Mamin Mirza
05-24-2014, 12:52 AM
(دھیان رہے یہ سراسر ایک فرضی کہانی ہے۔۔کسی فرد یا واقعے سے مماثلت محض اتفاقی ہوگی)
!!!سن سکھئے۔۔۔۔۔
ایک گونہ سکون ہے۔۔۔ایسا سکون جودل و روح کو مکمل یکسو کردیتا ہے۔۔۔دنیا کی ہر تکلیف ہر اذیت سے بےبہرہ کردیتا ہے۔۔۔ایسا سکون جو سمندر کے اتھلے پانیوں میں ہوتا ہے۔۔۔۔خواہ ان کے جڑوں میں کتنے ہی طوفان کیوں نہ برپا ہوں۔۔۔اوائل سردیوں کے دن ہیں۔۔سورج غروب ہونے میں ابھی کچھ وقت باقی ہے۔۔۔پہاڑوں پر تو یوں بھی سورج جلد ہی ڈھل جاتا ہے۔۔۔سرد ہوا بہت دھیمے سروں میں سرسراتی ہے۔۔۔ہوا کی سرسراہٹ سے درخت،پھول پودے انتہائی آہستگی سے حرکت کرتے ہیں۔۔۔یوں کہ اگر ذرا بھی تیزی دِکھائی تو کوئی خطا کربیٹھیں گے۔۔۔۔ماحول میں روح تک اتر جانے والی اداسی اور خاموشی ہے۔۔۔دور کہیں سے آتے کسی ٹیوب ویل کی آواز ماحول میں ارتعاش پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔۔۔پر پھر بھی تمہارے اردگرد موجود ہر شے ایسے باادب معلوم ہوتی ہے کہ جیسے تمہارا مقام و مرتبہ پہچانتی ہو۔۔۔اور پہچانے بھی کیوں نہ۔۔۔آخر کو ایک شہید کا رتبہ ہے۔۔۔سکون آور کیونکر نہ ہو کہ ایک شہید کی آخری آرام گاہ ہے۔۔۔۔۔!
عمر احمد میرا سب سے چھوٹا بھائی۔۔۔ہم تین بہنوں اور تین بھائیوں میں سب سے چھوٹا۔۔۔۔گھر بھر کا سب سے لاڈلا اور چہیتا۔۔۔۔ماں بابا کی آںکھوں کی ٹھنڈک۔۔۔ایک ایسا زندہ دل انسان جس کے لبوں پر ہمیشہ مسکراہٹ کھیلتی رہتی تھی۔۔۔روتوں کا ہنسانا اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔۔ایک پکا مسلمان۔۔۔ایک سچا انسان۔۔۔پڑھائی،کھیل،بحث و مباحثے غرض ہر میدان میں اول آنے والا۔۔۔مظفر آباد کی گلیوں میں بڑے بھائیوں کے ساتھ چور پولیس کھیلتے کھیلتے کب پاکستان آرمی میں شمولیتکو اپنا مقصد اور شہادت کو اپنا نصب العین بنا بیٹھا،ہمیں معلوم ہی نہ ہوسکا۔۔۔میرا بھائی کسی اور ہی دنیا کا مسافر ہے،اس کا احساس تو اس وقت ہوا جب وہ آزاد کشمیر رجمنٹ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ایس ایس جی کی ٹریننگ کے لئے روانہ ہوا۔۔۔یقین اس وقت آیا جب پاک فوج کا ایک چاک و چوبند دستہ سبز ہلالی پرچم میں لپٹے ایک تابوت کے ساتھ گھر کے دروازے پر آکر رکا۔۔۔!
شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ایک آپریشن میں اس نے جامِ شہادت نوش کیا۔۔۔وہ کہا کرتا تھا کہ عمر دشمن کی ہر گولی اپنے سینے پر کھائے گا،پیٹھ پر نہیں۔۔۔اور ایسا ہی ہوا۔۔۔اسے دشمن کی چھ گولیاں لگیں اور چھ کی چھ سینے میں پیوست ہوئیں۔وہ ایک شیرتھا۔۔۔جیا شیر کی طرح اور دنیا سے رخصت بھی شیر ہی کی طرح ہوا۔۔۔اپنی 26سالہ زندگی میں اس نے وہ کچھ حاصل کیا اور بانٹا جو لوگ طویل عمری پانے کے باوجود نہیں کرپاتے۔۔۔۔۔۔کچھ لوگ پیدائشی خوش بخت ہوتے ہیں۔۔۔جنھیں دین،دنیا اور آخرت سب کچھ دے کر دنیا میں بھیجا جاتا ہے۔۔۔میرا بھائی ایک ایسا ہی خوش بخت تھا۔۔۔!!
اس کی قبر کے ارد گرد بےپناہ ہریالی اور خوشبو ہے۔۔۔بھینی بھینی دلفریب خوشبو۔۔۔پھولوں کی نہیں میرے شہید بھائی کے وجود کی خوشبو۔۔۔۔اس خون کی جو اس نے مادرِ وطن کی حفاظت کی خاطر بہایا۔۔اور بات یہیں پر ختم نہیں ہوجاتی کہ ابھی میرے دو بھائی اور بھی پاکستان آرمی میں عمر کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے موجود ہیں۔۔۔۔۔اور صرف دو ہی کیوں۔۔میرے وطن میں سرزمینِ پاک کی بقاء اور سلامتی کے لئے سر کٹانے اور جاں لٹانے والے بیٹوں کی کمی نہیں۔۔۔بس عمر ان سب پر سبقت لے گیا ہے۔۔۔۔۔!!!
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
!!!سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی۔۔۔۔۔۔
مامن مرزا
!!!سن سکھئے۔۔۔۔۔
ایک گونہ سکون ہے۔۔۔ایسا سکون جودل و روح کو مکمل یکسو کردیتا ہے۔۔۔دنیا کی ہر تکلیف ہر اذیت سے بےبہرہ کردیتا ہے۔۔۔ایسا سکون جو سمندر کے اتھلے پانیوں میں ہوتا ہے۔۔۔۔خواہ ان کے جڑوں میں کتنے ہی طوفان کیوں نہ برپا ہوں۔۔۔اوائل سردیوں کے دن ہیں۔۔سورج غروب ہونے میں ابھی کچھ وقت باقی ہے۔۔۔پہاڑوں پر تو یوں بھی سورج جلد ہی ڈھل جاتا ہے۔۔۔سرد ہوا بہت دھیمے سروں میں سرسراتی ہے۔۔۔ہوا کی سرسراہٹ سے درخت،پھول پودے انتہائی آہستگی سے حرکت کرتے ہیں۔۔۔یوں کہ اگر ذرا بھی تیزی دِکھائی تو کوئی خطا کربیٹھیں گے۔۔۔۔ماحول میں روح تک اتر جانے والی اداسی اور خاموشی ہے۔۔۔دور کہیں سے آتے کسی ٹیوب ویل کی آواز ماحول میں ارتعاش پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔۔۔پر پھر بھی تمہارے اردگرد موجود ہر شے ایسے باادب معلوم ہوتی ہے کہ جیسے تمہارا مقام و مرتبہ پہچانتی ہو۔۔۔اور پہچانے بھی کیوں نہ۔۔۔آخر کو ایک شہید کا رتبہ ہے۔۔۔سکون آور کیونکر نہ ہو کہ ایک شہید کی آخری آرام گاہ ہے۔۔۔۔۔!
عمر احمد میرا سب سے چھوٹا بھائی۔۔۔ہم تین بہنوں اور تین بھائیوں میں سب سے چھوٹا۔۔۔۔گھر بھر کا سب سے لاڈلا اور چہیتا۔۔۔۔ماں بابا کی آںکھوں کی ٹھنڈک۔۔۔ایک ایسا زندہ دل انسان جس کے لبوں پر ہمیشہ مسکراہٹ کھیلتی رہتی تھی۔۔۔روتوں کا ہنسانا اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔۔ایک پکا مسلمان۔۔۔ایک سچا انسان۔۔۔پڑھائی،کھیل،بحث و مباحثے غرض ہر میدان میں اول آنے والا۔۔۔مظفر آباد کی گلیوں میں بڑے بھائیوں کے ساتھ چور پولیس کھیلتے کھیلتے کب پاکستان آرمی میں شمولیتکو اپنا مقصد اور شہادت کو اپنا نصب العین بنا بیٹھا،ہمیں معلوم ہی نہ ہوسکا۔۔۔میرا بھائی کسی اور ہی دنیا کا مسافر ہے،اس کا احساس تو اس وقت ہوا جب وہ آزاد کشمیر رجمنٹ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ایس ایس جی کی ٹریننگ کے لئے روانہ ہوا۔۔۔یقین اس وقت آیا جب پاک فوج کا ایک چاک و چوبند دستہ سبز ہلالی پرچم میں لپٹے ایک تابوت کے ساتھ گھر کے دروازے پر آکر رکا۔۔۔!
شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ایک آپریشن میں اس نے جامِ شہادت نوش کیا۔۔۔وہ کہا کرتا تھا کہ عمر دشمن کی ہر گولی اپنے سینے پر کھائے گا،پیٹھ پر نہیں۔۔۔اور ایسا ہی ہوا۔۔۔اسے دشمن کی چھ گولیاں لگیں اور چھ کی چھ سینے میں پیوست ہوئیں۔وہ ایک شیرتھا۔۔۔جیا شیر کی طرح اور دنیا سے رخصت بھی شیر ہی کی طرح ہوا۔۔۔اپنی 26سالہ زندگی میں اس نے وہ کچھ حاصل کیا اور بانٹا جو لوگ طویل عمری پانے کے باوجود نہیں کرپاتے۔۔۔۔۔۔کچھ لوگ پیدائشی خوش بخت ہوتے ہیں۔۔۔جنھیں دین،دنیا اور آخرت سب کچھ دے کر دنیا میں بھیجا جاتا ہے۔۔۔میرا بھائی ایک ایسا ہی خوش بخت تھا۔۔۔!!
اس کی قبر کے ارد گرد بےپناہ ہریالی اور خوشبو ہے۔۔۔بھینی بھینی دلفریب خوشبو۔۔۔پھولوں کی نہیں میرے شہید بھائی کے وجود کی خوشبو۔۔۔۔اس خون کی جو اس نے مادرِ وطن کی حفاظت کی خاطر بہایا۔۔اور بات یہیں پر ختم نہیں ہوجاتی کہ ابھی میرے دو بھائی اور بھی پاکستان آرمی میں عمر کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے موجود ہیں۔۔۔۔۔اور صرف دو ہی کیوں۔۔میرے وطن میں سرزمینِ پاک کی بقاء اور سلامتی کے لئے سر کٹانے اور جاں لٹانے والے بیٹوں کی کمی نہیں۔۔۔بس عمر ان سب پر سبقت لے گیا ہے۔۔۔۔۔!!!
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
!!!سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی۔۔۔۔۔۔
مامن مرزا