PDA

View Full Version : باب:دین نصیحت کا نام ہے۔۔صحیح بخاری



intelligent086
01-23-2016, 06:00 AM
باب:دین نصیحت کا نام ہے۔۔صحیح بخاری


بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّم الدِّينُ النَّصِيحَةُ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ وَقَوْلِهِ تَعَالَى{ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ }
نبی ﷺ کا ارشاد کہ دین، اللہ اور اس کے رسول اور قائدینِ اسلام اور عام مسلمانوں کے لئے نصیحت (کا نام) ہے اور اللہ کا قول کہ جب وہ اللہ اور اس کے لئے نصیحت کریں، یعنی دین کا خلاصہ اور حاصلِ اخلاص اور خیر خواہی ہے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۵۶ / حدیث متواتر : مرفوع ۵۶ - حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ۔
۵۶۔مسدد، یحیی ، اسمعیل، قیس بن ابی حازم، حضرت جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نماز پڑھنے اور زکوۃ دینے اور ہر مسلمان سے خیر خواہی کرنے (کے اقرار) پر بیعت کی۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۵۷ / حدیث متواتر : مرفوع ۵۷ - حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللہِ يَقُولُ يَوْمَ مَاتَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَامَ فَحَمِدَ اللہَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ عَلَيْكُمْ بِاتِّقَاءِ اللہِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَالْوَقَارِ وَالسَّكِينَةِ حَتَّى يَأْتِيَكُمْ أَمِيرٌ فَإِنَّمَا يَأْتِيكُمْ الْآنَ ثُمَّ قَالَ اسْتَعْفُوا لِأَمِيرِكُمْ فَإِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ الْعَفْوَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْإِسْلَامِ فَشَرَطَ عَلَيَّ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ فَبَايَعْتُهُ عَلَى هَذَا وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ إِنِّي لَنَاصِحٌ لَكُمْ ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ۔
۵۷۔ابوالنعمان، ابوعوانہ، حضرت زیاد بن علاقہ کہتے ہیں کہ جس دن مغیرہ بن شعبہ کا انتقال ہوا، اس دن میں نے جریر بن عبداللہ سے سنا (پہلے) وہ کھڑے ہو گئے اور اللہ کی حمد وثناء بیان کی، پھر (لوگوں سے مخاطب ہو کر) کہا، کہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کے خوف اور وقار اور آہستگی کو اپنے اوپر لازم رکھو، یہاں تک کہ امیر تمہاے پاس آجائے اس لئے کہ امیر تمہارے پاس ابھی آتا ہے، پھر کہا کہ تم لوگو اپنے امیر (متوفی) کے لئے (خدا سے) معافی مانگو، کیونکہ وہ (خود بھی اپنے مجرموں کے قصور) معاف کر دینے کو پسند کرتے تھے، پھر کہا کہ اما بعد! میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں آپ سے اسلام پر بیعت کرتا ہوں، تو آپ نے مجھ سے مسلمان رہنے اور ہر مسلمان سے خیر خواہی کرنے کی شرط لگائی، پس میں نے اسی پر آپ سے بیعت کی، قسم ہے اس مسجد کے پروردگار کی، بے شک میں تم لوگوں کا خیر خواہ ہوں اس کے بعد انہوں نے استغفار کیا اور (منبر سے) اتر آئے۔