PDA

View Full Version : Aik Muhabbat Aur Sahi.........Hashim Nadeem



Mamin Mirza
03-11-2016, 12:50 PM
اسکول سے کالج اور کالج سے یونیورسٹی تک زندگی کی قوس و قزح سے کئی رنگ اُڑ گئے۔ہمارے والدین بوڑھے اور ان کی فکراور پریشانیاں فزوں تر ہوتی چلی گئیں۔شاید غربت بذاتِ خود ایک ایسی آکاس بیل کی جڑ ہے جسے دُکھوں،غموں اور پریشانیوں کی ڈالیاں پھیلانے کے لئے مزید کسی آبیاری کی ضرورت نہیں پڑتی۔غم کے کالے سائے صدا کے لئے اس کا مقدر اور فکر کی گھنی پرچھائیاں ہمیشہ سے غربت کا نصیب ہوتی ہیں۔کبھی کبھی میں سوچتا تھا کہ اگر خدا ہم سبھی کو ایک جیسی تقدیر سے نوازتا تو اس کے خزانے میں کون سی کمی آجاتی؟
لیکن یہ تب کی بات ہے جب ہم آوارہ گردوں کو غربت نام کی دیمک چھو نہیں پائی تھی۔ہم سب اپنی ایک الگ دنیا میں مست تھے۔جہاں فکر اور غم نام کا کوئی بھی گھنا سایہ ہمارے بلند قہقہوں کی دھوپ کے سامنے ٹک نہیں پاتا تھا۔ایک ایسی دنیا جہاں صبح زیادہ روشن اور دن کہیں زیادہ کِھلے رہتے۔جہاں شامیں گلابی اور راتیں سرمئی خوابوں کی آماجگاہ بنی رہتی تھیں۔میں آیان احمد ایک ایسی ہی دنیا کا باسی تھا۔ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر توقیر کا نالائق بیٹا۔۔۔۔۔۔رشتے سے پہلے کا سابقہ میرے ابا کے الفاظ میں میرے تعارف کا سدا بہار صیغہ تھا۔ان کے بقول میرے آوارہ اور لوفر دوستوں کی صحبت نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا تھا،حیرت کی بات یہ تھی کہ ہم چاروں کے والدین ایک جیسی رائے رکھتے تھے۔لہٰذا ہم سبھی دوستوں کے لئے یہ بات ہمیشہ سے ہی ایک معمہ بنی رہی کہ آخر ہم میں اصل آوارہ اور لوفر ہے کون؟؟؟؟؟
آیان احمد یعنی میں،اقبال(بالا)،راجہ اور جہانگیر عرف مشی۔۔۔۔۔ہم سب ٹاٹ کے پرائمری اسکول سے یونیورسٹی تک نہ صرف ہم پیالہ ہم نوالہ بلکہ ہم محلہ بھی رہے تھے۔ہماری دوستی غرض نام کی کسی بھی بیماری سے مبرا تھی اور ہم سبھی کو ایک دوسرے کے ماں باپ کی اپنے بارے میں تمام زریں آراء کا بچپن سے ہی بخوبی علم تھا لیکن ہم نے کبھی اپنے بارے میں ایسی کسی رائے کو بدلنے کی کوشش بھی نہیں کی۔ہم جو تھے،بس تھے اور زمانے سے ہمیں بس یہی درکار تھا کہ جہاں ہے جیسا ہے کی بنیاد پر ہمیں قبول کیا جائے۔۔۔!



ایک محبت اور سہی
ہاشم ندیم

intelligent086
03-12-2016, 04:58 AM
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ

KhUsHi
03-12-2016, 05:11 PM
بہت عمدہ اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ