PDA

View Full Version : ڈپریشن کو دور بھگائیے… چند تجاویز



intelligent086
11-10-2015, 10:07 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14099_33052207.jpg.pagespeed.ic.qOS8E64kiq .jpg

زیرِ نظر تحریر میں ہم نے مایوسی کے خاتمے کی جو تجاویز پیش کی ہیں، ان کو یہاں مختصراً بیان کیا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی کچھ نئی تجاویز بھی پیش کی جا رہی ہیں، جو قارئین ڈپریشن کا شکار ہوں، ان سے گذارش ہے کہ وہ زیر نظر تحریر کے اس حصے کو اپنے سامنے والی دیوار پر چسپاں کر لیں یا پھر اپنے پرس میں رکھ لیں اور جب بھی مایوسی حملہ آور ہو تو محض ان تجاویز کو ایک نظر دیکھ لیں تو انہیں مایوسی سے نجات کا کوئی نہ کوئی طریقہ سمجھ میں آ ہی جائے گا۔ -1 سب سے پہلے تویہ طے کر لیجئے کہ آپ مایوسی اور ڈپریشن سے ہر قیمت پر نکلنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ -2 اپنی خواہشات کا جائزہ لیجئے اور ان میں سے جو بھی غیر حقیقت پسندانہ خواہش ہو، اسے ذہن سے نکال دیجئے۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ پرُسکون ہو کر خود کو یہ Suggestion دیجئے کہ یہ خواہش کتنی احمقانہ ہے۔ اپنی سوچ میں ایسی خواہشات کا خود ہی مذاق اڑائیے۔اس طرح ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر اک خواہش پہ دم نکلے کو غلط ثابت کیجئے۔ -3 اپنی خواہشات کی شدت کو کنٹرول کیجئے۔ جب بھی یہ محسوس ہو کہ کوئی خواہش شدت اختیار کرتی جا رہی ہے تو فوراً الرٹ ہو جائیے اور اس شدت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیجئے۔ اس کا طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس خواہش کی معقولیت پر غور کیجئے اور اس کے پورا نہ ہو سکنے کے نقصانات کا اندازہ لگائیے۔ خواہش پورا نہ ہونے کی Provisionذہن میں رکھیے اور اس صورت میں متبادل لائحہ عمل پر غور کیجئے۔ اس طرح کی سوچ خواہش کی شدت کو خود بخود کم کر دے گی۔ آپ بہت سی خواہشات کے بارے میں یہ محسوس کریں گے کہ اگر یہ پوری نہ بھی ہوئیں تو کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ یہ بھی خیال رہے کہ خواہش کی شدت اتنی کم بھی نہ ہو جائے کہ آپ کی قوت عمل ہی جاتی رہے۔ خواہش کا ایک مناسب حد تک شدید ہونا ہی انسان کو عمل پر متحرک کرتا ہے۔ -4 دوسروں سے زیادہ توقعات وابستہ مت کیجئے۔ یہ فرض کر لیجئے کہ دوسرا آپ کی کوئی مدد نہیں کرے گا۔ اس مفروضے کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوسروں سے اپنی خواہش کا اظہار کیجئے۔ اگر اس نے تھوڑی سی مدد بھی کر دی تو آپ کو ڈپریشن کی بجائے خوشی ملے گی۔ بڑی بڑی توقعات رکھنے سے انسان کو سوائے مایوسی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ -5مایوسی پھیلانے والے افراد، کہانیوں، ڈراموں، کتابوں، خبروں، نظموں اور نغموں سے مکمل طور پر اجتناب کیجئے اور ہمیشہ امنگ پیدا کرنے والے افراد اور ان کی تخلیقات ہی کو قابل اعتنا سمجھئے۔ اگر آپ مایوسی اور ڈپریشن کے مریض نہیں بھی ہیں، تب بھی ایسی چیزوں سے گریز کریں۔ اس بات کا خیال بھی رکھیے کہ امنگ پیدا کرنے والے افراد اور چیزوں کے زیر اثر کہیں کسی سے بہت زیادہ توقعات بھی وابستہ نہ کر لیں ورنہ یہی مایوسی بعد میں زیادہ شدت سے حملہ آور ہو گی۔ -6گندگی پھیلانے والی مکھی ہمیشہ گندی چیزوں کا ہی انتخاب کرتی ہے۔ اسی طرح ہمیشہ دوسروں کی خامیوں اور کمزوریوں پر نظر نہ رکھیں۔ اس کے برعکس شہد کی مکھی، جو پھولوں ہی پر بیٹھتی ہے، کی طرح دوسروں کی خوبیوں اور اچھائیوں کو اپنی سوچ میں زیادہ جگہ دیجئے۔ ان دوسروں میں خاص طور پر وہ لوگ ہونے چاہئیں ،جو آپ کے زیادہ قریب ہیں۔ -7 اپنی خواہش اور عمل سے تضاد کو دور کیجئے۔ اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں پر دھرنے کی بجائے اپنی کمزوریوں کے بارے میں زیادہ سوچئے اور ان کو دور کرنے کی کوشش کیجئے۔ -8 اگر آپ بے روزگاری اور غربت کے مسائل کے حل کے لئے کوئی بڑا سیٹ اپ تشکیل دے سکتے ہوں تو ضرور کیجئے ورنہ اپنے رشتے داروں اور دوستوں کی حد تک کوئی چھوٹا موٹا گروپ بنا کر اپنے مسائل کو کم کرنے کی کوشش کیجئے۔ اس ضمن میں حکومت یا کسی بڑے ادارے کے اقدامات کا انتظار نہ کیجئے۔ اگر آپ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو آپ کی مایوسی انشاء اللہ شکر کے احساس میں بدل جائے گی۔ -9 خوشی کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش ہونا سیکھئے اور بڑے سے بڑے غم کا سامنا مردانہ وار کرنے کی عادت ڈالئے۔ اپنے حلقۂ احباب میں زیادہ تر خوش مزاج لوگوں کی صحبت اختیار کیجئے ۔ -9 اگر کوئی چیز آپ کو مسلسل پریشان کر رہی ہو اور اس مسئلے کو حل کرنا آپ کے بس میں نہ ہو تو اس سے دور ہونے کی کوشش کیجئے۔ مثلاً اگر آپ کے دوست آپ کو پریشان کر رہے ہوں تو ان سے چھٹکارا حاصل کیجئے۔ اگر آپ کی جاب آپ کے لئے مسائل کا باعث بن رہی ہو تو دوسری جاب کی تلاش جاری رکھیے۔ اگرآپ کے شہر میں آپ کے لیے مشکلات پیدا ہورہی ہوں تو کسی دوسرے شہر کا قصد کیجئے۔ -10 اگر آپ کو کسی بہت بڑی مصیبت کا سامنا کرنا پڑے اور آپ کے لئے اس سے جسمانی فرار بھی ممکن نہ ہو تو ایک خاص حد تک ذہنی فرار بھی تکلیف کی شدت میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ علم نفسیات کی اصطلاح میں اسے بیدار خوابی (Day Dreaming) کہا جاتا ہے۔ اس میں انسان خیالی پلاؤ پکاتا ہے اور خیال ہی خیال میں خود کو اپنی مرضی کے ماحول میں موجود پاتا ہے، جہاں وہ اپنی ہر خواہش کی تکمیل کر رہا ہوتا ہے۔ جیل میں بہت سے قیدی اسی طریقے سے اپنی آزادی کی خواہش کو پورا کرتے ہیں۔ ماہرین ِنفسیات کے مطابق ہر شخص کسی نہ کسی حد تک بیدارِ خوابی کرتا ہے اور اس کے ذریعے اپنے مسائل کی شدت کو کم کرتا ہے۔ مثلاً موجودہ دور میں جو لوگ معاشرے کی خرابیوں پر بہت زیادہ جلتے کڑھتے ہیں، وہ خود کو کسی آئیڈیل معاشرے میں موجود پا کر اپنی مایوسی کے احساس کو کم کر سکتے ہیں۔ اسی طرز پر افلاطون نے یوٹوپیا کا تصور ایجاد کیا۔ اس ضمن میں یہ احتیاط ضروری ہے کہ بیدار خوابی اگر بہت زیادہ شدت اختیار کر جائے، تو یہ بہت سے نفسیاتی اور معاشرتی مسائل کا باعث بنتی ہے۔ شیخ چلی بھی اسی طرز کا ایک کردار تھا جو بہت زیادہ خیالی پلاؤ پکایا کرتا تھا۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ اس طریقے کو مناسب حد تک ہی استعمال کیا جائے۔ ( مبشر نذیر کی تصنیف ’’مایوسی سے نجات کیوں کر ممکن ہے؟‘‘ سے اقتباس

UmerAmer
11-10-2015, 03:40 PM
Nice Sharing
Thanks for sharing

intelligent086
11-12-2015, 09:25 AM
Nice Sharing
Thanks for sharing


http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png