PDA

View Full Version : املاء کی غلطیاں کیسے فراڈ آسان بنا سکتی ہ&



intelligent086
01-06-2016, 01:18 PM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14523_38588346.jpg.pagespeed.ic.aPVbhK3R0l .jpg

مرتضیٰ حیدر
گلاب کو کسی بھی نام سے پکاریں، اس کی خوشبو اتنی ہی مسحور کن لگے گی، لیکن اگر اس کے ہجے تبدیل کر دیے جائیں، تو کیا تب بھی یہ خوشبو اتنی ہی مسحور کن رہے گی؟تحریر میں املاء کی بہت اہمیت ہے اور ریکارڈ میں تو اس سے بھی زیادہ اہمیت ہوتی ہے، مگر پاکستان میں ایسا نہیں ، جہاں ناموں کے ہجے غلط لکھنا ایک قومی مشغلہ ہے۔ہر جگہ ایک ہی لفظ کے مختلف ہجے معمول ہیں، لیکن ایک ہی شخص کے یا ایک ہی شہر کے ناموں کے مختلف ہجے غیر معمولی ہیں، لیکن پاکستان میں یہ ایک الگ ہی کہانی ہے۔ ہجے بھولنے کی ہماری بیماری سے میرا سامنا تب ہوا جب میں اپنے والد کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ نکلوانے گیا۔ ان کا نام اعجاز تھا ،جس کے انگریزی ہجے Ajaz تھے۔ متعلقہ کلرکوں نے اپنی مرضی سے میرے والد کے نام کے ہجے تبدیل کیے، جو دستاویزات جاری کی گئیں، ان میں میرے والد کا نام Ijaz, Ejaz, Aijaz اور دیگر کئی ہجوں سے لکھا ہوا تھا۔مثال کے طور پر ریٹیل بینکنگ فراڈ دیکھیں۔ ایک شخص ایک ہی نام کے کئی ہجوں، مثلاً Umar اور Umer سے جعلی دستاویزات بنوا سکتا ہے۔ جب نئی دستاویزات یا بینک اکاؤنٹ وغیرہ اُردو میں موجود دستاویزات کے ذریعے کھلوایا جاتا ہے، تو درخواست گزار اپنے نام کے کوئی بھی انگریزی ہجے استعمال کر سکتا ہے۔جب ایک ہی شخص کئی مختلف ہجے استعمال کر کے جعلی دستاویزات لیے گھوم رہا ہو، تو فراڈ کا پتہ چلانا نہایت مشکل ہوجاتا ہے۔ جب ٹائپنگ کی غلطیوں کی بات آتی ہے، تو ایک اسمِ مرکب کے درمیان اسپیس کی موجودگی یا غیر موجودگی ایک بہت عام غلطی ہے۔ اس سے ایک ہی نام کے کئی روپ جنم لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر Mirpur اور Pur Mir ایک ہی شہر کے دو عام ہجے ہیں جن میں سے صرف ایک درست ہے۔ایک اور غلطی ایک جگہ مختصر نام استعمال کرنا اور دوسری جگہ نہ کرنا ہے۔ مثال کے طور پر ڈی آئی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان ایک ہی شہر کے دو نام ہیں۔ اگر ڈیٹا سیٹ میں کسی جگہ نام مکمل لکھا ہے اور کسی جگہ مختصر، تو آپ کو ڈیٹا کا تجزیہ کرنے میں انتہائی مشکل پیش آ سکتی ہے اور صرف پاکستانی ہی نہیں جو ہجے کی غلطیاں کرتے ہیں۔ میں کینیڈا کے شہر ٹورانٹو کے ایک مضافاتی شہر مسی ساگا (Mississauga) میں رہتا ہوں۔ شہر کے نام کے ہجے میں چار 's' ہیں۔ کئی لوگ اس میں الجھ کر الگ الگ ہجے کرتے ہیں۔ ایک عالمی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ہجوں کی غلطیاں آن لائن سیلز میں کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ایک آن لائن بزنس مین چارلس ڈنکومب نے ویب سائٹ سیلز کا جائزہ لیا اور پایا کہ ’’ہجوں کی ایک غلطی بھی آن لائن سیلز آدھی کر سکتی ہیں‘‘۔محققین نے ٹائپنگ کی غلطیوں اور ان کے معیشت پر اثرات کا جائزہ بھی لیا ہے۔ مثال کے طور پر پروڈینشل انشورنس کمپنی کو مارگیج دستاویزات میں ایک ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے کروڑوں ڈالر نقصان کی نوبت آگئی تھی۔ اس کے علاوہ برطانوی اور امریکی ہجوں میں فرق کی وجہ سے بھی مشکلات پیدا ہوتی ہیں جیسے کہ color بمقابلہ colour.۔ کیونکہ پاکستان میں زیادہ تر شہروں اور لوگوں کے نام انگریزی کے نام نہیں ، اس لیے ایک ہی نام کے مختلف ہجے ہمیشہ رہیں گے، لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ان کی وجہ سے غلط فہمی جنم لے، اور ایسا تو بالکل نہیں ہونا چاہیے کہ ان سے منظم جرائم کا دروازہ کھلے جس میں شرپسند جان بوجھ کر غلط ہجے استعمال کر کے اپنے بچ نکلنے کی راہ ہموار کریں۔ ٭…٭…٭

muzafar ali
01-06-2016, 02:42 PM
nice sharing

Arosa Hya
01-06-2016, 06:59 PM
interesting

intelligent086
01-06-2016, 11:13 PM
nice sharing


interesting

شکریہ