PDA

View Full Version : باب:حصول علم میں شرمانا۔۔صحیح بخاری



intelligent086
01-28-2016, 02:11 AM
باب:حصول علم میں شرمانا۔۔صحیح بخاری


بَاب الْحَيَاءِ فِي الْعِلْمِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ لَا يَتَعَلَّمُ الْعِلْمَ مُسْتَحْيٍ وَلَا مُسْتَكْبِرٌ وَقَالَتْ عَائِشَةُ نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ لَمْ يَمْنَعْهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ
حصولِ علم میں شرمانا، مجاہدؒ کہتے ہیں کہ متکبر اور شرمانے والا علم حاصل نہیں کرسکتا، حضرت عائشہؓ کا ارشاد ہے کہ انصار کی عورتیوں اچھی عورتیں ہیں کہ شرم انہیں دین میں سمجھ پیدا کرنے سے نہیں روکتی۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۳۱ / حدیث مرفوع
۱۳۱۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ جَائَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللہِ إِنَّ اللہَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ فَهَلْ عَلَی الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَتْ الْمَاءَ فَغَطَّتْ أُمُّ سَلَمَةَ تَعْنِي وَجْهَهَا وَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللہِ أَوَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ قَالَ نَعَمْ تَرِبَتْ يَمِينُکِ فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا۔
۱۳۱۔محمد بن سلام، ابومعاویہ، ہشام، عروہ، زینب، ام سلمہ کہتی ہیں کہ ام سلیم رسول اللہ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ حق بات سے نہیں شرماتا، تو یہ بتا ئیے کہ کیا عورت پر جب کہ وہ محتلم ہو، غسل (فرض) ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ہاں) جب کہ وہ پانی یعنی منی کو اپنے کپڑے پر دیکھے، تو ام سلمہ نے اپنا منہ چھپالیا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا عورت بھی محتلم ہوتی ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں، تمہارا داہنا ہاتھ خاک آلود ہوجائے (اگر عورت کی منی خارج نہیں ہوتی) تو اس کا لڑکا اس کے مشابہ کیوں ہوتا ہے؟۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۳۲ / حدیث مرفوع
۱۳۲۔حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَهِيَ مَثَلُ الْمُسْلِمِ حَدِّثُونِي مَا هِيَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَادِيَةِ وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ قَالَ عَبْدُ اللہِ فَاسْتَحْيَيْتُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللہِ أَخْبِرْنَا بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ قَالَ عَبْدُ اللہِ فَحَدَّثْتُ أَبِي بِمَا وَقَعَ فِي نَفْسِي فَقَالَ لَأَنْ تَکُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَکُونَ لِي کَذَا وَکَذَا۔
۱۳۲۔اسمعیل، مالک، عبداللہ بن دینار، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا درختوں میں ایک درخت ایسا ہے کہ اس میں پت جھڑ نہیں ہوتی اور وہ مومن کے مشابہ ہے مجھے بتاؤ کہ وہ کون سا درخت ہے؟ لوگوں کے خیال جنگل کے درختوں میں جا پڑے، اور میرے دل میں یہ آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے، مگر میں (کہتے ہوئے) شرما گیا (بالآخر) سب لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (ہماری سمجھ میں نہیں آیا) آپ ہمیں وہ درخت بتا دیجئے، عبد اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ (عمر فاروق) سے، جو میرے دل میں آیا تھا ، بیان کیا تو وہ بولے اگر تو نے یہ کہہ دیا ہوتا، تو مجھے اس سے اور اس سے زیادہ محبوب تھا۔