PDA

View Full Version : جب پائلٹ کا ڈپریشن ڈیڑھ سو مسافروں کی موت ک



intelligent086
04-11-2015, 09:42 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12711_29761731.jpg.pagespeed.ic.kimWMLS7UT .jpg

http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12711_29761731.jpg.pagespeed.ic.kimWMLS7UT .jpg



عارف جمیل
ائیر بس A320کوحادثہ:24مارچ 2015ء کی صبح 10بج کر 40منٹ پر جنوبی فرانس کی برف سے ڈھکی پہاڑی چوٹی پر جرمنی کے ایک مسافر جہاز ائیر بس A320کو اچانک ایک ایسا حادثہ پیش آیا جس میں جہاں ایک طرف اُس میں سوار عملے سمیت 150مسافر ہلاک ہوگئے وہاں’’ بلیک باکس‘‘ کی دستیابی سے حیران کُن انکشاف ہوا کہ جہاز کی تباہی کا ذمہ دار27برس کا ’’آندریازلوبٹز‘‘ نامی وہ معاون پائلٹ تھا جو ایک نفسیاتی عارضے کا شکار تھا ۔ آندریاز لوبٹز کی بے ہنگم خواہش:اُس کی خاتون دوست نے پولیس کے روبرو بیان دیاکہ وہ خواہش رکھتا تھا کہ وہ کچھ ایسا کر جائے کہ دُنیا اُس کو یاد رکھے۔اُس کے مطابق آندریازلوبٹز کو اُس کے معالج نے بتا دیا تھا کہ وہ فی الوقت ذہنی و جسمانی طور پر صحت مند نہیں ہے لیکن یہ بات اُس نے اپنی کمپنی سے پوشیدہ رکھی اور جب 38ہزارفُٹ کی بلندی پر جہاز کا پائلٹ اپنے معاون پائلٹ لوبٹز کوجہاز اُڑانے کی ذمہ داری سونپ کر کاک پیٹ سے باہر گیا تو اُس نے اندر سے دروازہ لاک کر کے جہاز کو اُونچائی سے نیچے لا کر پہاڑپر دے مارا ۔ انتہائی کم بخت :ائیر بس A320 کے زمین سے ٹکرانے سے پہلے پائلٹ بھاگ کر کاک پیٹ کی طرف گیا اورمعاون پائلٹ کو آوازیں دیں کہ یہ کیا کر رہے ہو دروازہ کھولو ۔وہ چیخ چیخ کر آوازیں دے رہا تھا اور جہاز نیچے جاتا جا رہا تھاکہ آخری آواز اُس نے یہ دی :’’ انتہائی کم بخت دروازہ کھول دو‘‘ لیکن شاید ڈیپر یشن کی شدت کی کوئی ایسی انتہاء تو ضرور رہی ہوگی جو ’’پریشر ککر‘‘کی مانند پھٹ پڑی اورمعاون پائلٹ نے ایسا انتہائی خطرناک فیصلہ کرتے ہوئے اپنے ساتھ اتنے مسافروں کو ہلاک کرنے میں بھی کس قسم کی نرمی کا مظاہرہ نہ کیا ۔ آندریاز لوبٹز کی ڈیپریشن کی حد:آندریاز لوبٹزکون تھا ؟کہاں رہتا تھا ؟کب سے نفسیاتی مریض تھا؟ان سوالات کو مد ِنظر رکھتے ہوئے متعلقہ تفتیشی افسر نے معلومات حاصل کرناشروع کر دیں اور اُس کے گھر سے سکون آور ادویات بھی بر آمد کیں ۔اس وقت تفتیشی افسروں و نفسیاتی ڈاکٹروں کے سامنے سب سے اہم سوال یہی ہے کیا ڈپریشن اس قدر خطرناک ہوسکتا ہے؟ احساس ِکمتری و ڈیپریشن:آج تقریباً ہر اخبار و رسالے میں متفرق مضامین میں کہیں نہ کہیں ایک مضمون ضرور ایسا شائع ہو تا ہے جس کا موضوع احساس ِکمتری کی اصطلاح سے نتھی ہو کر اس دور کی ہی ایک اور معروف اصطلاح ڈپریشن (ذہنی تنائو (پر مبنی ہو تا ہے ۔ ان دونوں اصطلاحوں کی تاریخی اہمیت وحقیقت پر سرسری سی نظر ڈالی جائے تو ڈپریشن تو یقینی طور پر صدیوں پرانا نفسیاتی معاملہ ہے لیکن احساس ِکمتری کی نفسیاتی حیثیت کا ذکر 20ویں صدی کے نفسیات دانوں کے ہاں ایک اہم معاملہ سمجھا جانے لگا ہے جس کے باعث یہ خواہش اب ہر دل میں پیدا ہوچکی ہے کہ موجودہ دُنیا کی تمام تر رعنائیاں اُس کے گھر میں سمٹ کر آجائیں۔ظاہری سی بات تھی کہ’’آندریاز لوبٹز‘‘بھی اُن میں سے ایک تھا۔ جدید ڈپریشن:چناں چہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ انسان مختلف ناکامیابیوں و حادثات وغیرہ کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہوتا رہا لیکن احساس کمتری کی کا تصور اُس وقت عیاں ہو تا ہوا نظر آیا جب فرد ِواحد اپنی کسی بھی جسمانی و ذہنی صلاحیت یا مالی حالت میں کسی دوسرے سے کم تر نظر آیا۔ اُ س کو احساس دلوایا گیا کہ تم میں یہ کمی ہے یا اُس نے بذات ِخود ہی یہ تصور کر لیا کہ وہ کمتر ہے۔حقیقت میںیہ بھی صدیوں پرانا انسانی رویہ ہے ۔لیکن شاید 20ویں صدی میں جدید ضروریات ِزندگی کو حاصل کرنے کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والوں کو اب یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے کہ وہ کامیابی کی سیڑھی اس لیے نہ چڑھ سکے کیوں کہ وہ دوسروں سے کمتر تھے۔ شاید یہی سوچ ’’آندریاز لوبٹز‘‘کی بھی ہو گی جو اُس نے یہ قدم اُٹھایا۔

Arosa Hya
04-11-2015, 09:49 AM
so sad :(

KhUsHi
04-11-2015, 11:50 AM
So sad
Thanks for sharing

UmerAmer
04-11-2015, 07:58 PM
Ohhhhhh So Sad