PDA

View Full Version : سادگی پر اس کی، مر جانے کی حسرت دل میں ہے



intelligent086
12-31-2015, 03:03 AM
۔

سادگی پر اس کی، مر جانے کی حسرت دل میں ہے
بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کفِ قاتل میں ہے
دیکھنا تقریر کی لذّت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
گرچہ ہے کس کس برائی سے ولے با ایں ہمہ
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے
بس ہجومِ نا امیدی خاک میں مل جائے گی
یہ جو اک لذّت ہماری سعئِ بے حاصل میں ہے
رنجِ رہ کیوں کھینچیے؟ واماندگی کو عشق ہے
اٹھ نہیں سکتا ہمارا جو قدم منزل میں ہے
جلوہ زارِ آتشِ دوزخ ہمارا دل سہی
فتنۂ شورِ قیامت کس کی آب و گِل میں ہے
ہے دلِ شوریدۂ غالبؔ طلسمِ پیچ و تاب
رحم کر اپنی تمنّا پر کہ کس مشکل میں ہے

BDunc
11-20-2017, 11:51 AM
Great