PDA

View Full Version : لا محدود



CaLmInG MeLoDy
06-20-2014, 01:24 PM
میں نے زندگی میں ایک بات پر بہت دھیان دیا. وہ یہ کہ الله پاک نے تو انسان کو لا محدود سوچ ، وسیع اور کشادہ تجربات کے لئے زندگی دی ہے . مگر انسان نے خود کو بہت محدود کر لیا ہے .کسی کی نظر سونے چاندی اور مال و دولت پر ہے، تو کسی کی نظر عزت شان وو شوقت پر ہے. کسی کی سوچ صرف اور صرف اپنے دشمن پر مرکوز ہےتو کوئی اپنی محبت پر گھات لگائے بیٹھا ہے ، کوئی اچھے وقت کا انتظار کر رہا ہے،تو کوئی اپنا برا وقت یاد کر کے اپنے ذہن کو پسماندہ کیے جا رہا ہے

آپ مجھے دیکھ لیں. میری سوچ میں نے کس قدر محدود کر رکھی ہے زیادہ وقت اسی سوچ میں صرف کر دیتی ہوں کے لوگ آخر کیا سوچ رہے ہیں.حالانکہ میرے پاس یہ سوچنے کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے ، جیسے میں اپنے الله پاک کو کیسے راضی رکھ سکون ، دنیا میں پر سکوں زندگی گزارتے ہوئے ، الله پاک سے لو لگاتے ہوئے میں کیسے اپنی آخرت کو سنوار سکوں . لا تعداد خزانے ، مال و دولت اپنے ہاتھ میں رکھنے کے با وجود میں کیسے ان تمام اشیاء عیاشی سے بے نیاز رہ سکون . میری نظر الله پاک کی حکمتیں تلاش کرنے میں کیوں نہیں لگی ہوئی، یہ دنیا بہت بڑی ہے ، اس دنیا میں الله پاک نے لا تعداد نعمتیں ، انسان و حیوان، زمین و آسمان ، جن و چرند پرند رکھے ہیں . تو میری سوچ صرف انسان تک کیوں محدود ہو گئی ؟

میری کھوج اس بات پر کیوں نہیں ہے کہ دنیا میں جو بھی عمل ہم کرتے ہیں ، اچھے یا برے ان سب کا سدھار بل آخر ہے کیا ؟ اگر میں برے عمل کر رہا ہوں تو اسکو کیسے ختم کروں، خود کو شر سے کیسے محفوظ رکھوں ، باتیں تو میں بہت کر لیتا ہوں، پر عمل کیسے کروں ؟ میں یہ کیوں نہیں سوچتا کہ صرف دنیاوی کامیابی ہی انسان کے لیے کافی نہیں ہے ، اپنے نفس ، اعمال ، راہ خدا کے لئے ہدایت اختیار کرنا ، لوگوں کو انسان کے وجود میں آنے کا مقصد بیان کرنا ، خود بھی اس دین اسلام کو سمجھنا اور دوسروں کو بھی اسکو سمجھانے اور سمجھنے کی تلقین کرنا بھی تو میرا فرض ہے .میں جدید دور کا کامیاب انسان ہوں، میرے ہونے یا نا ہونے میں سراسر میری بنیادی حقیقت کار فرما ہے ، جو کہ مجھ سے میرے جینے کی وجہ ضرور دریافت کرتی ہے . اور میری بنیادی حقیقت ہے مسلمان ہونا. میں نے انسان ہونے پر زیادہ اکتفا کر لیا ہے، اور انسانیت کو در گزار کر دیا ہے، جبکہ انسانیت تو مسلمان کا شیوا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ میں انسان ہونے پر نہیں ، بلکہ مسلمان ہونے پر دھیان دوں. پھر میں سمجھ پاونگا کہ میری حقیقت کیا ہے، پھر میرا ضمیر مجھے جھنجھوڑے گا. پھر بے راہ روی پر مجھے پچھتاوا ہوگا . میرا مسلمان ہونا مجھے صحیح و غلط، اور جائز و نا جائز کی تمیز سکھائے گا .

مجھے اکثر اوقات اپنا دین تازہ کر لینا چاہئے. اور دین تازہ کرنے کے لئے مجھے اپنے اعمال کا جائزہ اپنے ساتھ سچ بول کر لیتے رہنا چاہئے . میں شاید دوسروں کے سامنے سچ بولنے میں ہچکچاہٹ محسوس کروں ، مگر خود اپنے آپ سے کوئی انسان جھوٹ نہیں بول سکتا . مجھے خود سے سچ بولنا سیکھ لینا چاہئے .مجھ پر میری حقیقت اپنے آپ ہی عیاں ہو جائے گی جب میں خود سے خود کے اعمال کے بارے میں، نیتوں کے بارے میں ، اور اپنی اصلیت کے بارے میں سچ بولنے لگونگا .

لہٰذا سوچ کو صرف اپنی نگاہ تک محدود کر لینا مناسب نہیں . مجھے کیا اچھا لگتا ہے، مجھے کون کامیاب نظر آتا ہے، مجھ سے کوئی کیسا تعلق رکھتا ہے وغیرہ وغیرہ ، یہ وہ باتیں ہیں جو انسان میں خود پرستی اور خود پسندی پیدا کرتی ہیں ، جبکہ مسلمان ہونے کے لحاظ سے ہم میں خود پسندی کی قطعی گنجائش نہیں ہے .آپ میں سے بہت سے لوگ یہ سوچ رہے ہونگے کہ یہ بات تو صحیح نہیں ، ہر انسان اپنی مرضی کا مالک خود ہے . میرے حساب سے یہ سوچ دنیا کی محدود ترین سوچ ہے . کیوں کے ہر انسان کو اپنی مرضی سے جینے کا حق ہے، اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارنے کا حق ہے، ہر انسان اپنی زندگی کا مالک خود ہے. اپنے اچھے برے کا جواب دہ بھی خود ہے . تو کوئی دوسرا یہ سوچنے والا کون ہوتا ہے کہ کوئی کیا سوچ رہا ہوتا ہے. مگر یہ سوچ آپ کو کبھی بھی تسکین نہیں دے سکتی . کیوں کہ پھر ذہن میں ایک بات کا خلل ہو جاتا ہے. وہ یہ کہ اگر ہر انسان اپنی زندگی ، اپنے اچھے برے اور کل اور آج کا خود مالک ہے تو پھر زندگی کا سوال ہی ختم ہو گیا. اس زندگی کو عنایت کرنے والے کا سوال ختم ہو گیا ، اس زندگی اور دنیا و آخرت کے مالک کا سوال ختم ہو گیا اس طرح تو انسان کو پیدا کرنے والے کا کوئی نام لیوا نا ہو، انسان کے ہر عمل کی پوچھ کرنے والا کوئی نا ہو.

ایک جماعت چلانے کے لئے بھی ایک رہبر چاہئے ہوتا ہے، تو اس دنیا کا رہبر ، کائنات کا مالک ، سزا و جزا کے دن کا مالک میرا الله پاک مجھے دیکھ رہا ہے، اور میں اسکو جواب دہ ہوں. مجھے الله پاک کی سب سے بڑی نعمت جو ایک انسان کو حیوان سے جدا کرتی ہے ، وہ ہے سوچ ، سمجھ ، عقل و شعور کے لئے تو لازمی جواب دہ ہونا چاہیے . لہٰذا مجھے اپنی سوچ کو لا محدود کر لینا چاہیے .

شکریہ .

UmerAmer
06-20-2014, 07:44 PM
wah kiya baat hai

Ria
06-20-2014, 11:42 PM
Bht aachi tehreer.....
Waqie Agr Insan MUSLMAN bn k sochay to yaqenan us ki soch "La mehdood" nahi rahy ge...
Soch ko nai raah py dalny k liye shukria...:)

CaLmInG MeLoDy
06-22-2014, 09:58 AM
wah kiya baat haishukria umar

CaLmInG MeLoDy
06-22-2014, 09:58 AM
Bht aachi tehreer.....
Waqie Agr Insan MUSLMAN bn k sochay to yaqenan us ki soch "La mehdood" nahi rahy ge...
Soch ko nai raah py dalny k liye shukria...:)
kurriye..laa mehdodo nahi..mehdood nahi rahe gi. :) shukria pasandeedgi ke liye janab.

Ria
06-22-2014, 11:30 AM
kurriye..laa mehdodo nahi..mehdood nahi rahe gi. :) shukria pasandeedgi ke liye janab.

Aahoo wohi "Mehdood" nahi rahy ge...:P
la mehdood ho jay ge...;)

CaLmInG MeLoDy
06-23-2014, 08:56 AM
Aahoo wohi "Mehdood" nahi rahy ge...:P
la mehdood ho jay ge...;)
.......... :)

Arsalan
06-23-2014, 09:41 AM
Sahi bilkul sahi ......

singer_zuhaib
11-30-2014, 10:42 AM
Assalam o Alaikum.

Aala o umda.

be shak RABB REHMAN ki Es Kainaat mai Sochne samajhne k liye RABB REHMAN ne be panah Hikmate rakhi hain or Alhandulillah mai kainaat ki har she pe os ka maksad or oska hasil os ka faida sochta or dhondta ho k RABB REHMAN k kaar khane mai koi bhi she Be kaar be faida be wukat hargis nahe or Alhamdulillah koch time k baad muje os she ka Asal maksad Hasil ho bhi jata hai or Dil o deemagh or zabaan yak jaan ho k be ikhtiyaar keh oth te hain

LA ILLA HA ILLA ANTA SUBHHANAKA INNI KUNTUM MINAZ ZALEEMEEN

SUBHHANAK YA RABBI.

or Insaan Hargis Hargis ek acha Musalman ban he nahe sakta jab tak vo ek acha Insaan na ban jaey or insaan tab he bane ga jab osme Insaaniyat ho gi or insaaniyat tab he Aey gi Jab vo REHMANIYAT se jure ga.

Roomi
08-24-2015, 07:20 PM
السلام علیکم روبی
---------
ایک نہایت ہی عمدہ اور خوبصورت تحریر لکھی ہے۔
-----------
پیغام بہت بڑا دیا ہے،اور جو سوال ہے اس میں کہ ہماری سوچ محدود کیوں ہو گئی ہے ؟
تو اگر غور کیا جائے تو محدود سوچ کا تعلق ہر انسان کا خود سے اور اُس کے ماحول
سے وابسطہ ہے۔

ہمارا ماحول ایسا بن چکا ہے کہ ہماری سوچیں بہت ہی زیادہ محدود ہو کر دہ گئی ہیں۔
ہمارے لئے زمین کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا کسی انسان کی جان سے زیادہ قیمتی ہے۔
ہم چند ٹکوں کے عوض ایمان جیسی قیمتی دولت بیچنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔

وجہ کیا ہے ؟

ہمارے پاس علم نہیں ہے،تعلیم نہیں ہے، ہمارے تعلیمی اداروں میں ہنر مندی کی تعلیم
اور علم ضرور ہے لیکن انسانیت کی تعلیم و علم ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں دیکھائی
نہیں دیتا ہے۔
پھر ہم اپنے بچوں کو کھلونے اور قیمتی چیزیں لے دیتے ہیں لیکن بچوں کو کتاب کی جانب
راغب نہیں کرتے ہیں۔۔۔ میں نے بہت سے ایسے گھرانے دیکھے ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں
اور اُن کے گھروں میں رسائل اور کتب کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔بس ہنر مندی کی تعلیم
سیکھ کر کمانے والی مشین بن گئے ہیں۔

ہمیں کمانا تو آ گیا ہے لیکن کمائے ہوئے کو لگانے کا طریقہ سلیقہ ہمارے اندر نہیں ہے۔
----------------

دین کو کج فہموں نے ایسا بنا کر پیش کر دیا ہے کہ دین کا نام سنتے ہی جو خیالات پیدا ہوتے
ہیں وہ۔۔۔۔پابندی۔۔۔۔سختی۔۔۔۔کے ہیں۔۔۔جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

دین ہمارا عین انسانی فطرت کے مطابق ہے۔بس اسے پیش کرنے والوں نے بہت بگاڑ کر
اس معاشرے میں پیش کیا ہے۔

دین کی سمجھ بوجھ انسان کو محدود سے لامحدود کا راہی بنا دیتی ہے۔

IQBAL HASSAN
10-22-2015, 09:59 PM
http://mobopk.com/images/142583280625511fsf.gif