PDA

View Full Version : خوشبو کی تمازت سے



Dr Maqsood Hasni
07-12-2014, 07:37 PM
خوشبو کی تمازت سے
 
خوشبو کی تمازت سے
موم سے جو نرم تھا
شوخ صبح سا
دور ہو گیا ذات سے
لیپٹ گیا وہ رات سے
چمن سے دور ہو گیا
تب غارت گر ہوا
روح سے پھر ذات سے
الجھ گیا
کہنے لگا: میں خدا ہوں
فرش کا وارث
عرش کا وارث
بڑھ کر میرے قدم لو
دل کے سب سلام میرے
روح کے سب پرنام میرے
میرے غضب سے ڈرتے رہو
میرے اشارے پر جیو
میرےاشارے پر مرو
لوگوں کی آنکھوں میں بے بسی
ہونٹوں سے لپٹی بے کسی تھی
ہاتھ اٹھے ہوے تھے
کوئ موسی آئے
ساتھ اپنے عصا لائے
نہ اب کربلا کا کوئ سامان ہو
کہ تدبیر کی
اس کے پاس کب کمی ہے
رحمت خدا کی
پتھر کو موم کر دے
کہ وہ رحمان و رحیم ہے
یا ظلم مٹے
اس کے قہر و غضب سے
کہ وہ قہار و جبار ہے

UmerAmer
07-12-2014, 08:00 PM
Very Nice
Keep it up

Dr Maqsood Hasni
07-12-2014, 08:28 PM
bari bari meharbani janab