PDA

View Full Version : دل کا غبار



CaLmInG MeLoDy
08-11-2015, 11:48 PM
ہمارے ملک ہی کیا یہ تو اس دنیا کا سب سے بڑا المیہ رہا ہے کے ہر کوئی اپنے دل کی بات کہنا چاہتا ہے ، اب اس کے لئے چاہے کاغذ مل جائے ، کسی کی کھا ل یا کسی سکول میں کس بچے کا گال مل جائے بس اظہار ہونا چاہیے .پر ہماری سوچ اتنی محدود اور ہمارے حوصلے اتنے پست ہیں کے ہم اظہار کے تمام طریقے تو سر آنکھوں پر سجا لیتے ہیں ، پر وال چاکنگ کا طریقہ جو در حقیقت ہماری عوامی سوچ کی عکاسی کرتا ہے اس کو ہم برداشت نہیں کر پاتے.ٹھیک ہے جا بجا دیواروں پر لکھے ہوئے بے مقصد الفاظ جن میں بلا وجہ کسی کو گالی دی گئی ہو، بلا وجہ کسی کو پریشان کیا گیا ہو ہم اسکی مذمت کرتے ہیں ، کسی دیوار پر کسی طبیب کا تذکرہ ہے تو کسی دیوار پر حبیب کا تذکرہ .اب ان دونون تذکروں میں ظاہر ہے طبیب کا تذکرہ تو اس قابل ہے کے کسی کے کام آ سکے یا اس پر نگاہ کرم ہو، مگر یہ حبیب کا تذکرہ وہ بھی لڑکیوں کے کالج ، بچیوں کے سکول کی دیوار پر کیا جائے تو یقینا کون اس کو برداشت کر سکے گا. گرفتاریاں تو عمل پیرا ہونگی. ہنگامے تو برپا ہونگے .
ایسے ہی اگر جن دیواروں پر گستاخان رسول کے خلاف بات لکھی جائے اور ان پر بغیر سوچے سمجھے راہ چلتا اپنی حاجت پوری کرے تو کتا کہلانے کا مستحق تو ہوگا ہی.مگر اگر ان ہی دیواروں پر سیاسی گفتگو ، سیاسی عوامل اور اپنی رائے کا کوئی اظہار کر رہا ہے تو یقیناّ حق رکھتا ہے کہ اپنی بات کو عوام در عوام آگے بڑھا سکے ، لوگوں میں سیاسی بیداری پیدا کر سکے.

جواں خون جو نت نئے جذبوں کو لے کر جواں ہوا ہے، نئی سوچ اس میں بیدار ہوئی ہے، اور اپنی سوچ کا اظہار بھی چاہتا ہے.پر کوئی حیثیت نہیں رکھتا تو وہ کیا کرے.وال چاکنگ نہ کرے تو کیا کرے.

وال چاکنگ کیا ہے اصل میں دل کا غبار باہر نکالنے کا ایک ذریعہ ہے.ایک عام آدمی کیا کرے..اپنے دل کو کیسے سمجھائے ، ایک عام آدمی جس کا کوئی سیاسی یا معاشی مقام نہیں وہ بھی جینے کا جاگنے کا بولنے کا، سنننے کا اور اپنی رائے دینے کا حق رکھتا ہے .آخر ایک عام آدمی جس کے دل میں اپنے ملکی حالات، اپنے سیاسی حالات اور معاشی حالات لے کر ذہن میں سوالات ہیں یا جو ولولے ہیں انکا وہ برملا اظہار آخر کرے تو کرے کیسے.

آپ پاکستان کے سیاسی حالات ہی دیکھ لیں ، کس قدر مسائل کا شکار ہیں ، حالات یہ ہیں کے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ہے. کہیں ڈرون حملے ہو رہے ہیں تو کہیں خود کش حملے ، کہیں سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی پارٹیاں تبدیل کر رہی ہیں تو کہیں اپنے بیانات ،اب ایسے میں ایک عام شہری اپنے برملا ولولوں کا دکھوں کا اور حالات کا ذکر وال چاکنگ سے نہیں کرے گا تو اور کیسے کرے گا.

وال چاکنگ کی وجہ ترقی پذیر ممالک میں یہ ہے . یہاں کمزور اداروں، سیاسی عدم استحکام، اقتصادی بحران،احتساب اور کرپشن کی موجودگی عام واقعات ہیں. ان تمام عوامل کی فکر، عدم تحفظ کا احساس، لوگوں میں منفی جذبات پیدا کرتے ہیں. ان ممالک میں وال چاکنگ اکثر دیکھی جاتی ہے کیونکہ یہ جذبات کے اظہار کا ایک زریعہ بن جاتا ہے. لہٰذہ بجاے اس کے کہ پاکستان میں اس اظہار کے طریقے کو نا پسند کیا جائے ، سیاسی حلقوں میں سیاسی بیداری پیدا کی جائے ا اور جمہوری رویئے اختیار کرتے ہوئے عوام میں سیاسی شعور اور علم بیدار کیا جائے ، اور عوام کو اس سوچ کا حامل بنایا جائے کے اپنے ہی ملک کی در و دیواروں سے کھیلنے اور ان کی بنیادیں ہلانے کی بجائے کچھ اپنے ہاتھ پاؤں اور دماغ کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ہی ملک کو ایسی راہ پر گامزن کرنے میں لگ جایئں کے اس ملک کو وال چاکنگ کیا کسی خوفناک خطرے کا بھی خوف نہ رہے.

اس کے لئے ضروری ہے کے جمہوری رویے اختیار کرتے ہوئے عوام کے ساتھ براہ راست سیاسی تنازعات پر خیالات کا تبادلہ کیا جائے اور عوام کو پر امن فضا پیدا کرنے کی ترغیب دی جائے ، ایسا کرنا نا ممکن نہیں ہے. بس ضرورت اس بات کی ہے کے عوام کا بھرپور اعتماد حاصل کیا جائے.اور ترقی یافتہ ممالک کا طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے عوام کو پیداواری کاموں میں استعمال کیا جائے ، نا کہ سیاسی بد مزگی پیدا کی جائے.ہمارے حالات ہم آج نہیں بدلیں گے ہماری سوچ ہم آج تعمیر نہیں کرینگے ہمارے جذبے ہم آج بیدار نہیں کرینگے ہماری آنے والی نسلوں کو ہم آج سے تربیت نہیں دینگے تو پھر کبھی نہیں دے سکے گے .تو ضرورت اس
بات کی ہے کے ہر ایک انسان اپنا آج ، اپنے آج کی سوچ ،
اپنے اخلاق کو آج ہی بدلے تب ہی ہم کچھ کردکھایئں گے .