PDA

View Full Version : ماں کی توقعات !



intelligent086
08-24-2015, 02:47 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13653_72107529.jpg.pagespeed.ic.3dEUPUtSGj .jpg

یہ نوجوان خاتون، اگلے دن، کامیاب اور غیر معمولی ماں کے پڑوس میں واپس گئی۔ ہفتے کی صبح وہ گھنے درختوں کے سائے کے ساتھ ساتھ چلی جا رہی تھی اور وہ اس خوبصورت صبح سے مکمل طور پر لطف اندوز ہو رہی تھی۔ یہ نوجوان خاتون علاقے کی صفائی ستھرائی سے بہت متاثر ہوئی تھی اور اسے یہ بھی بہت اچھا لگا تھا کہ جو بھی خاتون اسے راستے میں ملی تھی، اس نے دوستانہ انداز میں اسے خوش آمدید کہا تھا۔ اب اس میں مزید حوصلہ پیدا ہوگیا کہ وہ جس کام کے لیے یہاں آئی ہے، اسے مکمل کر لے۔ وہ ایک گھر کے سامنے کھڑی ہوگئی لیکن اندر جانے کی ہمت نہ کر سکی۔ لیکن پھر اس نے خود میں حوصلہ پیدا کیا، اور دروازے پر دستک دی۔ ایک مرد کی آواز سنائی دی’’میں آپ کی کیا مدد کر سکتا ہوں؟‘‘ نوجوان خاتون نے التجائیہ لہجے میں کہا:’’اگر آپ پسند کریں تو میرے ساتھ بات کر سکتے ہیں۔‘‘ اس نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا:’’میں اپنے پہلے بچے کی ماں بننے والی ہوں اور میں ایک اچھی اور کامیاب ماں بننے کے لیے کچھ سیکھنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ اس سے قبل میں اس خاتون سے بات کر چکی ہوں جسے آپ لوگ’’غیر معمولی اور کامیاب ماں‘‘ کہتے ہیں، اور پھر اس کی دونوں بیٹیوں سے میری ملاقات ہو چکی ہے۔ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ اگر آپ مجھے یہ بتا دیں کہ مجھے اب کس چیز کی تلاش ہے۔‘‘ وہ شخص مسکرایا اور کہنے لگا:’’اگر میرے بس میں ہوا تو میں تمہاری مدد کروں گا۔‘‘ اس شخص نے اپنا تعارف سٹیون ہیرک کی حیثیت سے کرایا اور پوچھنے لگا:’’تم کیا جاننا چاہتی ہو؟‘‘ نوجوان خاتون نے کہا:’’صاف بات تو یہ ہے کہ میں یہ معلوم کرنا چاہتی ہوں کہ کیا اس خاتون کے طریقے مفید اور کارگر ہیں۔ میں یہ بھی معلوم کرنا چاہتی ہوں کہ اس کے پڑوس میں رہتے ہوئے آپ کو کیا معلوم ہے کہ اس کے بچوں کی پرورش کیسی ہوئی اور وہ کس انداز میں بڑے ہوئے؟‘‘ اس شخص نے جواب میں کہا:’’میں بھی ان بچوں کے ساتھ بڑا ہوا۔ میں انہیں بہت اچھی طرح جانتا ہوں لیکن مجھے یہ خدشہ ہے کہ شاید میں یہ نہ بتا پائوں کہ ان کی ماں نے ان کی پرورش کے لیے کون سے طریقے اختیار کیے، کیونکہ ان کے متعلق مجھے کچھ زیادہ علم نہیں ہے۔‘‘’’یہ بچے کیسے تھے؟‘‘ اس نے نے کہنا شروع کیا’’وہ بہت…‘‘ اس نے کچھ توقف کیا اور ایسے سوچ میں گم ہوگیا جیسے وہ اپنے بچپن کے بارے سوچ رہا ہو، اور خود کلامی میں مصروف ہو۔ نوجوان خاتون نے کہا:’’مجھے یہ بتایئے کہ کیا یہ بچے کبھی مشکل کا شکار ہوئے؟‘‘ اس شخص نے کہا:’’اور یقینا، یہ لوگ مشکلات کا نشانہ بھی بنے۔‘‘ نوجوان خاتون نے یہ سوچتے ہوئے کہ وہ خود بھی کسی چیز کی تلاش میں ہے، کہا:’’اوہ، اور پھر کیا ہوا؟‘‘ اس شخص نے جواب دیا:’’مجھے معلوم نہیں، کاش مجھے معلوم ہوتا، لیکن ایک چیز مجھے خوب یاد ہے!‘‘ ’’وہ کیا تھی؟‘‘ ’’مجھے یاد ہے کہ لڑکیاں دوبارہ کبھی اس وجہ کے باعث مصیبت کا شکار نہیں ہوئیں۔ درحقیقت میرا خیال ہے کہ ان کے اڑوس پڑوس کے کچھ دوسرے افراد ان سے اس قدر متاثر تھے کہ انہوں نے یہ معلوم کر لیا کہ اس غیر معمولی اور کامیاب خاتون نے یہ سب کچھ کیسے کیا۔ کاش مجھے بھی یہ سب طریقے معلوم ہو جاتے، میں ہمیشہ ان کے پاس جانے کی کوشش کرتا رہا لیکن میرے پاس اس قدر وقت ہی نہیں تھا۔ مجھے اعتراف کر لینا چاہیے کہ جو کچھ مدد مجھے اپنے بچوں کے لیے چاہیے تھی، میں ان سے وہ مدد بھی حاصل نہ کر سکا۔ تمہیں معلوم ہے کہ آج کل کے بچے کیسے ہیں؟‘‘ نوجوان خاتون نے کوئی جواب نہیں دیا۔ نوجوان شخص پھر کہنے لگا:’’تو پھر شاید میں بھی غیر معمولی اور کامیاب باپ بن جاتا!‘‘ نوجوان خاتون مسکرائی اور کہنے لگی:‘‘ میں یہ تمام معلومات اپنے پاس درج کر رہی ہوں۔ جب میں یہ تیسرا طریقہ بھی معلوم کر لوں گی تو پھر میں آپ کو یہ تمام طریقے بتا دوں گی جس طرح اس خاتون نے یہ سب کچھ مجھے بتایا۔‘‘ اس نوجوان خاتون نے اس شخص کا شکریہ ادا کیا، اسے ابھی تک یہ معلوم نہ ہو سکا تھا کہ والدین کی طرف سے اپنے بچوں کی اصلاح کے لیے فوری اقدامات، کس طرح مفید اور کارگر ثابت ہوئے اور ہو سکتے ہیں۔ حالانکہ اسے ان طریقوں کے موثر ہونے میں شک تھا، لیکن والدین کی طرف سے اپنے بچوں کی فوری اصلاح پر مبنی یہ سادہ نظام موثر اور کارگر ثابت ہونے کے امکانات موجود تھے۔ اس رات یہ نوجوان خاتون اچھی طرح نیند بھی نہ لے سکی کیونکہ آنے والے کل کے بارے میں بہت پر اشتیاق تھی تاکہ وہ اس تیسرے طریقے کے متعلق معلومات حاصل کر سکے جو والدین کی طرف سے اپنے بچوں کی فوری اصلاح کے نظام کا ایک حصہ تھا۔ (سپینسر جانسن کی کتاب ’’ون منٹ مدر‘‘ سے ماخوذ) ٭…٭…٭

UmerAmer
08-24-2015, 03:21 PM
Nice Sharing
Thanks For Sharing

KhUsHi
08-27-2015, 10:12 PM
Thanks for nice sharing