PDA

View Full Version : باب:ایمان اور علم کی باتیں یاد رکھنے کی رغب



intelligent086
01-27-2016, 02:04 AM
باب:ایمان اور علم کی باتیں یاد رکھنے کی رغبت دلانا۔۔صحیح بخاری


بَاب تَحْرِيضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى أَنْ يَحْفَظُوا الْإِيمَانَ وَالْعِلْمَ وَيُخْبِرُوا مَنْ وَرَاءَهُمْ وَقَالَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ قَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ
رسول اللہ ﷺ کا قبیلہ عبد القیس کے وفد کو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ ایمان اور علم کی باتیں یاد رکھیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو ان باتوں کی خبر کردیں اور مالک ابن الحویرث نے فرمایا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ نے (خطاب کرکے) فرمایا کہ اپنے گھر واولں کے پاس لوٹ کر انہیں (دین کا) علم سکھاؤ۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۸۸ / حدیث مرفوع
۸۸۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ الْوَفْدُ أَوْ مَنْ الْقَوْمُ قَالُوا رَبِيعَةُ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَی قَالُوا إِنَّا نَأْتِيکَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَکَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَلَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَکَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللہِ وَحْدَهُ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللہِ وَحْدَهُ قَالُوا اللہُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنْ الْمَغْنَمِ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ قَالَ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوهُ مَنْ وَرَاءَکُمْ۔
۸۸۔محمد بن بشار، غندر، شعبہ، ابوجمرہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ (حدیث) بیان کر رہے تھے (اور) ان کے اور لوگوں کے درمیان میں میں مترجم تھا، (جو ابن عباس کہتے تھے اس کو میں با آواز بلند لوگوں کو سنا دیتا تھا) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ عبدالقیس کے قاصد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ نے پوچھا کہ کون قاصد ہیں یا یہ پوچھا کہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم (قبیلہ ربیعہ سے ہیں) آپ نے فرمایا کہ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَی یا (یہ فرمایا) مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَی ان لوگوں نے عرض کیا کہ ایک ہم ایک دور جگہ سے آپ کے پاس آئے ہیں اور ہمارے اور آپ کے درمیان میں کفار مضر کا قبیلہ (حائل) ہے اور (ان ہی کے خوف سے) ہم بجز ماہ حرام (کے اور کسی زمانہ) میں آپ کے پاس نہیں آسکتے، لہذا ہم کو ایسے اعمال بتا دیجئے کہ ہم اپنے پیچھے والوں کو اس سے مطلع کردیں اور اس کے سبب سے ہم جنت میں داخل ہوجائیں آپ نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا، انہیں صرف ایک اللہ پر ایمان رکھنے کا (یہ حکم دے کر) آپ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان رکھنے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول (ہم سے) زیادہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا (اس کا مطلب یہ ہے کہ) اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کو نماز پڑھنے اور زکوۃ دینے اور رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا اور یہ بھی انہیں حکم دیا کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (خدا کی راہ میں دیں اور انہیں دباء، حنتم اور مزفت (کے استعمال) سے منع فرمایا، شعبہ کہتے ہیں کہ ابوجمرہ اکثر نقیر بھی کہا کرتے تھے اور اکثر (بجائے مزفت کے) مقیر بھی کہتے تھے یہ فرما کر (آپ نے ارشاد فرمایا) کہ ان باتوں کو تم یاد کرلو اور اپنے پیچھے والوں کو (ان سے) مطلع کردو۔