PDA

View Full Version : قائد ِ اعظم ؒ اور اعلان آزادی



intelligent086
08-24-2015, 02:43 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13655_12374186.jpg.pagespeed.ic.ynKQ5jrjVM .jpg

جون1945ء کو شملہ کانفرنس منعقد ہوئی جس نے مزید آزادی کی طرف راہ ہموار کی۔یہ کانفرنس تقریباً22روز تک رہی۔ اِس کانفرنس میں قائدِاعظم محمد علی جناح نے دوٹوک الفاظ میں واضح کِیا، ’’مسلمانوں کا الگ ملک کا مطالبہ منظور کِیا جائے تو مسلم لیگ برابری کی سطح پر حکومتِ برطانیہ سے تعاون کرنے کو تیار ہے۔‘‘ وائسرائے ہند لارڈ ویول، کانگریس اوریونینسٹ پارٹی مسلم لیگ کو مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ماننے کے لیے تیّار نہ تھے۔قائدِاعظم محمد علی جناح ؒ نے حکومتِ برطانیہ کی سکیم کو قبول نہ کِیا۔ شملہ کانفرنس ناکام ہوئی۔ قائدِاعظمؒ کی دور رس نگاہ نے ہندوستان کے مسلمانوں کو دونوں گروہوںکی سازش سے بچا لیا۔ بلکہ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کِیا کہ مرکز اور صوبوں میں انتخاب کروائے جائیں لہٰذا مسلم لیگ کے ایماء پر لارڈ ویول نے گورنروں کی کانفرنس طلب کی چناںچہ انتخابات کا اعلان کِیا گیا۔مسلم لیگ نے ہندوستان بھر میں صوبائی اور مرکزی سطح پر انتخابات میں بھرپور حصہ لیا اور شاندار کامیابی حاصل کی۔ یوں مسلمانانِ برِّصغیرنے فیصلہ دے دیا کہ آل انڈیا مسلم لیگ ہی مسلمانوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ مرکز میں30مسلم نشستوں میںسے تمام نشستیں مسلم لیگ نے جیت لیں۔ قائداعظمؒنے اپنے حلقے میں2600ووٹ حاصل کیے۔ حسین بھائی کی ضمانت ضبط ہوگئی۔ مسلم لیگ کو صوبو ں میں بھی بڑی جیت ہوئی۔مسلم لیگ نے 11جنوری 1946ء کو یومِ فتح منایا۔ صوبائی اسمبلیوں میں 492مسلم نشستوں میں سے436نشستیں مسلم لیگ نے حاصل کیں۔ اب منزل پاکستان مسلمانوں کے سامنے آگئی۔گویا قا ئداعظم محمد علی جناح ؒ نے دس سالوں میں اپنی کامل بصیرت اور انتھک جدوجہد سے مسلم قوم کو مسلم لیگ کے جھنڈے کے نیچے منظم کِیا اور اپنا نصب العین حاصل کِیا۔آل انڈیا مسلم لیگ کونسل کے اجلاس بمبئی سے خطاب کرتے ہوئے 27جولائی1946ء کوانہوں نے فرمایا،’’مَیں محسوس کرتا ہوں کہ مسلم لیگ کے لیے وہ وقت آگیا ہے …اور مَیں یہ کہتا چلا آرہا ہوں…کہ اب ہمارا موٹو ہونا چاہیے،اپنی قوم کی قوت پر بھروسا،نظم و ضبط،اتحاد اور اعتماد۔اگرقوت کافی نہیں ہے تو مزید قوت پیدا کیجیے۔‘‘ (پاکستان تصور سے حقیقت تک :ازپروفیسر ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار،ص250) ’’یہ سب، بلاکسی شک و شبہ، کے، واضح طور پر یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہند کے مسئلہ کا واحد حل پاکستان ہے۔ جب تک کانگریس اور مسٹر گاندھی کا اس پر اصرار رہے گا کہ وہ سارے ہند کی نمائندگی کرتے ہیں،مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ان کو ماننا ہوگا کہ مسلم لیگ مسلمانوں کی واحد نمائندہ اور بااختیار تنظیم ہے اور جب تک یہ نہیں مانتے، آزادی کے لیے کوئی مفاہمت یا سمجھوتہ ہو سکتا ہے اور نہ ہوگا۔‘‘ (پاکستان تصوُر سے حقیقت تک:ازپروفیسر ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار،ص256) دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کو فتح اور جرمنی کوکو شکست ہوئی۔ اگرچہ برطانیہ کی حکومت کامیابی سے سرفراز ہوئی، مگر سیاسی ماحول میں بڑی تبدیلی آگئی۔تب حکومتِ برطانیہ نے ہندوستان میں اور دیگر جگہوں میں مقبوضہ علاقوں کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا،چناںچہ ہندوستان کے لیے ایک مشن تیّار کِیا جسے کیبنٹ مشن کا نام دیا گیا۔کیبنٹ مشن کی مسلم لیگ کے زعما ابوالحسن اصفہانی، راجا صاحب آف محمود آباد اور مس شاہنواز سے میٹنگز ہوئیں۔وزیراعظم ایٹلی نے کہا کہ ہم نے اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھنا ہے مگر کسی اقلیت کو اکثریت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ وزیراعظم برطانیہ کے ایسے بیان پر ضروری امر تھا کہ ردِّ عمل آتا۔ اس پر قائدِاعظم محمد علی جناح ؒ صدر آل انڈیامسلم لیگ نے شدید احتجاج کِیا اور زور دے کر کہا،’’مسلمان کسی صورت میں اقلیت نہیں بلکہ ایک قوم ہیں اور یہ الفاظ 1946ء کے الیکشن میں جیتنے والوں کے ہیں کہ مسلمان جدا قوم ہیں۔‘‘ کیبنٹ مشن ہندوستان میں 3ماہ تک رہا مگر کوئی کامیابی حاصل نہ کرسکا۔پنڈت نہرو نے اگرچہ مشن تجاویز سے انحراف کِیا، اس کے باوجود وائسرائے نے نہرو کو حکومت بنانے کی دعوت دے دی۔اس بددیانتی اور جانبداری پر قائدِاعظمؒ نے مسلم قوم کو راست اقدام (Direct Action)کا حکم دیااور مسلم لیگ کے تمام اراکین سے کہا کہ انگریز کے خطاب واپس کردیں۔خان بہادر جلال الدین خان صدر ہزارہ مسلم لیگ نے سب سے پہلے اپنا خطاب خان بہادر واپس کردیا۔مسلمانوں کے یومِ راست اقدام منانے سے حکومت کا خواب اور کیبنٹ مشن کا مقصد ختم ہوگیا اور انگریز پر واضح ہوگیاکہ مسلمانوں کو اُن کے مقصد سے کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ کیبنٹ مشن کا دوسرا مقصد عبوری حکومت قائم کرنا تھا۔ حکومت کانگریس کے زیر اثر تھی۔ ان کو معلوم نہیں کہ مسلم لیگ اور کانگریس کو برابری کی سطح پر شامل کرنا ہوگا۔مگر برطانوی حکومت نے ایک نیا فارمولا تیّار کِیاکہ13وزیر ہوںگے۔کانگریس کے چھ،مسلم لیگ کے پانچ اور دیگر اقلیتوں کے دوہوںگے۔مگر کانگریس نے اِس فارمولے کو رد کردیا کیوںکہ کانگریس کا مقصد ہندو راج کا قیام تھا جو پورا نہیں ہوسکا،پھرکانگریس قانون ساز اسمبلی میں شامل ہونے پر تیا ہوگئی اور مسلم لیگ نے بھی عبوری حکومت میں شرکت کی حامی بھرلی۔ اکتوبر1946ء میں عبوری حکومت قائم ہوگئی۔ عبوری حکومت میںمسلم لیگ کی طرف سے لیاقت علی خان،راجا غضنفر علی خان،سردار عبدالرب نشتر، آئی آئی چندریگر اور جوگندر ناتھ منڈل شامل تھے۔ اس طرح مسلم لیگ نے برابری کے حقوق حاصل کیے۔ 3جون1947ء کااعلان آزادی تاریخ میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ریفرنڈم سرحد میں12-17جولائی 1947ء کو ہوااور نتیجہ پاکستان کے حق میں نکلا۔ اسی طرح سلہٹ کے عوام نے پاکستان کے حق میں ووٹ دِیے۔یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ قائدِاعظم کی قیادت کامیاب رہی۔ اِس طرح برٹش بلوچستان اور بلوچستان کے جرگہ نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔ (پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی کی تصنیف ’’سوانح ِحیات رہبر ملت: قائدِ اعظم محمد علی جناح‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭

UmerAmer
08-24-2015, 03:21 PM
Nice Sharing
Thanks For Sharing

intelligent086
08-25-2015, 01:50 AM
Nice Sharing
Thanks For Sharing



http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif

KhUsHi
08-25-2015, 03:07 AM
Buhat umda, buhat pyari sharing

Thanks for great sharing

intelligent086
08-27-2015, 01:19 AM
Buhat umda, buhat pyari sharing

Thanks for great sharing



http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif