PDA

View Full Version : کامیابی کا نشہ



intelligent086
04-12-2016, 10:03 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x15347_85898094.jpg.pagespeed.ic.e6wTi9D9KN .jpg

ہر شخص کامیابی کی خواہش رکھتا ہے۔ کوئی شخص یہ کیوں نہیں چاہے گا کہ وہ کامیاب نہ ہو؟ کامیابی کی خواہش ہی تو ہمیں سرگرم رکھتی ہے، جس طرح ناکامی فرسٹریشن، غصے اور حسد کے ہمراہ آتی ہے، اسی طرح کامیابی بھی کبھی تنہا نہیں آتی۔ کامیابی احساس برتری کے ساتھ آتی ہے اور پھر یہ احساس برتری فخر میں ڈھلتا ہے، فخر تکبر میں اور تکبر خود پسندی کا روپ دھار لیتا ہے۔یہ فطری امر ہے کہ انسان اپنی کامیابی پر فخر کرے۔ کامیابی انسان کو مزید محنت پر اکساتی ہے۔ کامیابی کے احساس کے ساتھ جو دیگر احساس ہمارے اندر پیدا ہوتے ہیں، وہ اس لیے ذیشان ہیں کہ وہ ہم سے زیادہ محنت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مزید محنت مزید کامیابی لے کر آتی ہے۔ قابل اعتراض جذبات یہ نہیں جو کامیابی کو پختہ کریں بلکہ قابل مذمت جذبے تو وہ ہیں جو کامیابی کے ساتھ تکبر کی نحوست لائیں اور کامیابیوں کی منزل کو کھوٹا کر دیں۔ وہ شخص جس کی منزل لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنانا اور پھر نبھانا ہے، اس کے لیے صرف کامیابی کافی نہیں، اس کے لیے اپنے جذبات کو قابو میں رکھنا زیادہ اہم ہے۔ آئیے کامیابی سے جڑے کچھ جذبوں کی تفصیل پر غور کریں: ٭فخر:کامیابی انسان کو متعارف کراتی ہے اور اسے تحسین آمیز نظروں سے دیکھا جاتا ہے اس تحسین اور شناخت کے احساس کے ساتھ خوشی اور طمانیت کا احساس موافقت رکھتا ہے۔ تحسین اور شناخت انسان کو زندگی میں آگے بڑھاتی ہیں۔ کامیاب لوگ تو اس کے لیے بے چین رہتے ہی ہیں۔ اگر فخر حدوں کے اندر رہے تو یہ انسانوں کو پرعزم رکھتا ہے جب یہ حدوں سے باہر نکلتا ہے تو پھر لوگ اس سے اکتاجاتے ہیں۔ آپ میں کئی اصحاب نے لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا: ’’ فلاں شخص تو اپنی کامیابیوں پر اتنا مغرور ہے کہ ہمیں گھاس ہی نہیں ڈالتا۔‘‘ یہ احساس پیدا ہوتے ساتھ ہی اس شخص سے آپ کے تعلقات کا زوال شروع ہو جاتا ہے۔ کیا وہ شخص جو اچھے تعلقات کا تسلسل چاہتا ہو وہ کوئی ایسا خطرہ مول لے سکتا ہے؟ فخر اپنی ملکیتوں، کامیابیوں اور خوبیوں سے حاصل شدہ گہرے اطمینان یا بھر پور خوشی کا نام ہے۔ اس کا تعلق آپ کی عزت نفس سے بھی ہے۔ یہ تو وہ پہلو ہیں جو مثبت ہیں، لیکن فخر سے منسلک جو منفی جذبہ ہے ،وہ یہ ہے کہ اپنے بارے میں اپنی اوقات سے بڑھ کر دعوے کیے جائیں۔ یہ انتہائی منفی جذبہ ہے۔ وہ شخص جو اچھے تعلقات بنانے اور ان کے تسلسل کا خواہاں ہے، اسے چاہیے کہ وہ فخر کے مثبت اور منفی دونوں پہلوؤں پر باریک بینی سے غور کرے۔ رسکن نے کہا تھا: ’’ میں اس بات کا شدت سے قائل ہوں اور جوں جوں میں اس پر غور کرتا ہوں میرا یقین واثق ہوتا جاتا ہے کہ تمام عظیم غلطیوں کے پیچھے جذبہ فخر کارفرما تھا۔ تمام دیگر جذبے کبھی کبھار ہی اچھائی کر جاتے ہیں، مگرجب لفظ فخر اپنی جگہ بناتا ہے، تو ہر چیز غلط ہو جاتی ہے اور وہ کام جو خاموشی اور معصومیت سے کرنے والے ہوتے ہیں، انہیں فخر سے کرنا مہلک حد تک خوفناک ہے۔‘‘ ٭تکبر: اپنے ظاہری حسن اور کامیابیوں پر حد سے بڑھے فخر کا نام تکبر ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ذات میں خلا آچکا ہوتا ہے۔ تکبر فخر کی اگلی سیڑھی ہے۔ یہ اس جذبے سے نمو پاتا ہے کہ میں فلاں سے بہتر ہوں۔ جوں ہی آدمی تکبر کے احساس سے مغلوب ہوتا ہے ،دیگر لوگ اس کے مقابلے میں خود کو کم تر اور حقیر سمجھنا شروع کردیتے ہیںجبکہ کوئی بھی شخص کمتر یا حقیر ہونا پسند نہیں کرتا۔ تکبر کرنے والا یوں جلد ہی دوستوں اور ساتھیوں کی عزت کھو دیتا ہے۔ تکبر خود سے محبت کے جذبے سے جنم لیتا ہے۔ کوئی بھی اس جذبے سے مکمل طور پر خالی نہیں ہوتا۔ وہ شخص جو پائیدار تعلقات کی خواہش رکھتا ہے اسے اس حوالے سے ہمیشہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں نمو کا عمل رک نہ جائے۔ ذاتی ضرورتیں اور سماجی مجبوریاں ایک دوسرے کے مخالف ہوتی ہیں۔ سوفٹ نے تکبر کے عمل کو ذرا مزاحیہ انداز سے یوں بیان کیا ہے: ’’مضبوط ترین جذبہ ہمیں سکون کے چند لمحے دیتا ہے۔ لیکن تکبر ہمیں ہر دم چلنے پر مجبور کرتا ہے۔ گاڑی میںبیٹھا شخص اپنی گاڑی کی دھول دیکھ دیکھ کر خوش ہوتا ہے اور کہتا ہے واہ کیا دھول میں نے اڑائی ہے اور گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھا سوار کہتا ہے کہ واہ میری کیا رفتار ہے۔‘‘ ( کتاب ’’اچھے تعلقات کے رہنما اصول‘‘ سے ماخوذ) ٭…٭…٭

Mamin Mirza
04-12-2016, 10:40 AM
معلوماتی شیئرنگ کا شکریہ

intelligent086
04-15-2016, 03:12 AM
http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png