PDA

View Full Version : ایلسا قاضی



intelligent086
06-16-2015, 09:20 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/13183_59887029.jpg

ایلسا قاضی جسے سندھ کے لوگ مدر ایلسا قاضی کے نام سے یاد کرتے ہیں، وہ ایک جرمن ادیبہ، افسانہ نگار، ناول نگار،اعلیٰ پائے کی شاعرہ اور اس کے علاوہ ایک موسیقار تھی۔انھوں نے آرٹ کے ہر شعبے میں اپنا ہنر آزمایا۔ ان کے فن پارے ان کے خاندان میں دیکھے گئے ہیں۔ حالانکہ وہ سندھی زبان سے مانوس نہیں تھی مگر پھر بھی اپنے لیے انھوں نے ترجمان کا انتظام کر کے شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری کا ترجمہ انگریزی میں کیا تھا۔ آپ نے شاہ جو رسالوکو انگریزی زبان میں منتقل کیا۔ایلسا جرمن کے ایک چھوٹے سے گائوں میں پیدا ہوئی۔ ان کے والدین لندن ہجرت کر گئے جہاں انھوں نے اپنی تعلیم حاصل کی۔ اور وہاں ان کی ملاقات علامہ قاضی سے ہوئی، پہلی ملاقات ایک دلچسپ واقعے سے ہوئی۔ ایک بار علامہ قاضی جب ریلوے اسٹیشن آئے تو وہاں پر ٹرین چلنے کے قریب تھی ، ہڑبونگ میں وہ چلتی ہوئی ٹرین پر سوار ہوگئے مگر جب دیکھا تو سوائے ایک لڑکی کے وہاں اور کوئی نہ تھا۔ وہ لڑکی ایلسا قاضی تھی ، علامہ قاضی کو بے حد شرم محسوس ہوئی کہ ایک اکیلی لڑکی پورے ڈیپارٹمنٹ میں ہے۔اس کی وجہ سے وہ بیٹھنے کے بجائے دروازے کا ہینڈل پکڑ کر کھڑے ہوگئے۔ ایلسا قاضی کو حیرت ہوئی کہ یہ نوجوان ان کے بار بار کہنے پر بیٹھ نہیں رہا مگر پھر ساتھ کی شرافت سے بھی متاثر ہوئی۔یہ جوڑاجرمنی میں 1910 میں شادی کے بندھن میں بندھ گیا۔شادی کے بعد دونوں زیادہ عرصہ لندن میںرہے۔ا ور مذہب اسلام پر ریسرچ کرتے اور تعلیم کے شعبے سے منسلک رہے۔ درمیان میں ایک بار ایلسا شوہر کے ساتھ سندھ آئی،سندھ برطانوی حکومت کی تحویل میں تھا لہٰذا واپس چلے گئے اور اپنے مقصد کو جاری رکھا۔ یہ جوڑا تیس سال لندن میں اسلام کو پھیلانے میں کوشاں رہا۔ 1951ء میں علامہ قاضی نے سندھ یونیورسٹی کی صدارت قبول کر لی اور دونوں میاں بیوی سندھ آگئے۔ان کی اپنی کوئی اولاد نہ تھی مگر سندھ کے لوگ اور خاص طور پر سندھ یونیورسٹی کے طلباء انھیں مدر کے مقابل سمجھتے تھے اور مدر ایلسا قاضی کہتے تھے۔28 مئی 1974کو وہ اس دنیا سے رخصت ہو ئیں، انھیں ان کے شوہر کے پہلو میں یونیورسٹی میں ہی دفنایا گیا۔ ٭…٭…٭

Dr Maqsood Hasni
06-16-2015, 11:52 AM
zabardast
bohat porani yaad taza ho gaee
shabash