PDA

View Full Version : Subhan Allah



ayesha
05-29-2015, 08:54 AM
ایک مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا
اور بڑی بدتمیزی سے بولا
یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) !!!!
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت نرم مزاج اور خندہ رو تھے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی طرف دیکھا اور فرمایا
جی بولئیے
اس نے کہا
مجھے تیری 3 باتیں سمجھ نہیں آتیں
1،،،،تو کہتا ھے کہ سارا عرب میرا کلمہ پڑھے گا،
2،،، توکہتا ھے کہ قیصر و کسری جیسی عظیم سلطنت فتح ھونگی ،،،یہاں تو کھانے کو روٹی نہیں
3،،، تو کہتا ھے کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جائیں گے یہ کیسے ممکن ھے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی باتیں سنیں اور مسکراکر بولے
امید ھے کہ تیری زندگی لمبی ھوگی( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امید دراصل یقین ھوتا تھا
یقیناؐ سارا عرب میرا کلمہ پڑھے گا
یقیناؐقیصر و کسری فتح ھونگے
تو دیکھے گا
اور
یقیناؐ بروز قیامت میں تیرا ہاتھ پکڑ کر بولوں گا
کہ
کیا یہ سچ نہیں ؟
وہ بولا
میں نہیں مانتا
اور چلا گیا
جب مکہ فتح ھوا لوگوں نے کہا کہ ایک بات تو ھوگئی اس نے کلمہ نہیں پڑھا
جب حضرت عمر کا دور خلافت آیا اور ایران فتح ھوا
یہ مزدوری کر رہا تھا،،،اپنا اوزار اٹھا کر مکہ چل پڑا
اس نے کلمہ پڑھ لیا
یہ شخص بے حد مسکین اور غریب تھا جب بھی یہ شخص مسجد میں آتا
امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالہ عنہ اسکے احترام میں کھڑے ھوجاتے
لوگوں نے کہا کہ آپ ایسے معمولی شخص کو اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں
تب
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا
کہ
جب یہ پہلی مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تھا میں اس مجلس میں موجود تھا
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکا ہاتھ پکڑ کر فرمایا تھا
کہ میدان محشر میں میں تیرا ہاتھ پکڑ کر پوچھوں گا کہ
کیا یہ سچ نہیں ھے
میرے ماں باپ میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان
جسکا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت کے دن ہاتھ پکڑ لیں اور اتنا قریب ھو وہ جنتی ہی ھوسکتا ھے
یہ کہ کر امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ بے اختیا رو دئیے
(صحیح بخاری ،،،صحیح مسلم )

intelligent086
05-29-2015, 09:15 AM
ایک مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا
اور بڑی بدتمیزی سے بولا
یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) !!!!
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت نرم مزاج اور خندہ رو تھے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی طرف دیکھا اور فرمایا
جی بولئیے
اس نے کہا
مجھے تیری 3 باتیں سمجھ نہیں آتیں
1،،،،تو کہتا ھے کہ سارا عرب میرا کلمہ پڑھے گا،
2،،، توکہتا ھے کہ قیصر و کسری جیسی عظیم سلطنت فتح ھونگی ،،،یہاں تو کھانے کو روٹی نہیں
3،،، تو کہتا ھے کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جائیں گے یہ کیسے ممکن ھے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی باتیں سنیں اور مسکراکر بولے
امید ھے کہ تیری زندگی لمبی ھوگی( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امید دراصل یقین ھوتا تھا
یقیناؐ سارا عرب میرا کلمہ پڑھے گا
یقیناؐقیصر و کسری فتح ھونگے
تو دیکھے گا
اور
یقیناؐ بروز قیامت میں تیرا ہاتھ پکڑ کر بولوں گا
کہ
کیا یہ سچ نہیں ؟
وہ بولا
میں نہیں مانتا
اور چلا گیا
جب مکہ فتح ھوا لوگوں نے کہا کہ ایک بات تو ھوگئی اس نے کلمہ نہیں پڑھا
جب حضرت عمر کا دور خلافت آیا اور ایران فتح ھوا
یہ مزدوری کر رہا تھا،،،اپنا اوزار اٹھا کر مکہ چل پڑا
اس نے کلمہ پڑھ لیا
یہ شخص بے حد مسکین اور غریب تھا جب بھی یہ شخص مسجد میں آتا
امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالہ عنہ اسکے احترام میں کھڑے ھوجاتے
لوگوں نے کہا کہ آپ ایسے معمولی شخص کو اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں
تب
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا
کہ
جب یہ پہلی مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تھا میں اس مجلس میں موجود تھا
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکا ہاتھ پکڑ کر فرمایا تھا
کہ میدان محشر میں میں تیرا ہاتھ پکڑ کر پوچھوں گا کہ
کیا یہ سچ نہیں ھے
میرے ماں باپ میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان
جسکا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت کے دن ہاتھ پکڑ لیں اور اتنا قریب ھو وہ جنتی ہی ھوسکتا ھے
یہ کہ کر امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ بے اختیا رو دئیے
(صحیح بخاری ،،،صحیح مسلم )




سبحان اللہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا

Arosa Hya
05-30-2015, 03:42 PM
subhan ALLAH
jazak ALLAH