PDA

View Full Version : باب:علم کی تلاش میں نکلنا۔۔صحیح بخاری



intelligent086
01-25-2016, 06:28 AM
باب:علم کی تلاش میں نکلنا۔۔صحیح بخاری


بَاب الْخُرُوجِ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ وَرَحَلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ إِلَى عَبْدِ اللہِ بْنِ أُنَيْسٍ فِي حَدِيثٍ وَاحِدٍ
علم کی تلاش میں نکلنا، جابر بن عبد اللہؓ نے ایک حدیث کی خاطر عبد اللہ بن انیسؓ کے پاس جانے کے لئے ایک ماہ مسافر طے کی ہے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۷۹ / حدیث مرفوع
۷۹۔حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ قَاضِي حِمْصَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ فَقَالَ أُبَيٌّ نَعَمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللہُ إِلَی مُوسَی بَلَی عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللہُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَکَانَ مُوسَی يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ فَتَی مُوسَی لِمُوسَی أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ قَالَ مُوسَی ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللہُ فِي کِتَابِهِ۔
۷۹۔ابوالقاسم، خالد بن خلی، قاضی حمص، محمد بن حرب، اوزاعی، زہری، عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اور حربن قیس فزاری نے موسی کے ہم صحبت کے بارے میں اختلاف کیا اتفاق سے ابی بن کعب ان دونوں کے پاس سے گذرے تو ان کو ابن عباس نے بلایا اور کہا کہ (اسوقت) میں نے اور میرے اس دوست نے موسی کے ہم صحبت کے بارے میں اختلاف کیا ہے جن سے ملنے کا راستہ موسی نے اللہ تعالی سے پوچھا تھا کیا تم نے رسول اللہ کو ان کا کچھ حال بیان فرماتے سنا ہے؟ ابی بولے ہاں! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا حال بیان فرماتے سنا ہے، آپ فرماتے تھے کہ (ایک دن) موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں (وعظ فرما رہے) تھے کہ اچانک ایک شخص ان کے پاس آیا اور اس نے (ان سے) کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ سے زیادہ بڑا عالم بھی کوئی ہے؟ موسی نے کہ نہیں، آپ فرماتے ہیں پس اللہ تعالی نے موسی پر وحی بھیجی کہ ہاں! ہمارا بندہ خضر تم سے زیادہ جانتا ہے، تب موسٰی نے ان سے ملنے کا راستہ پوچھا تو اللہ تعالی نے مچھلی (کے غائب ہوجانے) کو ان کیلئے علامت قرار دیا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاؤ (سمجھ لینا) کہ وہی جگہ تمہاری ملاقات کی ہے اگر آگے بڑھ گئے تو پیچھے لوٹ پڑنا اس کے بعد تم ان سے مل جاؤ گے پس موسی (چلے اور سارے راستے) دریا میں مچھلی کی علامت کا انتظار کرتے رہے، اتنے میں موسی کے خادم نے موسی سے کہا کہ کیا آپ نے دیکھا کہ جب ہم پتھر کے پاس بیٹھے تھے تو میں مچھلی کو بھول گیا اور اس کا یاد رکھنا مجھے شیطان ہی نے بھلایا، موسی نے کہا کہ یہی مقام ہے جس کو ہم تلاش کرتے تھے پس وہ دونوں اپنے قدموں کے نشان پر لوٹ چلے، تو انہوں نے خضر کو پالیا پھر (آگے) ان دونوں کا حال وہی ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔