PDA

View Full Version : اسرار الحق مجاز کے ادبی لطیفے



Anmol
06-01-2014, 06:05 PM
اسرار الحق مجاز کے ادبی لطیفے



(1)
رات کا وقت تھا۔مجاز کسی میخانے سے نکل کر یونیورسٹی روڈ پر ترنگ میں جھومتے ہوئے چلے جا رہے تھے۔ اسی اثنا میں اُدھر سے ایک تانگا گزرا۔ مجاز نے اسے آواز دی،تانگہ رک گیا۔مجاز اس کے قریب آئے اور لہرا کر بولے: اماں ، صدر جاؤ گے؟ تانگے والے نے جواب دیا: ”ہاں ، جاؤں گا“
”اچھا تو جاؤ—–!“ یہ کہہ کر مجاز لڑھکتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔



http://pakistaniadab.files.wordpress.com/2010/08/152179h4qroi8q2b.gif?w=455
(2)
مجاز اور فراق کے درمیان کافی سنجیدگی سے گفتگو ہو رہی تھی۔ ایک دم فراق کا لہجہ بدلا اور انہوں نے ہنستے ہوئے پوچھا:
”مجاز! تم نے کباب بیچنے کیوں بند کر دیے؟“
”آپ کے ہاں سے گوشت آنا جو بند ہو گیا۔“مجاز نے اسی سنجیدگی سے فوراً جواب دیا۔



http://pakistaniadab.files.wordpress.com/2010/08/152179h4qroi8q2b.gif?w=455
(3)
مجاز تنہا کافی ہاؤس میں بیٹھے تھے کہ ایک صاحب جو ان کو جانتے نہیں تھے ،ان کے ساتھ والی کرسی پر آ بیٹھے۔ کافی کا آرڈر دے کر انہوں نے اپنی کن سُری آواز میں گنگنانا شروع کیا:
احمقوں کی کمی نہیں غالب——–ایک ڈھونڈو، ہزار ملتے ہیں
مجاز نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا:
”ڈھونڈنے کی نوبت ہی کہاں آتی ہے حضرت! خود بخود تشریف لے آتے ہیں۔“



http://pakistaniadab.files.wordpress.com/2010/08/152179h4qroi8q2b.gif?w=455
(4)
کسی مشاعرے میں مجاز اپنی غزل پڑھ رہے تھے۔ محفل پورے رنگ پر تھی اور سامعین خاموشی کے ساتھ کلام سن رہے تھے کہ اتنے میں کسی خاتون کی گود میں ان کا شیر خوار بچہ زور زور سے رونے لگا۔ مجاز نے اپنی غزل کا شعر ادھورا چھوڑتے ہوئے حیران ہو کر پوچھا:
بھئی!یہ نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا؟



http://pakistaniadab.files.wordpress.com/2010/08/152179h4qroi8q2b.gif?w=455
(5)
سوز شاہجہانپوری ایک دن لکھنو کافی ہاؤس آ گئے اور مجاز کے میز پر آن بیٹھے۔ کہنے لگے: بھائی مجاز! میں نے اپنا مجموعہٴ کلام تو مرتب کر لیا ہے۔ اب اس کے لیے کسی موزوں نام کی تلاش ہے۔ کوئی ایسا نام ہو جو نیا بھی ہو اور جس میں میرے نام کی رعایت بھی ہو۔
مجاز نے برجستہ کہا: ” سوزاک رکھ لو۔“


http://pakistaniadab.files.wordpress.com/2010/08/152179h4qroi8q2b.gif?w=455
(6)
کسی صاحب نے ایک بار مجاز سے پوچھا: کیوں صاحب ! آپ کے والدین آپ کی رِندانہ بے اعتدالیوں پر کچھ اعتراض نہیں کرتے؟
مجاز نے کہا: جی نہیں۔ پوچھنے والے نے کہا: کیوں؟ مجاز نے کہا: ” لوگوں کی اولاد سعادت مند ہوتی ہے۔ مگر میرے والدین سعادت مند ہیں۔“




http://pakistaniadab.files.wordpress.com/2010/08/152179h4qroi8q2b.gif?w=455

UmerAmer
06-01-2014, 08:06 PM
Very Nice
Keep it up

Ria
06-01-2014, 10:13 PM
ahahahahahhahaha


بھئی!یہ نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا؟