PDA

View Full Version : ایران کی پہلی پائلٹ خاتون



intelligent086
03-15-2015, 10:27 AM
ایران کی پہلی پائلٹ خاتون


http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12475_98342494.jpg.pagespeed.ic.HyVrHqkuOh .jpg

ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہوابازی سمیت مختلف شعبوں میں خواتین نے بھرپور طریقے سے حصہ لینا شروع کر دیا۔ شہلا دہ بزرگی ایران کی پہلی پائلٹ خاتون ہیں۔ انہوں نے ہوابازی کا لائسنس حاصل کیا جبکہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد باپردہ خواتین کیلئے باقاعدہ طور پر ہوابازی اور پرواز کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پرواز عشق کا تقاضہ کرتی ہے اور صرف پرواز سے عشق اور دلچسپی ہی راستے کو ہموار کرتی ہے۔ شہلا دہ بزرگی 1957ء میں شیراز میں پیدا ہوئیں اور کچھ عرصہ کے بعد اپنے گھرانے کیساتھ تہران آ گئیں اور اس شہر میں اپنی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا۔ انہیں بچپن سے ہی ہوائی جہازوں اور پرواز کا شوق تھا۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ1974ء میں جب میں تعلیم حاصل کر رہی تھی تو مجھے فائنگ کلب کے بارے میں پتہ چلا‘ میں نے اس کلب میں داخلہ لیا اور ہوابازی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔ وہاں پہلے میں نے تھیوری کی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد پروازسیکھی۔ اس کے کچھ عرصے کے بعد میں نے پہلی ایرانی خاتون پائلٹ کی حیثیت سے کامیاب پرواز انجام دی اور ہوابازی کا لائسنس حاصل کیا۔شہلا دہ بزرگی نے ایران پر صدام کی فوج کے حملے کے زمانہ میں اپنے دیگر ہم وطنوں کی طرح ملک کا دفاع کیا اور جاسوسی کی بہت سی پروازوں میں حصہ لیا۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں مجھے یہ فخر ہے کہ8 سالہ’ دفاع مقدس‘ 88-1980ء کے دوران میں نے ایران کے دوسرے پائلٹوں کیساتھ مل کر اپنے وطن کے دفاع میں حصہ لیا۔ شہلا دہ بزرگی ایران کے خلاف صدام کی مسلط کردہ جنگ کے دوران اپنی پروازوں کو یادگار پروازیں قرار دیتی ہیں کہ جس کے دوران انہوں نے اپنی زندگی اور جان کو خطرے میں ڈالا۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ مجھے یہ کہنا چاہیے کہ میری نظر میں ہر پرواز اپنی جگہ یادگار ہوتی ہے خاص طور پر وہ پروازیں جو جنگ کے زمانے میں وطن کے دفاع کیلئے انجام دی گئیں۔شہلا دہ بزرگی اس وقت چھوٹے اور بڑے ہوائی جہاز اڑانے کیساتھ فالکن جیٹ ہوائی جہاز کی بھی پائلٹ ہیں۔ وہ ہواباز کیساتھ دیگر سرگرمیوں میں بھی مصروف ہیں۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں میں مہینے میں 20 گھنٹوں سے زائد ہوائی جہاز اڑانے کیساتھ دیگر دفتری پوسٹوں پر بھی کام کر رہی ہوں۔ یہ باہمت ایرانی خاتون ایک ماہر ہواباز ہیں جو ملک کیلئے اچھے ہوابازوں کی تربیت کا کام انجام دے رہی ہیں۔ وہ اپنی ان کامیابیوں میں سب سے پہلے خدا کی توفیق اور لطف و کرم کو اہم قرار دیتی ہیں اور اس کے بعد اس شعبے میں اپنی دلچسپی کو اپنی کامیابی کی وجہ قرار دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر آدمی اپنی جوانی میں ایسی چیزوں کے بارے میں سوچتا ہے کہ جو اس کے مستقبل کو بناتی ہیں میں نے بھی اپنی ذاتی دلچسپی کی بنا پر اس زمانے کے امکانات کے تحت یہ شعبہ اختیار کیا اور اپنے مقصد کو پا لیا۔کہا جاتا ہے کہ شہلا دہ بزرگی گھرانے کو بہت زیادہ اہمیت دیتی ہیں۔ وہ اپنی شادی کے بارے میں کہتی ہیں کہ میرے شوہر میرے ساتھ کام کرتے تھے‘ دفتر میں ہماری روزانہ ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی تھی آخرکار میرے شوہر اپنے گھر والوں کیساتھ میرا رشتہ مانگنے ہمارے گھر آئے اور پھر گھر والوں کی رضامندی سے ہماری شادی ہو گئی۔ میرے دو بیٹے ہیں اور دونوں ہی آرکیٹیکٹ بن رہے ہیں۔چونکہ شہلا دہ بزرگی اور ان کے شوہر دونوں ہی پائلٹ ہیں تو ان کے بیٹوں خاص طور پر بڑے بیٹے کو ہوابازی سے بہت زیادہ دلچسپی ہے۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ میرا بڑا بیٹا بچپن سے ہی کمرے کے درودیوار پر مختلف قسم کے ہوائی جہازوں کی تصویریں لگاتا تھا اسے بھی اپنے والدین کی طرح ہوابازی میں بہت زیادہ دلچسپی ہے۔وہ کہتی ہیں کہ شادی کے بعد ہم نے جو سفر پائلٹ کے طور پر اکٹھے کیا وہ میری زندگی کا ایک یادگار سفر تھا۔ اس سفر کے علاوہ کچھ اور سفر بھی تھے کہ جن میں میرے شوہر نے جہاز کے پائلٹ کے فرائض انجام دیے۔

ayesha
03-15-2015, 05:00 PM
nice sharing...

Arosa Hya
03-16-2015, 06:12 PM
great job well done

KhUsHi
04-19-2015, 11:49 PM
Thanks for great sharing