PDA

View Full Version : قائداعظمؒ مسلم لیگ میں…



intelligent086
08-22-2015, 10:10 AM
قائداعظمؒ مسلم لیگ میں…
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13646_75300794.jpg.pagespeed.ic.sb1BWUKO-a.jpg

محمد علی جناح میں کسی دوسرے کی پیروی کرنے کا جذبہ بالکل نہ تھا۔ 1913ء میں ان کی عمر 36برس کی تھی لیکن اس وقت تک انہیں کسی انسان سے گہری جذباتی وابستگی نہ ہوئی تھی، نہ دوستی میں نہ محبت میں۔ فرصت کے اوقات میں اکثر وہ اپنے پارسی دوستوں کے دیوان خانوں میں آرام کرتے اور ان سے گپ شپ کرتے۔ عورتوں سے وہ جب ملتے تو اکثر ان کی مبالغہ آمیز تعریف و تحسین کرتے، اور جو نوجوان مشورے کے لیے ان کے پاس آتے ان کو نصیحت کیا کرتے۔ تاہم وہ کسی سے بے تکلف نہ ہوتے تھے۔ وہ ابھی تک مجرد تھے اور اپنے آپ میں کھوئے رہتے تھے۔ زیادہ گہرے انسانی تعلقات سے وہ کچھ گھبراتے تھے۔ 1913ء میں وہ پہلی دفعہ اپنی خودپسندی کے خول سے نکلے اور انہیں گوپال کرشن گوکھلے سے عقیدت پیدا ہوئی۔ جناح کی طرح گوکھلے بھی بڑے عالی کردار شخص تھے اور ان کا دامن بے داغ تھا۔ وہ 1866ء میں ایک معمولی برہمن خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا کردار مضبوط اور شخصیت دل کش تھی۔ انہوں نے ایلفنسٹن کالج بمبئی سے بی اے کا امتحان پاس کیا اور 1884ء میں ایک طویل مدت تک اپنے آپ کو قومی خدمت کے لیے وقف کردیا۔ اس سال انہوں نے برائے نام تنخواہ پر فرگیوسن کالج پونا میں تاریخ اور اقتصادیات کی پروفیسری 20برس کے لیے قبول کرلی۔ 1902ء کے بعد ان کی شان دار سیاسی زندگی کا آغاز ہوا اور دو سال بعد لارڈ کرزن نے ان کی بے لوث قومی خدمات کے صلے میں ان کو سی آئی ای کے خطاب سے نوازا۔1906ء میں جان مارلے نے ان کے متعلق یہ رائے ظاہر کی:’’ انہوں نے ایک سیاست دان کا دماغ پایا ہے۔ وہ حکومت کی ذمہ داریوں ے بخوبی واقف ہیں اور عملی زندگی کی حکمتوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کبھی یہ بات چھپانے کی کوشش نہیں کی کہ وہ ہندوستان کو ایک خودمختار نوآبادی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘ Encyclopedia Britannicaمیں گھوکھلے پر جو مضمون ہے، اس سے ان کے کردار کی یہ تصویر اور بھی واضح ہوجاتی ہے: ’’ اپنی گہری وطن دوستی، محنت اور واقعاتِ حاضرہ پر عبور کے باعث گوکھلے اپنے عم عصروں میں ممتاز ہوگئے۔ ترک موالات سے پہلے کے دور میں کانگریس نے بڑے بڑے سیاست دان پیدا کیے، گوکھلے یقینا ان کی صفِ اول میں تھے اور اپنی اعتدال پسندی، خوش خلقی اور اعلیٰ کردار کی بدولت نمایاں تھے۔‘‘ جناح مسلمان تھے اور گوکھلے ہندو، لیکن ان دونوں مدبروں نے شروع سے ایک دوسرے کو پسند کیا۔ دونوں کا اندازِ فکر یکساں تھا اور انہیں ایک دوسرے کے خلوص اور نیک نیتی پر پورا بھروسہ تھا۔ گوکھلے نے جناح کے متعلق کہا تھا کہ ’’ وہ بڑا ٹھوس آدمی ہے اور فرقہ وارانہ تعصب سے بالکل پاک ہے۔ ہندو مسلم اتحاد کی تحریک کی قیادت کا وہ سب سے زیادہ اہل ہے۔‘‘ اور جناح کے لیے گوکھلے تو گویا ایک مثالی انسان تھے۔ انہوں نے ایک موقعے پر کہا کہ’’ میں مسلمانوں کا گوکھلے بننا چاہتاہوں۔‘‘ برسوں کی محنت کے بعد 1913ء میں گوکھلے اور جناح دونوں نے اراہ کیا کہ کچھ دنوں اکٹھے چھٹی منائیں، اور اپریل میں وہ دونوں ایک ساتھ انگلستان روانہ ہوگئے۔ گوکھلے کا سن اس وقت 47سال کا تھا اور جناح ان سے گیارہ برس چھوٹے تھے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ راستے میں ان دونوں دوستوں کے درمیان میں کیا بات چیت ہوئی اور کون کون سے مسئلے زیرِبحث آئے کیونکہ اس زمانے کے مکاتیب اور روزنامچوں میں ہمیں اس سفر کے متعلق کوئی مواد نہیں ملتا۔ تاہم مسز نائڈو کا قیاس ہے کہ’’دنیائے عرب کے تاروں بھرے آسمان کے نیچے اور مصر کے ساحل کے کنارے ان دو ہم وطن دوستوں نے ملک اور قوم کے متعلق اپنی آرزوئوں اور امیدوںپر تبادلۂ خیال کیا ہوگا۔‘‘ کہنے کو تو وہ دونوں چھٹی پر انگلستان گئے تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جناح کے مصروف ذہن میں چھٹی یا تفریح کے لیے کوئی جگہ نہ تھی۔ لہٰذا قیامِ لندن کے دوران بھی انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کے دو اہم کام انجام دیے۔ انہوں نے لندن کی انڈین ایسوسی ایشن کے قیام میں مدد کی اور وطن لوٹنے سے کچھ پہلے مسلم لیگ میں شرکت منظور کرلی۔ ان کے سیاسی ماضی کے پیش نظر مسلم لیگ میں ان کی شمولیت یقینا غیر متوقع تھی۔ (ہیکٹر بولائتھو کی کتاب ’’ پاکستان کا بانی: محمد علی جناح‘‘ سے اقتباس) ٭…٭…٭

UmerAmer
08-22-2015, 03:27 PM
Nice Sharing
Thanks For Sharing

hir
08-22-2015, 05:09 PM
Thanks for sharing!!

intelligent086
08-23-2015, 02:16 AM
Nice Sharing
Thanks For Sharing


Thanks for sharing!!




http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif