PDA

View Full Version : ندامت کے آنسو (افسانچہ



intelligent086
09-14-2015, 12:48 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13751_61596219.jpg.pagespeed.ic.gkIYW8Ab1G .jpg

یسریٰ مریم
کسی گاؤں میں ایک بیوہ رہتی تھی۔ اس کے دو بیٹے تھے۔ بڑا بیٹا اپنے بیوی بچوں سمیت ماں کے ساتھ گاؤں میں ہی رہتا تھا جب کہ چھوٹا بیٹا اپنی بیوی کے ساتھ شہر میں رہتا تھا۔ ماں کچھ مہینے گاؤں میں بڑے بیٹے کے ساتھ رہتی اور کچھ مہینے شہر میں چھوٹے بیٹے کے ساتھ گزارتی۔ بڑی بہو تیز طرار عورت تھی۔ اسے اپنی ساس کا اپنے گھر میں رہنا بْرا لگتا تھا۔ چھوٹا بیٹا اکثر ماں سے ملنے گاؤں آجاتا۔ وہ ماں کا بہت خیال رکھتا اور ماں سے اپنے گھر میں رہنے کو کہتا، مگر ماں کا دِل گاؤں میں لگتا تھا، اس لئے وہ انکار کردیتی۔ بڑی بہو ساس سے پیچھا چھڑانے کے طریقے سوچتی رہتی۔ ایک دن اس نے اپنی ساس سے کہا ’’اماں! میری طبیعت خراب ہے اور مجھے آرام کی ضرورت ہے۔ گھر کے سارے کام آج آپ کیجئے‘‘۔ ساس نے گھر کے سارے کام اکیلے کئے۔ بچوں کو ناشتہ کرایا، سکول بھیجا، پھر ان کے آنے پر انھیں کھانا کھلایا۔ غرض، ماں نے گھر کے سارے کام خوش اسلوبی سے نمٹا دیئے۔ بہو کو اب آرام کا چسکا پڑگیا۔ وہ اب آئے دن کوئی نہ کوئی بہانہ گھڑتی اور بیمار بن جاتی۔ یوں بیچاری بوڑھی ساس کو گھر کے سارے کام کرنے پڑتے۔ ایک دن چھوٹا بیٹا گاؤں آیا ہوا تھا۔ اس نے جو یہ سب کچھ دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا اور وہ ماں کو اپنے ساتھ شہر لے گیا۔ بڑی بہو نے پھر بیماری کا ڈھونگ رچاتے ہوئے اپنے شوہر سے کہا کہ میری طبیعت خراب ہے۔ شہر جاکر اماں کو لے آؤ، اس نے یہ بھی کہا ’’میرے خواب میں پیر صاحب آئے تھے۔ انھوں نے بتایا ہے کہ میری بیماری صرف اس طرح دْور ہوسکتی ہے کہ میری ساس منہ کالا کرکے اور سر منڈواکر میرے پلنگ کے گرد سات چکر لگائے! شوہر بیوی کا منصوبہ سمجھ چکا تھا۔ اس نے ایک ترکیب سوچی اور اپنی ماں کو لینے کی بجائے اپنی ساس کے گھر چلا گیا اور اپنی ساس سے کہا ’’اماں! آپ کی بیٹی بہت بیمار ہے، اسے پیر صاحب نے کہا ہے کہ تم اپنی بیٹی کے بستر کے گرد سات چکر لگاؤ تو وہ ٹھیک ہوجائے گی!‘‘ بیٹی کی بیماری کا سن کر ماں فوراً چلنے کے لئے تیار ہوگئی۔ واپسی میں راستے میں جنگل آگیا۔ وہاں پہنچ کر داماد نے ساس سے کہا ’’اماں! پیر صاحب نے یہ بھی کہا تھا کہ چکر لگاتے وقت ماں کا منہ کالا اور سر گنجا ہونا چاہئے، تب اس کی بیماری جائے گی‘‘۔ بڑی بی، بیٹی کی محبت میں منہ پر کالک مل کر گنجی ہوگئیں۔ جب دونوں گھر پہنچے تو رات ہوچکی تھی۔ بیوی پلنگ پر لیٹی تھی۔ ماں نے آتے ہی پلنگ کے گرد چکر لگانے شروع کردیئے۔ شوہر چادر اوڑھ کر لیٹ گیا۔ جب ساتواں چکر پورا ہوا تو بیٹی پلنگ سے اْٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی ’’دیکھا، سمجھ داروں کی سمجھ داری!‘‘ شوہر منہ سے چادر ہٹائے بغیر بولا ’’غور سے دیکھنا، ماں تمہاری ہے یا ہماری!‘‘ اب جو اس نے غور سے دیکھا تو بولی ’’اماں! یہ آپ ہیں؟‘‘ اماں افسردہ لہجے میں بولیں ’’ہاں، بیٹی! یہ میں ہوں!‘‘ اور پھر وہ دونوں پھوٹ پھوٹ کر ندامت کے آنسو بہانے لگیں۔ ٭…٭…٭

KhUsHi
09-19-2015, 12:46 PM
بہت ہے زبردست
ہمارے ساتھ شیئر کرنے کا شکریہ

intelligent086
11-13-2015, 01:18 AM
بہت ہے زبردست
ہمارے ساتھ شیئر کرنے کا شکریہ


http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png