intelligent086
11-10-2015, 10:14 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14097_53323386.jpg.pagespeed.ic.dvzrXbZJJ2 .jpg
انسانی ذہن تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے اور اب وہ دن دور نہیں، جب آپ اپنی مرضی سے ذہانت میں اضافے پر قادر ہو جائیں گے۔ ٹیکنالوجی ماہرین کہتے ہیں آئندہ پندرہ برس میں انسانوں اور مشینوں کا ملاپ ہو جائے گا اور انسان اپنا دماغ کمپیوٹر پر اپ لوڈ کر سکیں گے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نینو بوٹس اور ڈی این اے سے بنے ننھے روبوٹس کے ذریعے دماغ کو انٹرنیٹ سے بھی جوڑا جا سکتا ہے اور بہت جلد کلاؤڈ کمپیوٹنگ سرورز کی مدد سے انسان اپنی ذہانت میں حسب منشاء اضافہ کر سکے گا۔ ایسا ہونے کی صورت میں ہماری سوچ حیاتیاتی اور غیر حیاتیاتی خیالات کا مخلوط یا ہائبرڈ ہو گی۔ 2045ء تک مصنوعی ذہانت فطری انسانی ذہانت سے آگے نکل جائے گی اور چند دہائیوں کے بعد انسان اپنے دماغ کا بیک اپ بنانے کے قابل بھی ہو جائے گا۔ بظاہر یہ باتیں دیوانے کا خواب لگتی ہیں، مگر سائنس دان کہتے ہیں کہ چند برس میں ہماری زندگی مکمل طور سے مصنوعی ذہانت کے زیراثر ہو گی، تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ مشہور سائنس دان سٹیفن ہاکنگ اور بل گیٹس بھی اس خیال کے حامی ہیں۔ ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت میں اضافے سے معاشرتی فرق بڑھ جائے گا۔ اگلے 200 سال میں امیر لوگ اپنے جسم کے تمام اعضا تبدیل کر کے موت پر قابو پا لیں گے جبکہ غریب لوگ ان سہولیات سے محروم ہوں گے۔ بائیو ٹیکنالوجی اور جینیٹک انجینئرنگ میں ترقی کی بدولت دو بنیادی طبقات وجود میں آ جائیں گے، جن میں ایک فانی اور دوسرا لافانی ہو گا۔
انسانی ذہن تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے اور اب وہ دن دور نہیں، جب آپ اپنی مرضی سے ذہانت میں اضافے پر قادر ہو جائیں گے۔ ٹیکنالوجی ماہرین کہتے ہیں آئندہ پندرہ برس میں انسانوں اور مشینوں کا ملاپ ہو جائے گا اور انسان اپنا دماغ کمپیوٹر پر اپ لوڈ کر سکیں گے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نینو بوٹس اور ڈی این اے سے بنے ننھے روبوٹس کے ذریعے دماغ کو انٹرنیٹ سے بھی جوڑا جا سکتا ہے اور بہت جلد کلاؤڈ کمپیوٹنگ سرورز کی مدد سے انسان اپنی ذہانت میں حسب منشاء اضافہ کر سکے گا۔ ایسا ہونے کی صورت میں ہماری سوچ حیاتیاتی اور غیر حیاتیاتی خیالات کا مخلوط یا ہائبرڈ ہو گی۔ 2045ء تک مصنوعی ذہانت فطری انسانی ذہانت سے آگے نکل جائے گی اور چند دہائیوں کے بعد انسان اپنے دماغ کا بیک اپ بنانے کے قابل بھی ہو جائے گا۔ بظاہر یہ باتیں دیوانے کا خواب لگتی ہیں، مگر سائنس دان کہتے ہیں کہ چند برس میں ہماری زندگی مکمل طور سے مصنوعی ذہانت کے زیراثر ہو گی، تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ مشہور سائنس دان سٹیفن ہاکنگ اور بل گیٹس بھی اس خیال کے حامی ہیں۔ ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت میں اضافے سے معاشرتی فرق بڑھ جائے گا۔ اگلے 200 سال میں امیر لوگ اپنے جسم کے تمام اعضا تبدیل کر کے موت پر قابو پا لیں گے جبکہ غریب لوگ ان سہولیات سے محروم ہوں گے۔ بائیو ٹیکنالوجی اور جینیٹک انجینئرنگ میں ترقی کی بدولت دو بنیادی طبقات وجود میں آ جائیں گے، جن میں ایک فانی اور دوسرا لافانی ہو گا۔