PDA

View Full Version : کمیونٹی



intelligent086
08-03-2015, 11:07 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13500_83035515.jpg.pagespeed.ic.W-vKMfkFA7.jpg

ہاروے میکنن /عظیم جمال
ہماری دنیا کے لوگ مختلف قسم کے معاشروں میں رہتے ہیں اور یہ معاشرے جغرافیائی، مذہبی اور یا ثقافتی بنیادوں پر قائم ہوتے ہیں۔ ہم ان معاشروں سے ہی سیکھتے ہیں۔معاشروں سے بعض اوقات ہم اپنے سے بھی بڑی بڑی چیزیں سیکھتے ہیں۔ معاشروں کے لوگ جب طے کرکے ایک دوسرے سے اپنے روابط کو مستحکم کرتے ہیں تو اس سے معاشرے زیادہ طاقتور ہو جاتے ہیں۔ ان ہی معاشروں سے ہم تمام قسم کے ہنر حاصل کرتے ہیں اور سخاوت کرنا سیکھتے ہیں۔ عظیم نے تقریر کرنے کا فن اپنے محلے کی فلاحی تنظیم میں شامل ہو کر سکھا تھا۔ اس کے پاس جتنا بھی فارغ وقت ہوتا وہ اس محلے کی تنظیم کے لیے کام کرتا تھا وہ یہ کام رضاکارانہ کرتا تھا۔ ہاروے کی دوست رابیکا ہیوگ دو مہینوں کی حاملہ تھی۔ ایک دن اس کی اچانک ملاقات ایک خاتون سے ہوگئی۔ وہ خاتون آٹھ مہینوں کی حاملہ تھی۔ رابیکا نے اس خاتون سے کہا کیوں نہ ہم ایک دوسرے کی مدد کریں۔ خاتون نے پوچھا وہ کیسے ؟رابیکا نے اس سے کہا کہ جب تم ایک ماہ بعد بچے کو جنم دو گی تو ہسپتال میں میں آپ کی مدد کروں گی، آپ کے بچے کی دیکھ بھال کروں گی اورجب میرے ہاں بچہ پیدا ہوگا تو تم ہسپتال میں میری مدد کرو گی اور میرے بچے کی دیکھ بھال کرو گی۔ پھر دونوں خواتین نے ایسے ہی کیا، اس سے ان دونوں کو بہت فائدہ ہوا۔ کیونکہ یورپ میںہر کوئی بہت مصروف ہوتا ہے اور ہسپتال میں حاملہ عورت کو اکیلے ہی رہنا پڑتا ہے۔ رابیکا اس خاتون کو پہلے نہیں جانتی تھی لیکن اس کو امید تھی کہ وہ ایسا کرکے ایک دوسرے کی مدد کر سکتی ہیں۔ یورپ اور امریکہ میں رواج ہے کہ ہر محلے کی تقریباً بیس فیملیاں اپنے چھوٹے بچوں کو ایک ڈے کیئر سینٹر میں چھوڑ دیتی ہیں۔ اس سے بچوں اور ان کے خاندانوں کے ایک دوسرے کے ساتھ بہت ہی اچھے تعلقات استوار ہو جاتے ہیں اور پھر یہ خاندان عام معاملات میں بھی ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ اس سے معاشرے میں استحکام پیدا ہوتا ہے۔ ہاروے کے نئے پڑوسیوں سوسان اور پیٹرک نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی کمیونٹی کے لوگوں سے مل کر ان سے تعارف کرنا چاہتے ہیں۔ وینکور ایک شہرہے جہاںعموماً بارشیں ہوتی رہتی ہیں اس لیے زیادہ تر لوگ گھروں میں ہی رہتے ہیں۔ لوگ بھی ایک دوسرے سے کم ملتے ہیں۔ وینکور میں مختلف ثقافتوں کے لوگ ہیں ان میں بہت کم لوگ ہیں جو انگریزی زبان بولتے ہیں۔ سوسان نے مشورہ دیا کہ ہر گلی کے آخر پر ایک کمیونٹی باغ لگایا جائے تاکہ کمیونٹی کے لوگ اس طرح ایک دوسرے کے زیادہ قریب آسکیں۔ سوسان نے ایک ایک گھر میں جا کر اپنے پڑسیوں کو قائل کرنا شروع کیا کہ وہ لوگ شام کے وقت اور ہفتے کے دن باغ بنانے میں کچھ نہ کچھ کام کیا کریں۔ اس کے علاوہ اپنے محلے کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے سب لوگ مل کر محلے کی صفائی کیا کریں۔ سوسان نے کھدائی وغیرہ کرنے والے اوزار اور پھولوں کے بیجوں کا بھی انتظام کر لیا۔ آخر سوسان کی کوششیں رنگ لائیں اور ہر محلے کی نکڑ پر باغ تعمیر ہو گئے، لوگ ذوق شوق سے وہاں آنا شروع ہو گئے۔ اس طرح لوگ ایک دوسرے کے زیادہ قریب آ گئے۔ لوگ ایک دوسرے پر زیادہ اعتماد کرنے لگے۔ اب تمام پڑوسی بھی ایک دوسرے سے واقف ہو گئے اور اس طرح ان کا محلہ کافی محفوظ ہو گیا۔ سوسان اور پیٹرک نے اپنی توانائی، محنت اور وقت دے کر پورے معاشرے کو فائدہ پہنچایا۔ کمیونٹی کی تعمیرنو میں بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ اس میں کچھ خطرات بھی ہوتے ہیں، وقت اور محنت بھی درکار ہوتی ہے۔ بعض اوقات لوگ تعاون کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ دوسروں کی مرضی کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ لیوب کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشروں کے مسائل ذاتی بھی ہیں اور اجتماعی بھی ہوتے ہیں ۔معاشرے کے جو مسائل ہوتے ہیں وہ معاشرے کے ذریعے ہی حل ہوسکتے ہیں اور اس کے لیے معاشرے کی مجموعی کوششیں ضروری ہوتی ہیں۔ اس کے لیے معاشرے کے افراد کا باہمی تعاون ضروری ہے۔دنیا کے تمام انسان ایک ہی خدا کی مخلوق ہیں، اس لیے ہر انسان میں ہمدردی کا جذبہ ضرور ہوتا ہے۔ انسانی ہمدردی کا یہی جذبہ انسانوں میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرتا ہے اس سے معاشرے کے افراد زیادہ محفوظ ہو جاتے ہیں۔معاشرے کے مایوس، غریب اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنا معاشرے کا اخلاقی فرض ہے۔ اس سے معاشرے پر ایک مثبت اثر مرتب ہوتا ہے، اس سے ہم معاشرے اور دنیا کو زیادہ خوبصورت بنا سکتے ہیں۔ مستحکم اور خوبصورت معاشرے سے کمیونٹی کو بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔معاشرے کے ضرورت مندوں کی مدد کرکے ہم جرائم، لالچ اور بدنظمی پر قابو پاسکتے ہیں۔ لوگوں کو امید کی روشنی دے کر ان کی زندگیوں میں بہتری پیدا کر سکتے ہیں۔معاشرے کے برے حالات کو ہم اپنے انفرادی عمل سے بھی بہتر کر سکتے ہیں۔ معاشرے کا ہر فرد اگر اچھے اعمال کو اپنالے تو معاشرہ خوبصورت اور پر امن ہو جائے گا۔ لیوب نے معاشروں کے حوالوں سے جو تحقیق کی ہے اس کے مطابق جن معاشروں کے افراد دوسروں کی دل کھول کر مدد کرتے ہیں وہ معاشرے زیادہ مضبوط اور پرامن ہوتے ہیں۔ معاشرے کے حالات اگر بہتر نہ ہوں تو حالات کے بہتر ہونے کا انتظار کرنا چاہیے بلکہ دوسروں کی فوری مدد کرنی چاہیے، اس طرح حالات بہتر ہونا شروع ہو جائیں گے۔جن معاشروں میں زیادہ اہل علم لوگ ہوں گے وہ معاشرے زیادہ مضبوط اور پر من ہوں گے۔ معاشرے میں ر ہتے ہوئے اپنے نیک اعمال کو کبھی ترک نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی نیکی کرنے سے اکتانا چاہیے بلکہ نیکی کا عمل تمام حالات میں جاری رہنا چاہیے۔ البرٹ ہو بار کا کہنا ہے کہ اگر مسلسل جدوجہد کی جائے تو پھر کبھی ناکامی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اگر آپ معاشرے میں انفرادی مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر دوسرے لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے میں ہمیشہ کوشاں رہیں۔ (کتاب ’’سخاوت کی طاقت‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭

UmerAmer
08-03-2015, 02:45 PM
Nice Sharing
Thanks For Sharing

intelligent086
08-07-2015, 01:01 AM
Nice Sharing
Thanks For Sharing


http://www.mobopk.com/images/hanks4commentsvev.gif