PDA

View Full Version : تین روبل



intelligent086
12-20-2015, 10:31 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14408_48800116.jpg.pagespeed.ic.XPN0E-chDZ.jpg

احمد عقیل روبی
ایک بار چیخوف نے اپنے بھائی میخائل کو ایک رسالے کے دفتر بھیجا تا کہ پیسے حاصل کر سکے‘ اس رسالے میں چیخوف کا ناول قسط وار چھپتا تھا ( یہ واقعہ چیخوف پر لکھی کتاب میں ڈاکٹر ظ۔ انصاری نے لکھا ہے) میخائل ایڈیٹر کے دفتر چلا گیا اور تین گھنٹے سر جھکا کر خاموش بیٹھا رہا۔ تین گھنٹے بعد ایڈیٹر نے پوچھا: ’’آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں؟‘‘ ’’میں چیخوف کا بھائی ہوں۔ تین روبل لینے آیا ہوں‘‘ ایڈیٹر نے جواب دیا: ’’میرے پاس تو کچھ نہیں ہے۔ تھیٹر کا ٹکٹ چاہیے تو لے جائو۔ اگر نئی پتلون چاہیے تو فلاں درزی کے پاس چلے جائو۔ میرے حساب میں پتلون بنوا لو۔‘‘ 1884ء میں چیخوف نے ڈاکٹری کا امتحان پاس کر لیا۔ اسے ڈاکٹری کا پیشہ بہت عزیز تھا۔ و ہ کہا کرتا تھا: ’’ڈاکٹری میری قانونی بیوی ہے اور ادب میری محبوبہ۔‘‘ اس محبوبہ نے چیخوف کو بہت کچھ دیا۔ دولت، شہرت اور مقبولیت۔ ڈاکٹری اس نے بے بس انسانوں اور غریب بیمار لوگوں کے لیے وقف کردی۔ کچھ نہ کمایا، ڈاکٹری سے اس کی ایک دمڑی کی آمدنی نہیں تھی۔ اس نے ساری عمر دور دراز علاقوں میں بسنے والے مریضوں کا مفت علاج کیا اور خود بھی خون تھوکنے لگا۔ اسے 1885ء میں تپ ورق کی بیماری ہو گئی جس نے ساری عمر اس کا پیچھا نہ چھوڑا اور اسی بیماری سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ 1884ء میں چیخوف کی ملاقات پیٹرز برگ کے مشہور اخبا ر’نیو ٹائم‘کے امیر ترین ایڈیٹر اور مالک الیکسی سووورین سے ہوئی اور یہ ملاقات چیخوف کی زندگی میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔ الیکسی سووورین روسی صحافت کا بہت اہم ترین نام تھا اور اس کا اخبار ’’نیا زمانہ‘‘ سیاست کا اہم رکن۔ الیکسی سووورین ایک دیہاتی کا بیٹا تھا۔ ایک عرصہ ماسٹر رہا پھر اخبار نکالااور حکومت کی سرپرستی حاصل کر کے امیر ترین پبلشر، ایڈیٹر بن گیا۔ اپنے عہد کے ادیبوں اور لکھنے والوں کو بنانے میں اس کا بہت ہاتھ تھا۔ چیخوف کو اس نے خط لکھ کر ملاقات کے لیے بلایا تھا۔ چیخوف نے اس سے ملنے کا ذکر بہت ڈرامائی انداز میں کیا ہے۔ چیخوف بن سنور کر سووورین سے ملنے ’’نیا زمانہ‘‘ کے دفتر گیا۔ ’’سووورین نے مجھ سے ہاتھ ملایا اور کہنے لگا۔ نوجوان تم اچھے جا رہے ہو۔ میں تم سے بہت خوش ہوں۔ چرچ جانے میں کوتاہی نہ کرنا۔‘‘ آواز لگائی: لڑکے۔ ایک لڑکا آیا۔ اسے چائے اور شکر کے ٹکڑے لانے کے لیے کہا۔ اس کے بعد سووورین نے مجھے رقم دی اور کہا کہ آدمی کو روپے کے معاملے میں محتاج رہنا چاہیے۔ اپنا پتلون کس لو۔

UmerAmer
12-20-2015, 03:12 PM
Nice Sharing
Thanks for sharing

muzafar ali
12-20-2015, 05:13 PM
very nice sharing thanks for sharing

intelligent086
12-30-2015, 01:35 AM
http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png