PDA

View Full Version : مریم نواز کے عدلیہ سے سوالات غیر ضروری ہیں



smartguycool
02-03-2018, 03:33 PM
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما اور سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے عدلیہ پر تنقیدی سوالات کو غیر ضروری قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ‘دوسرا رُخ’ میں گفتگو کرتے ہوئے شہلا رضا کا کہنا تھا کہ جس عدلیہ کو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ وہی عدلیہ ہے جیسے خود نواز شریف نے ہی آزاد کروایا تھا، لیکن جب کرپشن پکڑی گئی اور فیصلہ ان کے خلاف آیا تو یہی اس کے خلاف بیان بازی پر اتر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘پاناما پیپرز کے انکشاف کے بعد سے پیپلز پارٹی کا بار بار یہی مطالبہ تھا کہ حکومت اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں لے کر جائے جو ایک مناسب فورم ہے، لہذا آج جب یہ سوال کرتے ہیں کہ مجھے کیوں نکلا تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی نوبت بھی خود انہی کی وجہ سے پیش آئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج جب حکومت کی مدت ختم ہونے والی ہے اور انتخابات میں کم وقت باقی رہ گیا ہے تو نظامِ عدل کی باتیں کی جارہی ہیں، میں پوچھتی ہوں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤل کے وقت عدل و انصاف کی باتیں کیوں نہیں کی گئیں اور ہم سے اچھی حکمرانی کرنے کے دعوے دار پھر یہ بھی بتائیں کہ انہوں نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو کیوں نہیں پکڑا اور کیوں ایک ایسے آمر کو ملک سے جانے کی اجازت دی، جس نے دو مرتبہ اس ملک کے آئین کو توڑا’۔
ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ جب اسی عدالت نے پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف کیس چلایا تب کسی کو بھی ہاتھ پارلیمنٹ کی جانب جاتے دیکھائی نہ دیے اور ہمیں بار بار صفائی پیش کرنے کے لیے مطالبہ کیا جاتا رہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس پارلیمنٹ میں احتساب ہونا چاہیے تھا وہاں نواز شریف نے ذرائع آمدن بتائے اور بعد میں اسے ایک سیاسی تقریر قرار دیا تھا تو آج جو بھی حالات ہیں ان سب کے ذمہ دار خود نواز شریف ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے گجرانوالہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے سینیئر سیاستدان نہال ہاشمی کو عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے پر سوال کیا کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان عدلیہ کے خلاف بیان دیتے ہیں تب انہیں کیوں سزا نہیں دی جاتی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے اپنی جذباتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف نے لیگی رہنما نہال ہاشمی کے متنازع بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں اسلام آباد طلب کرلیا تھا اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کے خلاف پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پرانضباطی کارروائی کاحکم بھی دیا تھا۔
دوسری جانب گذشتہ روز سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کیس میں 5 سال کے لیے نااہل قرار دینے کے بعد عدلیہ مخالف تقریر پر از خود نوٹس لیتے ہوئے وزیرمملکت طلال چوہدری کی طلبی کے بعد ایک اور وزیر دانیال عزیز کو بھی نوٹس جاری کردیا تھا۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست بھی سماعت کے لیے منظور کی جاچکی ہے۔
واضح رہے کہ عدالت اعظمیٰ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کے بعد سے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کی رہنماؤں کے عدلیہ مخالف بیانات میں بھی تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔