PDA

View Full Version : انتون چیحوو اور لیدیا اویلووا



intelligent086
03-15-2015, 10:37 AM
انتون چیحوو اور لیدیا اویلووا


http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12476_23814231.jpg.pagespeed.ic.2SShr5CXgW .jpg

1930ء کی دہائی کے اوآخر میں ماسکو میں ایک معمر خاتون رہا کرتی تھیں۔ان کے پاس دانشور، ادیب اور ادب شناس اکثر آتے تھے اور ان سے عموماً چیخوف کے بارے میں استفسار کیا کرتے تھے۔ ایک روز ان میں سے ایک نے جھنجھلا کر کہا تھا،’’آپ کو پتہ ہے‘ ہم جتنا بھی سمجھ پائے ہیں‘ چیخوف کی زندگی میں گہرا پیار نہیں دکھائی دیا۔ سنجیدہ پیار تھا ہی نہیں۔‘‘ لیکن یہ سچ نہیں تھا۔ ان کی زندگی میں ایسی خاتون تھیں۔ ایک بوڑھی خاتون یہ بات جانتی تھیں اور وہ لیدیا اویلوواتھیں۔ جب وہ ایک دوسرے سے ملے تھے تو چیخوف 32 برس کے تھے اور لیدیا 27 برس کی۔ وہ معروف ادیب اور ڈرامہ نویس تھے اور یہ بچوں کے لیے کتابیں لکھنے والی۔ ان کے بارے میں کچھ زیادہ مواد نہیں تھا۔ لیدیا ماسکو میں پلی پڑھیں۔ وہ خوشحال کنبے میں پیدا ہوئی تھیں لیکن گیارہ سال کی عمر میں باپ کی محبت سے محروم ہو گئی تھیں۔یہ ان کی پہلی بھرپور محبت تھی۔ وہ وجیہہ مرد فوجی تھا جو محافل رقص میں ان کا طواف کیا کرتا تھا اور بالآخر خواستگار ہو گیا تھا۔ لیکن لیدیا نے اس کی خواستگاری قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انکار کرکے وہ دیر تک اکتاہٹ کا شکار رہی تھیں۔ 37 برس بعد وہ لیدیا سے محض یہ کہنے کی خاطر ملا تھا کہ اس نے ساری عمر بس ان سے ہی پیار کیا ہے۔بعد میں لیدیا نے ازدواج کا فیصلہ کر لیا تھا۔ دریائے ڈان کے کنارے کا ناسی کزاک ان کا شوہر بنا تھا جو ان کے بڑے بھائی کا طالبعلمی کے دور کا دوست تھا۔ بعد میں لیدیا نے اعتراف کیا تھا کہ وہ شوہر سے پیار نہیں کرتی تھیں، ان سے کچھ کچھ خائف تھیں لیکن ان کی بہت قدر بھی کرتی تھیں کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ وہ سمجھدار اور انتہائی باوفا انسان ہے۔بیاہ کے بعد وہ شوہر کے ہمراہ پیٹرزبرگ منتقل ہو گئی تھیں۔ گھر کو انہوں نے ایوان ادب بنا دیا تھا جہاں معروف ادیب گورکی، بونن اور لیو ٹالسٹائی آیا کرتے تھے۔ چیخوف بھی آئے تھے۔ لیدیا چیخوف سے 1889 میں متعارف ہوئی تھیں۔ ان کو چیخوف کی تقریباًتمام ہی کہانیاں ازبر تھیں۔ وہ ان پر جان چھڑکتی تھیں اور ان پر سے نظریں نہیں ہٹا سکتی تھیں۔ شوہر بہت جلد سمجھ چکا تھا کہ لیدیا کو چیخوف سے محبت ہو گئی ہے۔ وہ فوجی تھا۔ اس کو ادب سے دور پار کا واسطہ نہیں تھا۔ وہ ان سے پیار کرتا تھا اور اپنے لیے ان کی پیار کی کمی سے، جس کو وہ مخفی نہیں رکھتی تھیں، دکھی ہوتا تھا۔ وہ چیخوف جیسے رقیب کے خلاف کرتا بھی تو کیا؟ صرف بچے ہی ایک بندھن تھے۔ وہ جانتا تھا کہ لیدیا بچوں سے بہت پیار کرتی ہیں اور ان کو اپنی ڈھال سمجھتی ہیں۔ وہ جانتا تھا کہ ان بچوں کی وجہ سے ان کا کنبہ بندھا رہے گا چاہے لیدیا کے روح و قلب میں کیسی ہی آندھیاں کیوں نہ چل رہی ہوں۔ وہ غلطی پر نہیں تھا۔ بچوں نے ایک دوسرے کے لیے نہ بنے ان دو انسانوں کو ایک چھت کے تلے اکٹھا کیے رکھا۔ چیخوف کے ساتھ اویلووا کبھی کبھار ہی ملا کرتی تھیں اور وہ بھی اتفاقاً، کبھی تھیٹر میں کبھی کسی کے ہاں مہمان کی حیثیت سے۔ چیخوف کو ہمیشہ ہی پہلے سے معلوم ہو جاتا تھا۔ ’’ابھی دیکھنا، ایک منٹ بعد وہ یہیں کہیں ، قریب ہی پائی جائیں گی‘‘ وہ کہتے اور وہ واقعی آ جایا کرتی تھیں۔ سال بہ سال ان کی ایسی ملاقاتیں بھی نادر ہوتی گئیں۔ مگر وہ ایک دوسرے کو رقعے لکھا کرتے تھے۔ پر لیدیا بہت بے چین رہتی تھیں۔ ایک بار خلجان کا شکار ہو کر ایک فیصلہ کن اقدام لے لیا تھا۔ زرگر کو ایک بروچ بنانے کو کہا تھا جس پر کھدوا لیا تھا:’’کہانی، انتون چیخوف، صفحہ 207، سطریں چھ اور سات‘‘۔ کتاب کھول کر ان سطور کو پڑھو تو لکھا تھا،’’ اگر تمہیں کبھی میری زندگی درکار ہو تو آنا اور لے لینا‘‘۔مگر اپنے نام سے یہ تحفہ بھیجنے کا فیصلہ نہیں کر پائی تھیں۔ چیخوف کو یہ بروچ ایک گمنام قاری کی طرف سے ماسکو میں دیا گیا تھا۔پھر ان کے نام چیخوف کے رقعے آنا بھی کم سے کم تر ہوتے چلے گئے تھے۔ انہوں نے ایک معروف اداکارہ سے بیاہ کر لیا تھا جو ان کے لکھے ڈراموں میں اہم کردار ادا کیا کرتی تھی اور لیدیا نے سوچنا شروع کر دیا تھا: ’’ان کے بغیر زندہ رہنا سیکھنا ہوگا‘‘۔ لیدیا اور چیحوو نے ٹوٹ کر محبت کرنے کے باوجود اپنی زندگی بدلنے اور ایک دوسرے کا ہو جانے کا فیصلہ کیوں نہیں کیا تھا؟ خیال کیا جاتا ہے کہ وجہ بیرونی عوامل نہیں تھے۔ بس ایسے ہی ایک بار لیدیا نے کہا تھا کہ اس بھونچال سے کوئی نہ کوئی تو انتہائی متاثّر ہوگا ہی۔ چنانچہ معاشرے پہ وسیع نظر رکھنے والے چیحوو نے قدم نہیں بڑھایا تھا۔ ان کے لیے اخلاقیات اہم تھی۔

KhUsHi
04-19-2015, 11:50 PM
Thanks for great sharing