PDA

View Full Version : انسان کی پہچان کاسوال



intelligent086
01-09-2016, 04:58 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14550_45487042.jpg.pagespeed.ic.hyo6aJqe_c .jpg






سہیل تاج
نفسیات ایک ایسا علم ہے جس کے جاننے والے آج تک کسی ایک بھی نقطے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جو نظریات، تجربات یا مفروضے ایک انسان کے بار ے میں کامیاب نظر آتے ہیں وہی فارمولے کسی دوسرے انسان کے بارے میں اتنے کامیاب ثابت نہیں ہوتے۔ اشرف المخلوقات کہلائے جانے والا انسان اپنے ہی رنگ ونسل کے دوسرے انسانوں سے اتنا مختلف ہے کہ اس کے عمل اور ردِ عمل کا اندازہ لگانا سائنس کے لئے ایک چیلنج سے کم نہیں۔ اگر ایک انسان کسی ناگوار واقعے پر مسکرا کر چل دیتا ہے تو دوسرا انسان اسی واقعے کو اپنی تضحیک سمجھ کر تباہی و بربادی کا بازار گرم کر دیتا ہے۔ چونکہ انسان کی پہچان ایک مشکل مرحلہ ہے ۔ اسی وجہ سے انسانیت کو سب سے زیادہ خطرہ بھی انسان سے ہی محسوس ہوتا ہے۔ اور دنیامیں انسانی جانوں کا سب سے زیادہ نقصان کسی وبا، بیماری، قدرتی آفات سے نہیں بلکہ انسانوں کی آپس میں جنگوں سے ہوا ہے۔ ان جنگوں میں فتح کسی کی بھی ہو ، اس کی قیمت انسانوں کو ہی چکانا پڑی ہے۔ انسان کی پہچان کیسے ممکن ہے؟ یہ سوال اتنا دلچسپ ہے کہ ماہرین نفسیات نے اس مقصد کے لئے ہزاروں نفسیاتی امتحانات ترتیب دئیے ہیں۔ ان میں سے کچھ امتحانات کاغذ اور قلم کے ذریعے لئے جاتے ہیں اور کچھ کو لیبارٹریوںمیں آزمایا جاتا ہے تاکہ مختلف حالات میں انسان کے ردِعمل کی پیش گوئی کی جا سکے اور انسا ن کی سوچ کے مختلف زاویوں کو سمجھا اور پرکھا جا سکے۔ علم کی دنیا میں دو لوگ ایسے ہیں جو عملی میدان میں قلعہ بند ہو کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک سائنسدان ہے اور دوسر ـا روحانیت کی دنیا میں جذب و مست انسان ہے۔ صوفی، بزرگ، اولیا اللہ، صاحبِ کشف اور روحانی علوم پر دسترس رکھنے والوں کو کچھ بھی نام دے دیں ان لوگوں نے انسانی نفسیات کی جو گتھیاں سلجھائی ہیں اور جو رمزیں بیان کی ہیں ان کی مثال نہیں ملتی۔ مولانا روم کی مثنوی اس کی ایک زندہ مثال ہے جس کو کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔صوفی شعراء کا کلام ہویا کسی بزرگ کا بیان، ان کی کہی ہوئی بہت سی باتیں سائنس کی کسوٹی پر پورا اترتی ہیں۔ بزرگوں کے ڈیروں کی ایک محفل کئی ہفتوں کی سائیکو تھیراپی سے زیادہ کارآمد ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ حق کی بات قلوب پر اثر کرتی ہے۔ انسان کی پہچان کیسے ممکن ہو؟ یہ سوال ہزاروں برسوں سے کئی محفلوںاور سیمیناروں کی رونق بنا رہا۔سینکڑوں کتابوں کی اشاعت ہوئی اور کئی ریسرچ پیپر مرتب کئے گئے۔ مگر اس سوال کا جواب ایک فقیر نے جس انداز میں دیا اتنا مختصر اور جامع جواب کسی نفسیات کی کتاب میں درج نہیں۔ فقیر ایک ٹرین میں سوار تھے۔سا ت رنگی ٹوپی پہنے اور ہاتھ میں ڈنڈا لئے بیت الخلاء کے قریب ڈھو لگا کرایسے بیٹھے تھے جیسے ٹرین کا ہی کوئی کل پرزہ ہوں۔ ہچکولے کھاتی، برق رفتار ٹرین فقیر کے توازن میں زرہ بھر بھی بگاڑ پیدا نہیں کر رہی تھی۔یہ توازن اتنا غیر معمولی تھا کہ کسی کو بھی اپنی جانب متوجہ کر سکے۔ فقیر نظارہِ قدرت میں مگن تھے کہ ایک نوجوان ان کے قریب جا کر بیٹھ گیا اور سوال کیاٹرین مین کافی نشستں خالی ہیں ، آپ یہاں دروازے پر کیوں بیٹھے ہیں؟ فقیر ایک پل کے لئے نوجوان کی جانب متوجہ ہوئے اور مختصر جواب دیا کہ میں خوشی سے یہاں بیٹھا ہوں۔ اتنا مختصر جواب سن کر نوجوان خاموش ہوگیا ۔بزرگ فرماتے ہیں کہ سوال اسی کو عطا کیا جاتا ہے جس کو جواب ملنا ہو۔ نہ جانے اس نوجوان کے من میں کیا آیا کہ وہ بولا، بابا جی! انسان کی پہچان کیسے ممکن ہے؟ فقیر جو کہ دوبارہ نظارہِ قدرت میں محو ہو چکا تھا،بولا انسان کی پہچان کے دو طریقے ہیں۔ اول یہ کہ اس کاکردار دیکھ لو، اور دوئم یہ کہ اس کا خاندان دیکھ لو۔ یہ وہ جواب ہے جس کی تلاش ہر انسان کو ہوتی ہے کیوں کہ اس کا واسطہ زندگی کے ہر شعبے میں انسان سے ہی پڑتا ہے۔ اور وہ یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ دوسرے انسانوں کی پہچان کیسے کی جائے۔ ٭…٭…٭ -

Rohail
01-09-2016, 08:10 AM
Achi sharing. Par insan ki pehchan ki guthi sulji nahi abhi tak

intelligent086
01-13-2016, 01:46 PM
سلجھنی بھی مشکل ہے



http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png

BDunc
11-19-2017, 03:32 PM
Great

intelligent086
11-20-2017, 04:52 AM
رائے کا شکریہ

Moona
03-11-2018, 11:53 PM
Nyc & Informative Sharing
:Nice:
t4s