ayesha
01-24-2015, 09:52 AM
کیا 786 ہندؤں کے بھگوان "ہری کرشنا" کے نام کے حروف کا مجموعہ ہے..؟؟
عام طور پر خطوط ' دستاویزات اور تحریروں وغیرہ میں بسم اللہ کے بجائے 786 لکھ دیا جاتا ہے.. کہا یہ جاتا ہے کہ ان کاغذات کے زمین پر گرنے سے بسم اللہ کے پاکیزہ حروف کی بے ادبی ہوتی ہے.. ان کو بےادبی سے بچانے کیلئے 786 لکھ دیا جاتا ہے..
جبکہ اسلامی تعلیم واضح طور پر یہ ہے کہ ہر کام اللہ تعالٰی کے نام سے شروع کرنا چاہیے.. خط یا کسی بھی تحریر سے پہلے بطور بسم اللہ کے 786 لکھنا ایک گمراہ کن بات ہے کیونکہ 786 لکھ کر تحریر شروع کرنے کا یہ طریقہ ہم کو قرآن و سنت میں کہیں بھی نہیں ملتا ہے.. کوئی بھی نیک کام شروع کرنے سے پہلے زبان سے "بسم الله الرحمن الرحیم" ادا کرنا یا لکھنا بہت ہی اچھا اور ثواب کا کام ہے.. اللہ تعالی نے قرآن حکیم کو بھی "بسم الله الرحمن الرحیم" سے ہی شروع فرمایا ہے.. جو کام اللہ تعالٰی کے نام سے شروع نہ کیاجائے اس میں برکت نہیں ہوتی اور وہ پایہ تکمیل تک بھی نہیں پہنچتا..
یہ بات قابل غور ہے کہ کیا اس طرح اللہ تعالٰی کا نام لینے کے بجائے 786 لکھ دینا صحیح ہے..؟
فرض کیجیے کسی کے نام کے اعداد کا مجموعہ 420 ہو اور کوئی اسے نام کے بجائے مسٹر 420 کہہ کر پکارے تو اس کا ردعمل کیا ہو گا..؟ اگر کسی کا نام انور ہے تو اس کو 257 صاحب کہہ کرنہیں بلایا جاتا.. اگر کسی کو مولانا صاحب کی بجائے 128 صاحب کہہ کر بلایا جائے تو یقیناً وہ ناراض ہوجائیں گے.. پھر کیا وجہ ہے کہ اللہ پاک کے مقدس نام کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے.. اسی لئے بسم اللہ کی بجائے 786 کا استعمال کسی طرح بھی پسندیدہ نہیں ہے..
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر 786 ہے کیا..؟
جب ہم علم الاعداد پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں انتہائی خطرناک صورتِ حال نظر آتی ہے.. آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ 786 ہندؤں کے بھگوان ہری کرشنا کے نام کے حروف کا مجموعہ ہے.. حروف ابجد کے حساب سے اسی کے یہ اعداد نکلتے ہیں.. برصغیر پاک و ہند کے مسلمان سیکڑوں برس تک ہندؤں کے ساتھ اکٹھے رہے ہیں.. وہ 786 استعمال کرتے ہونگے.. اس کی تشریح انہوں نے مسلمانوں کے سامنے غلط انداز میں کی ہو گی اور انہوں نے اس کو صحیح سمجھ کر 786 کا استعمال شروع کر دیا..
بسم اللہ کے اعداد کا مجموعہ کسی بھی صورت میں 786 نہیں بنتا.. بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے 786 نہیں بلکہ 787 اعداد ہوتے ہیں اور ہرے کرشنا کے 786 اعداد بنتے ہیں.. تفصیلات حسبِ ذیل ہیں..
ب س م ا ل ل ہ (بسم اللہ)
2+60+40+1+30+30+5 (168)
ا ل ر ح م ا ن (الرحمٰن)
1+30+200+8+40+1+50 (330)
ا ل ر ح ی م (الرحیم)
1+30+200+8+10+40 (289)
787=168+330+289
مجموعی نمبر787 ہوتا ہے جبکہ ''ہرے کرشنا'' اور روی شنکرکا مجموعی نمبر786 ہوتا ہے.. تفصیلات حسب ذیل ہیں..
ہ ر ی ک ر ش ن ا (ہرے کرشنا)
5+200+10+20+200+300+50+1=786
ر و ی ش ن ک ر (روی شنکر)
200+6+10+300+50+20+200=786
بالفرض اگر مان بھی لیا جائے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کے اعداد 786 ہی ہیں تو بھی بسم اللہ کیلئے اس طرح کے اعداد کا استعمال درحقیقت اللہ تعالٰی کی ناراضگی کو دعوت دینے کے مترادف ہے.. ذرا سوچئے کہ کیا قرآن کریم علم ہندسہ اور جیومیٹری کی کتاب ہے..؟؟؟ کیا اس کا نزول اسی لئے ہوا تھا کہ اسے اعداد میں تبدیل کیا جائے..؟؟؟
نہیں' ہرگز نہیں..
بلکہ یہ عمل کی کتاب ہے.. اس لئے ان اعداد کے استعمال سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے.. بسم اللہ لکھ دیا جائے یا کاغذ پر کچھ بھی نہ لکھا جائے ' زبان سے بسم اللہ پڑھ لینا کافی ہے..!!
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
عام طور پر خطوط ' دستاویزات اور تحریروں وغیرہ میں بسم اللہ کے بجائے 786 لکھ دیا جاتا ہے.. کہا یہ جاتا ہے کہ ان کاغذات کے زمین پر گرنے سے بسم اللہ کے پاکیزہ حروف کی بے ادبی ہوتی ہے.. ان کو بےادبی سے بچانے کیلئے 786 لکھ دیا جاتا ہے..
جبکہ اسلامی تعلیم واضح طور پر یہ ہے کہ ہر کام اللہ تعالٰی کے نام سے شروع کرنا چاہیے.. خط یا کسی بھی تحریر سے پہلے بطور بسم اللہ کے 786 لکھنا ایک گمراہ کن بات ہے کیونکہ 786 لکھ کر تحریر شروع کرنے کا یہ طریقہ ہم کو قرآن و سنت میں کہیں بھی نہیں ملتا ہے.. کوئی بھی نیک کام شروع کرنے سے پہلے زبان سے "بسم الله الرحمن الرحیم" ادا کرنا یا لکھنا بہت ہی اچھا اور ثواب کا کام ہے.. اللہ تعالی نے قرآن حکیم کو بھی "بسم الله الرحمن الرحیم" سے ہی شروع فرمایا ہے.. جو کام اللہ تعالٰی کے نام سے شروع نہ کیاجائے اس میں برکت نہیں ہوتی اور وہ پایہ تکمیل تک بھی نہیں پہنچتا..
یہ بات قابل غور ہے کہ کیا اس طرح اللہ تعالٰی کا نام لینے کے بجائے 786 لکھ دینا صحیح ہے..؟
فرض کیجیے کسی کے نام کے اعداد کا مجموعہ 420 ہو اور کوئی اسے نام کے بجائے مسٹر 420 کہہ کر پکارے تو اس کا ردعمل کیا ہو گا..؟ اگر کسی کا نام انور ہے تو اس کو 257 صاحب کہہ کرنہیں بلایا جاتا.. اگر کسی کو مولانا صاحب کی بجائے 128 صاحب کہہ کر بلایا جائے تو یقیناً وہ ناراض ہوجائیں گے.. پھر کیا وجہ ہے کہ اللہ پاک کے مقدس نام کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے.. اسی لئے بسم اللہ کی بجائے 786 کا استعمال کسی طرح بھی پسندیدہ نہیں ہے..
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر 786 ہے کیا..؟
جب ہم علم الاعداد پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں انتہائی خطرناک صورتِ حال نظر آتی ہے.. آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ 786 ہندؤں کے بھگوان ہری کرشنا کے نام کے حروف کا مجموعہ ہے.. حروف ابجد کے حساب سے اسی کے یہ اعداد نکلتے ہیں.. برصغیر پاک و ہند کے مسلمان سیکڑوں برس تک ہندؤں کے ساتھ اکٹھے رہے ہیں.. وہ 786 استعمال کرتے ہونگے.. اس کی تشریح انہوں نے مسلمانوں کے سامنے غلط انداز میں کی ہو گی اور انہوں نے اس کو صحیح سمجھ کر 786 کا استعمال شروع کر دیا..
بسم اللہ کے اعداد کا مجموعہ کسی بھی صورت میں 786 نہیں بنتا.. بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے 786 نہیں بلکہ 787 اعداد ہوتے ہیں اور ہرے کرشنا کے 786 اعداد بنتے ہیں.. تفصیلات حسبِ ذیل ہیں..
ب س م ا ل ل ہ (بسم اللہ)
2+60+40+1+30+30+5 (168)
ا ل ر ح م ا ن (الرحمٰن)
1+30+200+8+40+1+50 (330)
ا ل ر ح ی م (الرحیم)
1+30+200+8+10+40 (289)
787=168+330+289
مجموعی نمبر787 ہوتا ہے جبکہ ''ہرے کرشنا'' اور روی شنکرکا مجموعی نمبر786 ہوتا ہے.. تفصیلات حسب ذیل ہیں..
ہ ر ی ک ر ش ن ا (ہرے کرشنا)
5+200+10+20+200+300+50+1=786
ر و ی ش ن ک ر (روی شنکر)
200+6+10+300+50+20+200=786
بالفرض اگر مان بھی لیا جائے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کے اعداد 786 ہی ہیں تو بھی بسم اللہ کیلئے اس طرح کے اعداد کا استعمال درحقیقت اللہ تعالٰی کی ناراضگی کو دعوت دینے کے مترادف ہے.. ذرا سوچئے کہ کیا قرآن کریم علم ہندسہ اور جیومیٹری کی کتاب ہے..؟؟؟ کیا اس کا نزول اسی لئے ہوا تھا کہ اسے اعداد میں تبدیل کیا جائے..؟؟؟
نہیں' ہرگز نہیں..
بلکہ یہ عمل کی کتاب ہے.. اس لئے ان اعداد کے استعمال سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے.. بسم اللہ لکھ دیا جائے یا کاغذ پر کچھ بھی نہ لکھا جائے ' زبان سے بسم اللہ پڑھ لینا کافی ہے..!!
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب