PDA

View Full Version : کارِ ثواب یا کاروبار؟



intelligent086
08-09-2015, 09:49 PM
کارِ ثواب یا کاروبار؟
عظمت شہزاد (http://www.express.pk/author/2062/azmat-shehzad/)

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/08/382056-pict-1439019351-844-640x480.jpg



ہمارے ہاں دو پیشے کارِ ثواب کی خاطر اختیار کئے جاتے ہیں۔ اور شاید یہی کارِثواب کا جذبہ ہے کہ ہر والدین کے کئی درجن خوابوں میں اِس خواب کا ہونا بھی یقینی ہے کہ اُن کا بچہ یا تو ڈاکٹر بنے یا استاد۔ یقینی طور پر یہ خواہش ایک اچھے جذبے کے تحت ہی ہوتی ہے اور کسی قسم کی لالچ یا دکھاوے کا عنصر ہرگز شامل نہیں ہوتا۔


مگر جو کچھ ہمارے معاشرے اِن پیشوں کے ساتھ ہورہا ہے وہ کم سے کم الفاظ میں بھی شرمناک ہے۔ چاہے بات ہو معالجوں کی یا پھر معلمین کی، دونوں کو ایک بہتر اور سب سے زیادہ منافع دینے والی مرغی سمجھ لیا گیا ہے۔ جو مستقل صرف اندہ نہیں دیں گے بلکہ سونے کا انڈہ دیں گے۔

یہی وجہ ہے کہ جگہ جگہ آپ کو پرائیوٹ کلینکوں کی بہتات نظر آئے گی۔ گویا یہ ڈاکٹرز سرکاری اسپتالوں سے تنخواہیں اپنا حق سمجھ کے لیتے ہیں اور مزید بہتر معالجے کے لئے مریضوں کو نجی شفا خانوں کے پتے تھما دئے جاتے ہیں۔ یہ بھی بھتے کی ایک صورت ہے مگر کیا کیجئے کہ سرکاری تنخواہ میں تو ڈاکٹری کے ٹھاٹھ نہیں ملتے۔ تو پھر ڈکیتی کے مہذب ہنر اپنائے جاتے ہیں۔ کچھ یوں کہ سرکاری اسپتال میں آنے والے مریض کے لئے (http://www.express.pk/story/56148/) ایک اور عشق کا امتحاں درپیش ہوتا ہے۔ انکار کی صورت تو ممکن ہی نہیں ورنہ جان سے جائیے ڈاکٹر صاحب کی بلا سے۔ پیارے ملک کے چھوٹے شہروں کے ڈی۔ایچ کیو اسپتالوں میں سوائے پین کِلر انجکشن کے کوئی دوا دستیاب نہیں بہرحال بیمار کی اگر سانسیں لکھی ہیں تو بچ جائے گا نہیں تو اسکو زندگی کے جھمیلوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔
https://pbs.twimg.com/media/CJfzjM6UAAAZ4Gi.jpg

یہی حال ہمارے تعلیمی اداروں کا (http://www.express.pk/story/318056/) بھی ہے، معلمین نے بھی شاندار بزنس پوائنٹس یعنی ٹیوشن سینٹرز کھول رکھے ہیں۔ کمال یہ کہ جن طلبہ کو پڑھانے کی تنخواہ پاتے ہیں انہی طلبہ سے دوبارہ ہزاروں روپے ٹیوشن فیس بھی بٹورتے ہیں (http://www.express.pk/story/246381/)۔ طلبہ کو ایک ہی نصاب دوگنا وقت اور پیسہ صرف کرکے پڑھنا پڑتا ہے۔ طلبہ کے نمبر اچھے آئیں یا نہ آئیں استاد صاحب کے بینک بیلنس میں قابلِ قدر اضافہ ضرور ہوجاتا ہے اور پڑھائی کے اوقات میں زیادہ تر تفریحی مشاغل پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

اب میں اس دور کے سب سے بڑے المیے کی طرف آتا ہوں۔ سالانہ امتحان میں پرائیویٹ اور سرکاری اسکول و کالجز اپنے رزلٹ بہتر بنانے کے لئے جو کارروائیاں کرتے ہیں وہ کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں، اس سے بڑی کرپشن اگلے مرحلے یعنی پیپرز کی مارکنگ میں کی جاتی ہے۔

حکومت نے فی پرچہ مارکنگ کے 30 سے 35 روپے مقرر کر رکھے ہیں۔ لہٰذا یہ معلمین، میرے کاروباری دوست ہر سال مارکنگ کی مد میں کئے جانے والے بزنس کا تخمینہ پہلے سے لگا کر رکھتے ہیں۔ کچھ احباب تو روزانہ 100 سے بھی کچھ اوپر پیپر مارک کر لیتے ہیں گویا پیپر مارکنگ بھی ایک ریس ہے۔ کیا اس ریس کے کھلاڑی طلبہ سے انصاف کر پاتے ہوں گے؟ اس سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ کہ ہمارے کئی دوست جو دیگر پیشوں سے منسلک ہیں پیپر مارکنگ کے دنوں میں اپنی ڈیوٹی لگوا لیتے ہیں پھر اس بزنس سے بھاری رقم وصول کرتے ہیں لیکن ان طلبہ کے ساتھ یہ غیر متعلقہ لوگ کیا انصاف کرتے ہوں گے۔ وہ طلبہ جنہوں نے سارا سال دوگنی رقم خرچ کرکے نصاب پڑھا تھا جبکہ مارکنگ سے بننے والا چیک پیشِ نظر ہو تو کہاں فرصت کہ سوال دیکھئے، جواب تلاشئے اور پھر پرچہ چیک کیجئے۔ بس ایک رفتار ہے، ایک اندازہ ہے، طلبہ کے نصیب کہ کس کو کتنے نمبر ملیں۔
اِس لیے حکومتِ وقت سے استدعا ہے کہ اس ضمن میں ٹھوس اقدام کرے۔ غیر متعلقہ اشخاص کی پرچوں پر ڈیوٹی کا سدِباب ہو۔ بالخصوص طِب اور تعلیم کے شعبے میں اصطلاحات نافذ کی جائیں تا کہ عوام الناس جو اس مافیا کے ہاتھوں لٹ رہی ہے اسکو بھی کچھ ریلیف ملے۔ دوسری جانب ان کارِ ثواب کے دعویداروں سے سوال ہے کہ اپنے فرائض سے کوتاہی برت کے غریب عوام کا خون چوسنے کا جو سلسلہ ہے یہ کیسا کارِ ثواب ہے

KhUsHi
08-10-2015, 02:36 AM
زبردست
شئیر کرنے کے لئے شکریہ

intelligent086
08-10-2015, 02:57 AM
زبردست
شئیر کرنے کے لئے شکریہ


http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif

UmerAmer
08-10-2015, 02:42 PM
Nice Sharing
Thanks For Sharing

intelligent086
08-11-2015, 01:27 AM
Nice Sharing
Thanks For Sharing


http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif

hir
08-11-2015, 10:48 AM
Nice sharing...Its r8..

intelligent086
08-12-2015, 02:04 AM
Nice sharing...Its r8..


http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif