intelligent086
05-06-2015, 09:16 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12883_26352100.jpg.pagespeed.ic.tWQabLmvUm .jpg
اپنی ذات میں چھپی اصل شخصیت کو جاننے کے لیے آپ کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آپ کا دماغ کیوں اور کیسے کام کرتا ہے اور وہ کیا ایسی علامت ہیں جنہیں سمجھنے کے بعد آپ کامیابی کے دہانے پر کھڑے ہو سکتے ہیں۔ایک انسان روحانی مرکب ہونے کے علاوہ جسمانی خلیوں سے بھی مالا مال ہوتا ہے۔ مغربی دنیا میں ایک شخص کا لباس اس کی جسمانی ضرورتوں اور سہولت کے اعتبار سے بنایا جاتا ہے۔ وہ اپنی روحانی ضرورتوں کو تو نظرانداز کر سکتا ہے لیکن اپنی جسمانی ضرورتوں سے نگاہیں نہیں چرا سکتا۔ مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے فلسفیوں کے مطابق انسانی جسم غیر اہم ہوتا ہے۔ صرف روح ہی وہ خالص شے ہے جو موت کے بعد بھی ہمارا ساتھ نہیں چھوڑے گی۔ اس لیے ایک انسان کو اپنی جسمانی وضع قطع کو بھرپور بنانے کے علاوہ اپنی روحانی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ اسے اپنی شخصیت میں چھپے رازوں سے پردہ اٹھانے کے علاوہ اپنی ذات کو سمجھنا ہوگا اور اپنے گردونواح کے لوگوں کی عادات کو بھی سمجھنا ہوگا۔ کیونکہ آپ کسی پر بھی بغیر سوچے سمجھے بھروسہ نہیں کر سکتے ہیں۔ (برین ایڈمز کی کتاب ’’کامیابی کیسے ؟‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭
اپنی ذات میں چھپی اصل شخصیت کو جاننے کے لیے آپ کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آپ کا دماغ کیوں اور کیسے کام کرتا ہے اور وہ کیا ایسی علامت ہیں جنہیں سمجھنے کے بعد آپ کامیابی کے دہانے پر کھڑے ہو سکتے ہیں۔ایک انسان روحانی مرکب ہونے کے علاوہ جسمانی خلیوں سے بھی مالا مال ہوتا ہے۔ مغربی دنیا میں ایک شخص کا لباس اس کی جسمانی ضرورتوں اور سہولت کے اعتبار سے بنایا جاتا ہے۔ وہ اپنی روحانی ضرورتوں کو تو نظرانداز کر سکتا ہے لیکن اپنی جسمانی ضرورتوں سے نگاہیں نہیں چرا سکتا۔ مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے فلسفیوں کے مطابق انسانی جسم غیر اہم ہوتا ہے۔ صرف روح ہی وہ خالص شے ہے جو موت کے بعد بھی ہمارا ساتھ نہیں چھوڑے گی۔ اس لیے ایک انسان کو اپنی جسمانی وضع قطع کو بھرپور بنانے کے علاوہ اپنی روحانی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ اسے اپنی شخصیت میں چھپے رازوں سے پردہ اٹھانے کے علاوہ اپنی ذات کو سمجھنا ہوگا اور اپنے گردونواح کے لوگوں کی عادات کو بھی سمجھنا ہوگا۔ کیونکہ آپ کسی پر بھی بغیر سوچے سمجھے بھروسہ نہیں کر سکتے ہیں۔ (برین ایڈمز کی کتاب ’’کامیابی کیسے ؟‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭