PDA

View Full Version : باب:حضرت موسی علیہ السلام کا دریا میں حضرت 



intelligent086
01-25-2016, 06:23 AM
باب:حضرت موسی علیہ السلام کا دریا میں حضرت خضر کے پاس جانا۔۔صحیح بخاری

بَاب مَا ذُكِرَ فِي ذَهَابِ مُوسَى صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَحْرِ إِلَى الْخَضِرِ وَقَوْلِهِ تَعَالَى { هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا }
حضرت موسیؑ کے حضرت خضرؑ کے پاس دریاء میں جانے کا ذکر، اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (جو حضرت موسیٰؑ کا قول ہے) کیا میں تمہارے ساتھ چلوں اس شرط پر کہ تم مجھے (اپنے علم سے کچھ) سکھاؤ؟
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۷۵ / حدیث مرفوع
۷۵۔حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ يَعْنِيْ بنَ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عُبَيْدَ اللہِ بْنَ عَبْدِ اللہِ أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ خَضِرٌ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللہُ إِلَی مُوسَی بَلَی عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَيْهِ فَجَعَلَ اللہُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ وَکَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ لِمُوسَی فَتَاهُ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ قَالَ ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللہُ تَعَالیَ عَزَّ وَجَلَّ فِي کِتَابِهِ۔
۷۵۔محمد بن عزیر زہری، یعقوب بن ابراہیم، صالح بن کیسان، ابن شہاب، عبید اللہ بن عبد اللہ ، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حر بن قیس فزاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے موسی علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں اختلاف کیا، ابن عباس کہتے تھے کہ وہ خضر ہیں، اچانک ابی بن ابی کعب کا ان دونوں کے پاس سے گذر ہوا تو ابن عباس نے ان کو بلایا اور کہا کہ بے شک میں نے اور میرے رفیق (یعنی حربن قیس) نے موسی علیہ السلام کے ہم نشین کے بارے میں، جن سے ملنے کا راستہ موسٰی نے (اللہ تعالی سے) پوچھا تھا، اختلاف کیا ہے، کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی کیفیت بیان فرماتے ہو سنا ہے؟ ابی بن کعب بولے کہ ہاں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی کیفیت بیان فرماتے ہوئے سنا ہے کہ موسی ایک مرتبہ بنی اسرائیل کی جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتفاق سے ایک شخص ان کے پاس آیا اور اس نے (ان سے) کہا کہ آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو آپ سے بھی زیادہ عالم ہو؟ موسٰی بولے کہ نہیں، پس اللہ تعالی نے موسی پر وحی بھیجی کہ ہاں ہمارا بندہ خضر (تم سے زیادہ جانتا ہے) لہذا موسٰی نے اپنے پروردگار سے ان (خضر) سے ملنے کا راستہ معلوم کیا تو اللہ تعالی نے ان کے لئے مچھلی کو نشانی قرار دیا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاؤ تو واپس لوٹ جاؤ،تب خضر سے تمہاری ملاقات ہوگی،تب موسی علیہ السلام (چلےاور) اور دریا میں مچھلی کی علامت تلاش کرتے رہے، اس وقت ان کے ساتھی نے کہا کہ جب ہم پتھر کے پاس تھےکیا آپ نے دیکھا تھا ، میں اس وقت مچھلی کو کہنا بھول گیااور شیطان ہی نے مجھے اس کاذکر بھلادیا ، موسی علیہ السلام نے کہا اسی مقام کی تو ہمیں تلاش تھی ،تب وہ اپنے نشاناتِ قدم پر (پچھلے پاؤں) باتیں کرتے ہوئے لوٹے(وہاں) انہوں نے خضر علیہ السلام کو پایا، پھر ان کا وہی قصہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآنِ کریم میں بیان کیا ہے۔