PDA

View Full Version : آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے...!



intelligent086
04-30-2015, 09:22 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/12841_27477145.jpg

صابرہ کریم بخش
آنکھوں دیکھے واقعات کی صحیح اہمیت اس وقت معلوم ہوتی ہے ،جب عدالت میں کسی چشم دید گواہ کے بیان پر مقدمے کا دارومدار ہو یا کوئی بے گناہ ایک آنکھوں دیکھے بیان سے تختہ دار پر لٹکنے کے خطرے سے دوچار ہو۔ اس موقع پر وکلا اپنی تمام تر قابلیت سے ایسے سوالات سامنے لے آتے ہیں ،جو گواہوں کو چکرا کے رکھ دیتے ہیں اور ان کیلئے اپنے ہی آنکھوں دیکھے واقعات کو بیان کرنا ممکن نہیں رہتا ہے۔ اس کی ایک مثال1974ء کی ایک تحقیق میں جان پامر نے پیش بھی کی تھی ،جہاں شرکا کو ایک ہی حادثے کی ویڈیو دکھائی گئی تھی، تاہم بعد ازاں سوالات ایسے ترتیب دیئے گئے تھے کہ تینوں ہی شرکا گروہ نے واقعے کو ایک دوسرے سے مختلف انداز میں بیان کیا۔ اس تحقیق سے یہ ثابت ہوا تھا کہ جب انسان کوئی واقعہ دوبارہ یاد کرتا ہے ،تو وہ اس اصل واقعے کی ذہن میں موجود خاکے کو ہی دوبارہ سے بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس طرح دوبارہ یاد کرنے سے واقعے میں رد و بدل کے امکانات تو ہوتے ہیں ،تاہم چونکہ یہ اصل واقعے کی بنیاد پر ہی قائم کا گیا ایک نیا واقعہ ہوتا ہے، اس لئے یہ کسی نہ کسی حد تک اصل واقعہ ہی ہوتا ہے، مگر عدالت میں جہاں باریک بینی سے واقعے کی جزویات زیر بحث لائی جاتی ہیں، یادداشت کے باعث آنے والی تبدیلی مقدمے کی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ ماہرین نفسیات اس آنکھوں دیکھے واقعات کی اہمیت کو زیادہ نہیں مانتے ہیں ،جس کی وجہ دماغ، آنکھ اور یادداشت کے بیچ کا ربط ہے کیونکہ جب انسان ان واقعات کو دوہراتا ہے تو اس کے بدلنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے واقعے کی اصل شکل بگڑ سکتی ہے، تاہم اگر انہیں دوہرانے کا عمل مسلسل جاری رہے تو ایسے میں یہ زیادہ بہتر طریقے سے یاد ہوجاتے ہیں۔ اس کی سادہ سی مثال سکول ، جانے والے طلبا کی ہے جنہیں روز کا روز سبق یاد کروایا جاتا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ انہیں پرانا سبق کابھی اعادہ کیا جاتا ہے۔اس اعادے کے عمل میں انہیں پرانی چیزیں یاد تو رہتی ہیں، تاہم اس میں نئے اسباق بھی شامل ہوتے رہتے ہیں۔ یادداشت کا یہی پہلو عدالتوں میں موجود گواہوں کیلئے پریشانی کا باعث ہوتا ہے کہ وہ واقعے کے عینی شاہد تو ایک بار بنتے ہیں، تاہم اس کا بیان مختلف لوگوں سے مختلف اندازمیں سنتے رہنے کے باعث ان کیلئے اصل واقعے کو اس کی جزویات کے ساتھ یاد رکھناممکن نہیں رہتا ہے اور وکلا انسانی یادداشت کی اسی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ٭…٭…٭

CaLmInG MeLoDy Gorgeous Princess Nimra Rashid Arosa Hya ayesha ~KAYRA~ Ainee maya BDunc Raja Pakistani UmerAmer Rania

Miss You
04-30-2015, 11:04 PM
Shukran Habibi