PDA

View Full Version : ہاتھ پرقتل کرنے کے رحجانات



intelligent086
08-20-2015, 01:32 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13626_90039621.jpg.pagespeed.ic.nwKED9PkDx .jpg

قتل کی کئی اقسام ہو سکتی ہیں۔ اسے کئی گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ہاتھ پر فقط جرائم کی لکیریں ہوتی ہیں۔ اور جرائم بہت سی قسموں کے ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ حقیقت تسلیم کرنے میں کسی کو عذر نہیں ہو سکتا کہ بعض لوگ فطرتاً جرائم پیشہ ہوتے ہیں۔ انہیں جرم کرنے میں لطف حاصل ہوتا ہے۔ بعض لوگ پیدائشی طور پر مجرم یا پارسا ہوتے ہیں کسی شخص کے مجرم بننے یا نہ بننے میں اس کی قوت ارادی‘ حالات اور ماحول کو بڑا دخل ہوتاہے۔ بعض بچوں کا تخریبی رحجان ان کی کم عقلی کی دلیل ہونے کے بجائے اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ انہیں تخریبی کاموں میںمزا ملتا ہے۔ وہ ہر تخریبی فعل کو جانتے ہوئے بھی اس کی پرواہ نہیں کرتے۔ بعض لوگوں میں یہ رحجان دوسروں کی نسبت کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے۔ وہ ذرا سے اشتعال پر مرنے مارنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ لیکن میں ان کی اس خامی کو ذہنی کمزوری نہ کہوں گا۔ اس کے برعکس جرم کا تعلق منفرد انسان سے ہوتا ہے ہر شخص کی ترغیب کی الگ الگ وجوہ ہوتی ہیں۔ یہ کہنے سے میرا مطلب یہ نہیں کہ جرم کی سزا نہ ملنی چاہیے۔ اس کے برعکس معاشرے کے تحفظ کے لیے مجرم کو ضرور سزا دینی چاہیے۔ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہر شخص کو جرم کی سزا جرم کے تناسب کے لحاظ سے ملنی چاہیے۔ جرم کا مطالعہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ خود کو مجرم کی جگہ محسوس کریں۔ یعنی آپ یوں محسوس کریں جیسے آپ خود ہی مجرم ہیں۔ ایسا کرنے سے آپ یہ جان کر حیران ہو جائیں گے کہ ایک ہی تصویر کو مختلف زاویوں سے دیکھنے سے آپ کو اس کے چہرے پر مختلف تاثرات نظر آئیں گے،جہاں تک ہاتھ کا تعلق ہے یہ قتل کو تین واضح گروہوں میں تقسیم کرتا ہے۔ جو ذیل میں درج ہیں۔ -1بعض لوگ شدت جذبات‘ غصے یا انتقام کے جذبے کے تحت قاتل بن جاتے ہیں۔ -2بعض لوگ کوئی شے حاصل کرنے کے لالچ کے تحت قتل کے مرتکب ہو جاتے ہیں۔ -3 بعض لوگ فطرتاً بے رحم اور بے دل ہوتے ہیں جو دوسروں کو تنگ کرکے خوش ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے تعلقات مقتول سے بڑے خوشگوار بھی ہوسکتے ہیں اور وہ خوشی خوشی موت کے گھاٹ اتر جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو دوسرے لوگوں کے مصائب اور تکالیف کی پروا نہیں ہوتی اور خطرے میں کود کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ایسے لوگ ضمیر کی ملامت سے بے نیاز ہوتے ہیں۔ یہ لوگ خطرناک کاموں میں کسی نفع کے پیش نظر نہیں کودتے۔ بلکہ لطف حاصل کرنے کی خاطر ایسا کرتے ہیں۔ پہلی قسم کے لوگ بڑے عام ہیں۔ ایسے مرد یا عورت حالات کی سازباز کے باعث قاتل بن جاتے ہیں۔ ایسا شخص دلی طور پر نیک یا خوش فطرت ہو سکتا ہے لیکن ذرا سی بات پر مشتعل ہو کر قتل کر بیٹھتا ہے۔ اور بعد میں اپنے کیے پر پچھتاتا ہے۔ اس صورت میں ہاتھ پر کوئی بری علامت نہیں ہوتی۔ وہاں فقط بدمزاجی یا اکھڑ جذبات کی علامتیں ہوتی ہیں۔ اصل میں یہ ابتدائی ہاتھ یا اس کی کسی قسم سے ملتا جلتا ہے۔ اس ہاتھ پر خطِ ذہن چھوٹا‘ گہرا اور سرخ ہوتا ہے۔ ناخن بھی چھوٹے اور سرخ ہوتے ہیں۔ ہاتھ بذات خود بھدا اور کھردرا ہوتا ہے۔ اس ہاتھ کی سب سے نمایاں خصوصیت انگوٹھا ہے۔ جو ہاتھ کے بہت نیچے ہوتا ہے۔ اس کا دوسرا پورہ بڑا موٹا اور چھوٹا ہوتا ہے۔ اور تیسرا پورہ چھوٹا‘ چوڑا اور مربع نما ہوتا ہے۔ اس نوع کے ہر شخص کے ہاتھ کا انگوٹھا ہوبہو ایسا ہی ہوتا ہے۔ ایسے شخص کا ابھارِ زہرہ بے حد بڑا ہوتا ہے اور اس کی تباہی کا باعث جنسی جذبات ہوتے ہیں۔دوسرے گروہ کے لوگوں میں مذکورہ بالا کوئی علامت بھی حد سے بڑھی ہوئی نہیں ہوتی۔ ان کے ہاتھ کی نمایاں خاصیت خطِ ذہن ہوتا ہے جس پر جابجا نشانات ہوتے ہیں۔ اور جس کا رخ اوپر کی طرف ہوتا ہے۔ یہ بڑی غیر اہم جگہ پر ہوتا ہے اور ابھارِ مشتری پر چڑھا ہوتا ہے۔ جوں جوں قتل کے رحجانات بڑھتے جائیں یہ خطِ قلب میں داخل ہو کر اس کی جگہ لے لیتا ہے اور دل سے ہر قسم کے رحم کا جذبہ مٹا دیتا ہے۔ یہ ہاتھ سخت ہوتا ہے۔ انگوٹھا غیر معمولی طور پر موٹا ہونے کی بجائے لمبا‘ سخت اور قدرے اندر کو دھنسا ہوا ہوتا ہے۔ انگوٹھے کی یہ ساخت بتاتی ہے کہ ایسا شخص اپنا مقصد پورا کرنے کے لیے اپنے ضمیر کی ملامت کی کوئی پروا نہیں کرتا۔انسانی فطرت کے طالب علم کے لیے تیسرے گروہ کے لوگوں کا مطالعہ بڑا دلچسپ ہوگا۔ حالانکہ یہ لوگ بے حد خطرناک اور ظالم ہوتے ہیں۔یہ لوگ قتل کے معاملے میں بڑی نفاست اور باریک بینی سے کام لیتے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہوتی۔ لیکن جب ان کے ہاتھ کی تمام خاصیتوں کا بغور مطالعہ کیا جاتا ہے۔تو پھر ان کی فطرت کا ظالمانہ پہلو آشکار ہوتا ہے۔ بہرحال یہ ہاتھ پتلا‘ سخت اور لمبا ہوتا ہے۔ انگلیاں قدرے اندر کی طرف خم کھائی ہوئی ہوتی ہیں۔ انگوٹھا لمبا اور اس کے دونوں پورے بھرے بھرے ہوتے ہیں۔ (پامسٹری کے شہرئہ آفاق مصنف کیرو کی کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے ماخوذ) ٭…٭…٭

UmerAmer
08-20-2015, 03:21 PM
Nice Sharing

Thanks For Sharing

intelligent086
08-23-2015, 08:58 AM
Nice Sharing

Thanks For Sharing


http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif