PDA

View Full Version : خیال جس نے مجھے دوبارہ سیلز کے پیشے کی جانب &a



intelligent086
08-10-2015, 11:05 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13554_60683528.jpg.pagespeed.ic.dg0IabinBY .jpg

فرینک بیچگر
آج جب میں مڑ کر اپنے بیتے سالوں پر نگاہ ڈالتا ہوں تو یہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہوں کہ کس طرح چھوٹے چھوٹے واقعات نے میری زندگی کا رخ موڑ کر رکھ دیا ۔ یہ میں آپ کو پہلے ہی بتلا چکا ہوں کہ لائف انشورنس بزنس میں دس ماہ تک میں بری طرح ناکام رہا تھا اور اس عرصہ میں مجھے صرف حوصلہ شکنی اور مایوسی ملی۔ مسلسل ناکامی سے دل برداشتہ ہو کر میں نے انشورنس فیلڈ کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہنے کا فیصلہ کر لیا اور فائیڈیلیٹی میوچل لائف انشورنش کمپنی کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا۔ اب میں روزانہ اخبارات میں ’’ضرورت ہے‘‘ کے اشتہارات دیکھتا رہتا تاکہ مجھے کسی بھی کمپنی میں شپنگ کلرک (Shipping Clerk) کی ملازمت مل جائے۔ شپنگ کلرک کا کام صرف یہ ہوتا ہے کہ گاہکوں کی طلب کردہ اشیاء گتے یا لکڑی کے ڈبوں میں پیک کرے اور ان پر گاہکوں کا نام و پتہ لکھ کر انہیں پوسٹ کر دے۔ یہ آسان سا کام تھا اور اس میں کوئی بڑی ذمہ داری بھی نہیں تھی۔ لڑکپن میں کبھی میںایک چھوٹی سی کمپنی میں شپنگ کلرک رہ بھی چکا تھا۔ اپنی محدود سی تعلیم اور کسی ہنر سے لاعلمی کی بنا پر میں شپنگ کلرک سے بڑی کسی بھی ملازمت کا اہل بھی نہیں تھا۔ میں نے ملازمت کے لیے بے شمار جگہوں پر درخواستیں بھیجیں اور بہت سی کمپنیوں میں خود بھی جاکر ملا لیکن ہر جگہ سے مجھے انکار ہوا۔ان مسلسل ناکامیوں سے نہ صرف میں مایوسی محسوس کر رہا تھا بلکہ مالی پریشانیوں میں بھی گِھرتا چلا جا رہا تھا۔ مجھے یوں محسوس ہونے لگا کہ اب مجھے دوبارہ سائیکل پر گھوم کر لوگوں سے واجب الادا اقساط وصول کرنے کی نوکری کرنی پڑے گی۔ یہ ملازمت میری آخری امید تھی اور اس سے تقریباً پچیس ڈالر فی ہفتہ مل جانے کی توقع تھی۔ انشورنس کمپنی کے آفس میں میری ذاتی چیزیں رہ گئی تھیں۔ ان میں میرا پین، کاغذ کاٹنے کی چھری، فائل اور چند ایسی ہی دفتری استعمال کی عام چیزیں شامل تھیں۔ آخر میں کمپنی کے صدر مسٹر ٹالبوٹ تقریر کرنے کھڑے ہوئے۔ تمام سیلزمین کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے ایک بات کہی۔ بس اسی ایک بات نے میرے دل پر ایسا گہرااثر کیا کہ میری باقی ماندہ تمام زندگی یکسر بدل کر رہ گئی۔ مسٹر ٹالبوٹ نے کہا ’’سیلز سے وابستہ عزیز ساتھیو! ----- ہمارا یہ لائف انشورنس بزنس صرف ایک بات پر آکر رک جاتا ہے، صرف ایک بات پر اور وہ یہ ہے کہ آپ مسلسل پراسپیکٹنگ (Prospecting) کرتے رہیں اور روزانہ نئے نئے لوگوں سے ملتے رہیں۔ تم مجھے اوسط قابلیت کا ایک ایسا شخص لا کر دو جو روزانہ باہر جا کر چار یا پانچ نئے لوگوں سے ملے اور ان سے صدق دل سے لائف انشورنس کی بات کرے اور میں تمہیں ایسا شخص لوٹا دوں گا جو کبھی ناکام نہیں ہوسکتا‘‘۔ اس بات سے میرے اندر ایک دھماکا سا ہوا اور میں ایک دم اپنی کرسی سے اٹھ کر کھڑا ہوگیا۔ مجھے مسٹر ٹالبوٹ کی بات اور اس کی سچائی پر مکمل یقین تھا کیونکہ میرے سامنے مسٹر ٹالبوٹ کی شکل میں ایک ایسا شخص کھڑا تھا جس نے گیارہ سال کی عمر سے اس انشورنس کمپنی میں ایک معمولی کلرک کی حیثیت سے کام شروع کیا تھا اور پھر اپنی محنت سے انشورنس ایجنٹ بنا۔ کئی سال تک کامیابی سے لائف انشورنس فروخت کی۔ انشورنش بزنس کے تمام نشیب و فراز سے گذرا، اور اپنی شب و روز محنت کے بل بوتے پر اب کمپنی کا صدر بن گیا تھا لہٰذا ایسا شخص سیلز مینوں سے جو بھی کچھ کہہ رہا تھا حقیقت اور سچائی پر مبنی تھا۔ مسٹر ٹالبوٹ کے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے تھے اور مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے میں مایوسی کے اندھیرے سے نکل کر امید کی روشن دنیا میں داخل ہو رہا ہوں۔ میں نے وہیں بیٹھے بیٹھے یہ سچا عہد کیا کہ میں مسٹر ٹالبوٹ کے الفاظ پر پوری دیانت داری سے عمل کروں گا۔ یہ عہد کرنے کے بعد میں نے خود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’’فرینک بیچگر! قدرت نے تمہیں دو تندرست ٹانگیں دی ہیں، انہیں استعمال کرو، باہر نکلو اور روزانہ بلاناغہ چار یا پانچ لوگوں سے لائف انشورنس پالیسز کی بات کرو اور پھر کامیابی تمہارے ہمراہ ہوگی کیوں کہ یہ یقین دہانی مسٹر ٹالبوٹ نے کروائی ہے‘‘۔ اس خود کلامی کے بعد نہ صرف میرے ذہن سے بہت بڑا بوجھ ہٹ گیا بلکہ بے پناہ خوشی و طمانیت بھی محسوس ہوئی۔ ٭…٭… ٭

UmerAmer
08-10-2015, 02:40 PM
Nice Sharing
Thanks For Sharing

intelligent086
08-11-2015, 01:44 AM
Nice Sharing
Thanks For Sharing


http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif