PDA

View Full Version : باب:معمولی طور سے وضو کرنا۔۔صحیح بخاری



intelligent086
01-28-2016, 02:24 AM
باب:معمولی طور سے وضو کرنا۔۔صحیح بخاری



بَاب التَّخْفِيفِ فِي الْوُضُوءِ
وضو میں تخفیف کرنے کا بیان
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۳۹ / حدیث مرفوع
۱۳۹۔حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ أَخْبَرَنِي کُرَيْبٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ حَتَّی نَفَخَ ثُمَّ صَلَّی وَرُبَّمَا قَالَ اضْطَجَعَ حَتَّی نَفَخَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی ح ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ مَرَّةً بَعْدَ مَرَّةٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَلَمَّا کَانَ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ قَامَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا يُخَفِّفُهُ عَمْرٌو وَيُقَلِّلُهُ وَقَامَ يُصَلِّي فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ عَنْ شِمَالِهِ فَحَوَّلَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ صَلَّی مَا شَاءَ اللہُ ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّی نَفَخَ ثُمَّ أَتَاهُ الْمُنَادِي فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ مَعَهُ إِلَی الصَّلَاةِ فَصَلَّی وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قُلْنَا لِعَمْرٍو إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ رُؤْيَا الْأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ ثُمَّ قَرَأَ إِنِّي أَرَی فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُکَ۔
۱۳۹۔علی بن عبداللہ ، سفیان، عمرو، کریب، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوئے، یہاں تک کہ سانس کی آواز آئی، پھر آپ نے نماز پڑھی اور کبھی کہتے تھے کہ آپ لیٹے یہاں تک کہ سانس کی آواز آئی، پھر آپ بیدار ہوئے اور آپ نے نماز پڑھی (علی بن عبد اللہ کی) ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں ایک شب اپنی خالہ میمونہ کے گھر میں رہا تو (میں نے دیکھا کہ) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو اٹھے، (جب تھوڑی رات رہ گئی) اور آپ نے ایک لٹکی ہوئی مشک سے خفیف وضو فرمایا (عمرو اس وضو کو بہت خفیف اور قلیل بتاتے تھے) اور نماز پڑھنے کھڑے ہو گئے، پس میں نے بھی وضو کیا اسی کے قریب جیسا کہ آپ نے وضو کیا تھا، پھر میں آیا اور آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا اور کبھی سفیان کہتے تھے کہ آپ کے شمال کی جانب (کھڑا ہوگیا) آپ نے مجھے پھیر لیا اور اپنی دائیں جانب کر لیا، جس قدر اللہ نے چاہا آپ نے نماز پڑھی، پھر آپ لیٹ گئے اور سو گئے، یہاں تک کہ آپ کے سانس کی آواز آئی، اتنے میں آپ کے پاس موذن آیا اور اس نے آپ کو نماز کی اطلاع دی، آپ اس کے ہمراہ نماز کیلئے اٹھ گئے، پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا (سفیا ن) کہتے ہیں ہم نے عمرو سے کہا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھ سو جاتی تھی اور آپ کا دل نہ سوتا تھا، تو عمرو نے کہا کہ میں نے عبید بن عمیر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ انبیاء کا خواب وحی ہے، پھر انہوں نے (إِنِّي أَرَی فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُکَ) کی تلاوت کی۔