PDA

View Full Version : Part-6



CaLmInG MeLoDy
06-05-2015, 11:44 AM
pichle 5 parts main aap ne shehram ko apne baap shaheer se badgumaani ko daikha , aur shaheer ke waldain ka is par pareshan hona daikha, neelm aur uski beti sania ki zindagiyoun main akele zindagi basar karne ki mushkilaat aur neelam ki sania ke bare main tashweesh ko parha..aaiye ab kahaani ko aage barhaate hain..






نیلم بغیر کچھ کھائے پیئے بستر پر بے سدھ پڑی تھی .سوچوں کے لگاتار بہاؤ نے نیلم کی آنکھوں سے آنسو رواں کر دیئے تھے . نیلم کو لگ رہا تھا جیسے ثانیہ کی پرورش اسنے مناسب انداز میں نہیں کی. بلکہ اسکو بے جا اعتماد دے کر خود پسند اور من مانی فیصلوں کا عادی بنا دیا ہے، نیلم کو ثانیہ کے بدلتے طور طریقے ، سجنے سنورنے کی خواہشات میں اضافہ ، اور شام کو دیر سے گھر لوٹنے کی فکر نے لگاتار پریشان کر رکھا ہے . یہ ہی سوچتے سمجھتے کب شام کے پانچ بج گئے نیلم کو پتا ہی نہیں چلا ، ابھی نیلم کے جسم میں تھکاوٹ کے آثار موجود تھے ، اور آنکھوں سے بہتے پانی نے نیلم کی گہری آنکھوں کو سرخ کر رکھا تھا، اتنی دیر میں دروازے کی بیل نے نیلم کو بستر سے اٹھنے پر مجبور کر دیا .
اوہ ، تم ہو ثانیہ . آ جاؤ بیٹا ، دیکھو دروازہ آرام سے لاک کر دینا .
سانیا سیدھے اپنے کمرے کی طرف روانہ ہو گئی ، اور فریش ہو کر نیا لباس زیب تن کر کے دوبارہ کہیں جانے کی تیاری میں نظر آنے لگی ، ثانیہ نے جلدی جلدی اپنے اور نیلم کے لئے چائے بنائی ، اور سیدھے نیلم کے کمرے میں چلی گئی ،

اٹھیں ماما . کیا بات ہے طبیعت تو ٹھیک ہے نہ آپ کی ؟

کچھ نہیں بیٹا بس تھکاوٹ ہے .

مما آپ کچھ دن کے لیو کیوں نہیں لے لیتیں ، آرام بھی کر لینگی اور یہ جو گرمیوں کی شدت ہے یہ بھی کچھ کم ہو جائے گی .

ہاں بیٹا میں نے آج ہی آفس سے چند روز کے لئے لیو اپروو کروائی ہے ، لیکن میں چاہتی ہوں ان چھٹیوں میں مجھے تمہارا ساتھ بھی ملے .
پر مما آپ نے مجھے پہلے بتانا تھا ، میں نے تو اکیڈمی کی ایوننگ جاب جوائن کر لی ہے ، ابھی مجھے ایک ہفتہ ہی ہوا ہے جاتے ہوئے .

ثانیہ بیٹا ، کیا تم اب اتنی خود مختار ہو گئی ہو کہ اپنے کسی فیصلے میں ، یا زندگی کے کسی نئے قدم پر مجھے بھی ساتھ لے کر چلو ؟

نہیں مما آپ یہ کیسی بات کر رہی ہیں، آپ کہئے تو میں آج ہی یہ جاب چھوڑ دوں ؟

نہیں بیٹا میرے کہنے کا یہ مطلب تو نہیں تھا. مگر والدین کے اتنا حق تو ہوتا ہے کے اپنی اولاد کے ہر اٹھنے والے قدم سے باخبر رہیں ،

پر مما آپ ہی نے تو مجھے اجازت دے رکھی ہے اپنے فیصلے خود کرنے کی.

ہاں بیٹا فیصلے خود کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، پر یہ تو نہیں کہا کہ اپنے فیصلوں میں تم مجھے شامل نہ کرو ، یا تم کیا کرنے جا رہی ہو اس سے مجھے بے خبر رکھو ؟

کیا بات ہے مما . آپ کچھ پریشان نظر آ رہی ہیں، آپ نے آج سے پہلے تو ایسی باتیں کبھی نہیں کیں .میری طرف دیکھیئے ، یہ آپ کی گہری گہری آنکھیں آج اتنی سوجی ہوئی کیوں ہیں مما ؟
نا جانے مما آپ نے اپنے دل میں کیا کیا دکھ پال رکھا ہے، اور مجھے آج تک اپنے دل کے حال سے بے خبر رکھا ہے، میرے کسی سوال کا جواب بھی آج تک آپ نے نہیں دیا. اب میں اتنی بھی بچی نہیں رہی ہوں کہ آپ کی زندگی کے بارے میں کچھ جان نہ سکوں ، آپ آج تک کن الجھنوں کا شکار ہیں ،ان سوالات کے جوابات کے قابل بھی نہیں سمجھا ہے آپ نے آج تک مجھے . مما کیا میری ساری زندگی یوں ہی گزر جائے گی ؟آپ کو اکیلے ، سسکتے اور پریشان حال دیکھتے دیکھتے ؟کیا مجھے میرے کسی سوال کا جواب نہیں ملے گا ؟
ملے گا جواب ، میری جان ضرور جواب ملے گا. بلکہ اگر میں یہ کہوں کے میں نے آفس سے لیو لی ہی اسلئے ہے کے اب وہ وقت آ گیا ہے کہ میں تمہیں تمھارے سارے سوالوں کا جواب دے سکون .تو کیا تمہارے پاس میرے جوابات سننے کا وقت ہے ؟

بولو بیٹا ، کیا تمہارے پاس تمھاری مما کے لئے ذرا بھی وقت ہے ؟