PDA

View Full Version : پاکستانی سیاست کے رموز



intelligent086
10-04-2017, 01:09 AM
پاکستانی سیاست کے رموز

محمد نور الہدیٰ

جمہوریت بطور سیاسی نظامِ حکمرانی دنیا بھر میں مقبول سہی، مگر اس کی جو مٹی پاکستان میں پیدا ہوتی ہے اس کا کوئی جواب نہیں۔ پاکستانی عوام یا ووٹروں کی اکثریت کو ان پڑھ اور بے خبر رکھ کر ان کا ایسے ایسے طریقے سے استحصال ہوتا ہے کہ روئے زمین کا کوئی با ضمیر انسان اس کا تصور تک نہیں کر سکتا۔ ایک عرصے سے کراچی میں تماشا دیکھا جاتا رہا کہ رات پولیس کے چھاپے میں اگر کوئی انتہائی مجرم یعنی قاتل ڈاکو پکڑا گیا تو اگلے روز شہر کی سڑکیں، چوراہے، ٹریفک بند اور یونیورسٹی بورڈ کے پرچے کینسل کہ ”ہمارے کارکن“ پر ہاتھ ڈالا گیا اور یہ بیان جاری کرنے والا اپنے اوپر عظیم جمہوری راہ نما کے سوا کوئی نہ ہو سکتا تھا۔ اس کے برعکس ہزارہا معصوم مرد وزن ”بوری بند لاش“ کا مرتبہ پا کر زندگی سے یوں محروم کر دیے گئے کہ کسی کی مجال نہیں کہ کہیں اس درندگی کی رپورٹ درج کرائے، اس لیے کہ یہ سب کچھ جمہوری مینڈیٹ کے دعوے کے ساتھ کیا گیا اور مسلسل کیا گیا۔
ایسا بھی ہوا کہ ایک پارٹی کا موجودہ یا سابقہ کوئی ایم پی اے کہیں قتل ہوا تو جمہوری مینڈیٹ کی خواہش پر چوبیس گھنٹے میں ایک سو انسان درندگی کا شکار بنا کر ناحق قتل کر دیے گئے۔ ایک اور جمہوری مینڈیٹ نے اپنے لیے لازمی قرار دے دیا کہ حکومتی خزانوں سے لے کر پلاٹوں، کارخانوں، پلازوں وغیرہ جس چیز کی اندھا دھند اور بے حد وحساب لوٹ مار چاہی جمہوری مینڈیٹ کی برکت سے اپنے کھاتے میں ڈال دی۔ کسی نے پوچھنے کا خیال ظاہر کیا تو جمہوری مینڈیٹ یوں دھاڑا کہ ہم فلاں قبر کا ٹرائل نہیں ہونے دیں گے۔ کیا شرق وغرب کی جمہوریتوں نے کہیں ایسا دیکھا یا سنا۔
آگے چلیں کوئی جمہوری مینڈیٹ اپنے چالیس سالہ خاندانی سیاست گری کے گن گا رہا ہے۔ تاریخ سے پوچھیں کہ یہ عظیم جمہوریت کیسے وجود میں آئی؟ تو پتہ چلتا ہے کہ فلاں ڈکٹیٹر کے ایک نائب ڈکٹیٹر یا صوبیدار نے ایک عدد زیرو میٹر مرسیڈیز کا نذرانہ قبول کیا، اپنے نئے نویلے بنگلے کی تعمیر خصوصاً لوہے کے شعبے میں تمام خدمات اور نذرانے قبول کر کے فاﺅنڈری نشین صاحبزادے کو عظیم الشان جمہوری مینڈیٹ عطا کر کے صوبائی وزیر بنایا۔ خاندانِ شریفاں کی سیاست کا سنگِ بنیاد رکھا اور آنے والی صدیوں کے لیے ”جمہوری مینڈیٹ “ کا چغہ پہنایا اور کہا کہ ” اتار سکتے ہو تو اتار دو“۔ اس عظیم صوبیدار کی عطا کردہ جمہوریت ہے کہ جان چھوڑنے کا نام نہیں لیتی۔ اگر کسی اعلیٰ سطح منصب نے کسی عہدے سے برطرف کیا تو آج تک مرثیہ جاری ہے کہ ”مجھے کیوں نکالا“۔ لوگوں نے کہا کسی اور نے نہیں تمہارے خاص الخاص کرتوتوں کا نتیجہ ہے تو مینڈیٹ کی طاقت سے نغمہ جاری رکھا کہ میں کہوں گا، کہوں گا، کہوں گا کہ روک سکتے ہو تو میرا نغمہ روک کر دکھا۔
آج کل پاکستانی قوم جنرل جیلانی کے بوئے ہوئے ببول اور کانٹوں کو بھگت رہی ہے اور جمہوریت کا جیلانی ماڈل اپنی خزاں دکھانے پہ تلا ہوا ہے۔ ایک مترنم آواز گونجتی ہے کہ میں جیلانی جمہوریت کا تسلسل ہوں، مجھے ہٹا سکتے ہو تو ہٹا لو، مٹا سکتے ہو تو مٹا لو۔ غرض پاکستان کراچی، لاڑکانہ اور لاہور جیسے مقامات کے حوالے سے جمہوری مینڈیٹ کے مزے لوٹ رہی ہے۔ کہتے ہیں کہ لاہور اور اسلام آباد کے جیلانی سیاست کے شہسواروں کی پینگیں مودی سے جڑی ہوئی ہیں۔ وہ لاہور جو کبھی حب الوطنی اور بھارت دشمنی میں کوئی ثانی نہیں رکھتا تھا، آج جمہوریت کے دیوتاﺅں کے اثر سے اپنی فطرت بول چکا ہے۔ مودی کی یاری حلقہ 120 والوں کو اب بری نہیں لگتی بلکہ مینڈیٹ نے اسے محبوب بنا ڈالا ہے۔ ہمارا تو مشاہدہ ہے کہ جمہوریت سے بھرپور مینڈیٹ کتنی ہی قبروں کا صدقہ ہے۔ یوں کہیے کہ پارلیمنٹ کا بڑا حصہ کسی خاص قبر کی نسلوں کے میرٹ پر حاصل ہوتا ہے، یعنی دنیا کی منفرد ”مجاور پالیٹکس“ اور یہی وجہ ہے کہ مینڈیٹ والوں کو زندہ انسانوں کی فکر اسی لیے نہیں ہوتی کہ طاقت کا سرچشمہ تو قبرستان ہوتے ہیں۔
ایک اور پہلو یہ ہے کہ ملک پر احسان جتلاتے نہیں ٹھہرتے کہ ہم کروڑوں کے نمائندے ہیں۔ بالکل سامنے کی حقیقت دیکھیے کہ موجودہ حکمران پارٹی ملک کے سترہ فیصد ووٹوں سے منتخب ہوئی، یعنی یہ تراسی فیصد ووٹروں کی نمائندگی نہیں کرتی، مگر یہ مینڈیٹ کی دھونس ہے کہ ڈیڑھ کروڑ ووٹ لے کر بھی بائیس کروڑ انسانوں کے لیڈر کہلانے پر مصر ہیں۔ جمہوریت کا ایک اور پہلو حلقہ 120 میں سامنے آیا جہاں ”چوالیس مارکہ جمہوریت“ کے ڈنکے بج رہے ہیں۔ نہ جانے ہماری قوم کب دو پارٹی نظام اور پچاس فیصد رجسٹرڈ ووٹروں سے زیادہ کی بنیاد پر نمائندگی کا اصول تسلیم کرے گی۔ ہم ویسے تو مغرب کے عاشق بے مثال ہیں اور وہاں بس جانے کے خواب دیکھتے ہیں، مگر وہاں چار یا زیادہ سے زیادہ آٹھ سال کے بعد عہدے کا خواب بھی نہیں دیکھتے اور یہاں فخر سے کہا جاتا ہے کہ ہمارا فلاں سیاسی ٹبر چالیس سال سے مینڈیٹ لیے پھرتا ہے اور مزید چالیس سال کے خاندانی مینڈیٹ کے لیے سر پیر مار رہا ہے (جب اصل مینڈیٹ جیلانی کی عنایت خسروانہ اور بدترین آمرانہ کارروائی کے سوا کچھ بھی نہیں)
آپ نے ایک اورنظارہ بھی دیکھا کہ کچھ ممبران جی جی بریگیڈ (گالم گلوچ بریگیڈ) سرکاری خزانے سے وزارتوں کی مراعات وصول کرنے پر مامور ہو گئے کہ ان کے آقاﺅں نے بھی اسی کی دہائی میں ایسے ہی کارنامے کیے تھے۔ آج کل نیب کا چرچا ہے۔ کاش کہ عوام جان سکیں کہ پچھلے پانچ یا دس سال میں اس محکمے پر کل خرچ کیا ہوا اور آمدن کتنی ہوئی؟ ایک سابق حکمران آج کل محکمہ انصاف کے بارے میں جو فرمودات جاری کر رہا ہے، وہ اس قابل ہیں کہ میوزیم میں رکھ کر آنے والی نسلوں کو اس حقیقتِ حال سے آگاہ کیا جائے۔
عمران خان کی خوش قسمتی کا کہنا کہ چھوٹا یا بڑا حکمران (ن ہو یا پ) جب تک اس پر تبّرا نہ کر لے، اس کی بات پوری نہیں ہوتی۔ ویسے عمران خان کی پارٹی کا نام بھی انصاف سے لیا گیا اور اس نے انصاف کا بول بالا کر کے تاریخ ساز کارنامہ سر انجام دیا۔ کیا ہوا جو اس پر ایک دو درجن مقدمات چلا دیے گئے۔ عائشہ گلالائی، بابر اور عباسی ٹائپ شخصیات ابھی اور بہت ہوں گی جو خان کا نام ونشان مٹانے کی حسرتیں دل میں لیے پھرتی ہوں گی۔ ہماری سیاست کا کیا ہی عجوبہ ہے کہ قائد حزب مخالف بھی اس قدر پالیوشن سے متاثر قرار دیا جا رہا ہے کہ اسے بدل ڈالا جائے حالانکہ ہم خورشید شاہ کو ملک کا مایہ ناز سیاست دان سمجھتے ہیں۔
پاک فوج کے سربراہ نے ارسلان شہید کے اہل خاندان کے غم میں شریک ہو کر شاندار مثال قائم کی۔ پاک فوج کی عظمتوں اور قربانیوں کو ہمارا سلام عقیدت اور محبت پہنچے۔ حکمران ٹولے کا وزیر خزانہ بھی کیا خوب ہے کہ بائیس کروڑ رعایا سے لاتعلق ہو کر اپنی اولاد کو یوں نوازا کہ شرق و غرب میں اس کے چرچے ہیں اور ابن ڈار کے عظیم الجثہ پلازوں کی عظمتوں کے فسانے ترقی یافتہ ملکوں میں بھی ہیں۔ یہ امریکی برطانوی خزانوں کے وزیر بے چارے جمہوریت کے ان دیوقامت مینڈیٹوں کو سمجھ ہی نہیں سکے۔ ایک پنجابی محاورہ ہے ”ہوری نوں ہوری دی، انھے نوں ڈنگوری دی“ اور یہ کہ ”کہین نوں کہین دی، تے بلی نوں دنہی دی“۔ مینڈیٹوں والے اپنے پناموں، اقاموں، پلازوں اور جائیدادوں کی فکر کریں، مگر ہم بے چارے عوام کے ”ٹماٹر“ تو اپنی اوقات پر لے آئیں۔ ہم آپ کے شکر گزار ہوں گے اور آنے والی تمام صدیوں میں آپ کے مینڈیٹوں کی پوجا پاٹ کرتے رہیںگے۔

Dr Danish
10-13-2017, 12:16 AM
Thanks for useful and informative sharing:meeting:

intelligent086
10-18-2017, 12:49 AM
رائے کا شکریہ

Moona
11-23-2017, 01:31 AM
Nice Sharing
t4srunning

intelligent086
11-23-2017, 04:29 AM
>:/بہت بہت شکریہ