PDA

View Full Version : باب:مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ اس کا عمل اکارت



intelligent086
01-22-2016, 06:12 AM
باب:مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ اس کا عمل اکارت کر دیاجائےاور اس کو پتہ بھی نہ چلے۔۔صحیح بخاری

بَاب خَوْفِ الْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لَا يَشْعُرُ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ مَا عَرَضْتُ قَوْلِي عَلَى عَمَلِي إِلَّا خَشِيتُ أَنْ أَكُونَ مُكَذِّبًا وَقَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَدْرَكْتُ ثَلَاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ يَخَافُ النِّفَاقَ عَلَى نَفْسِهِ مَا مِنْهُمْ أَحَدٌ يَقُولُ إِنَّهُ عَلَى إِيمَانِ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَيُذْكَرُ عَنْ الْحَسَنِ مَا خَافَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا أَمِنَهُ إِلَّا مُنَافِقٌ وَمَا يُحْذَرُ مِنْ الْإِصْرَارِ عَلَى النِّفَاقِ وَالْعِصْيَانِ مِنْ غَيْرِ تَوْبَةٍ لِقَوْلِ اللہِ تَعَالَى{ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ }۔
(اس بات کی تفصیل کہ) مؤمن کو ڈرتے رہنا چاہئے کہ کہیں اس کا (کوئی) عمل بیکار نہ چلا جائے اور اُسے معلوم بھی نہ ہو، ابرہیم تیمیؒ کہتے ہیں کہ جب میں اپنے قول و فعل کا موازنہ کرتا ہوں تو مجھے ڈر ہوتا ہے کہ لوگ مجھے جھوٹا نہ کہہ دیں اور ابن ابی ملیکہ کا ارشاد ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے تیس صحابہؓ سے ملاقات کی، ان سب کو اپنے بارے میں نفاق کا اندیشہ تھا، ان میں سے کوئی یہ نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرئیلؑ، میکائیلؑ کا سا ایمان ہے، حسن بصریؒ سے منقول ہے کہ نفاق سے مؤمن ہی ڈرتا ہے اور جو منافق ہوتا ہے اس کو نافق کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا اور جس بات سے (مومنوں کو) ڈرایا جاتا ہے وہ باہمی قتال (جدال) اور گناہوں پر اصرار کرنا اور پھر توبہ نہ کرنا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اور وہ اپنے کئے ہوئے (گناہوں) پر واقفیت کے بعد جمے نہیں رہے‘‘۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۴۷ / حدیث مرفوع
۴۷ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زُبَيْدٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ الْمُرْجِئَةِ فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللہِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ۔
۴۷۔محمد بن عرعرہ، شعبہ، زبید کہتے ہیں کہ میں نے ابو وائل سے مرجیہ (فرقہ) کی بابت پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ (بن مسعود) نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۴۸ / حدیث مرفوع
۴۸ - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ وَإِنَّهُ تَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ۔
۴۸۔قتیبہ بن سعید، اسمعیل بن جعفر، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ لوگوں کو شب قدر بتانے کے لئے نکلے، مگر (اتفاق سے اس وقت) دو مسلمان باہم لڑ رہے تھے، آپ نے فرمایا (کہ اس وقت) میں اس واسطے نکلا تھا کہ تمہیں شب قدر بتادوں، مگر (چونکہ) فلاں فلاں باہم لڑے، اس لئے (اسکی خبر دنیا سے) اٹھالی گئی اور شاید یہی تمہارے حق میں مفید ہو (اب تم شب قدر کو) رمضان کی ستائیسویں اور انتیسویں اور پچیسویں (تاریخوں) میں تلاش کرو۔