PDA

View Full Version : kuch rafta ki yadain



Dr Maqsood Hasni
01-11-2015, 11:51 AM
جب سے بھوک کے لفظ پڑھے تھے اخباروں میں
ڈھونڈ رہا ہوں سایہ اپنا گلیوں میں بازاروں میں
میں تو سورج بن کر چمکوں گا ہراک پل
چاہے چن دو تم مجھ کو پتھر کی دیواروں میں
دل میں آگ لگی من بوجھل بوجھل سا ہے
کاش میں شامل ہو جاؤں کونجوں کی ڈاروں میں
جانے کس جانب سے آ جاتا ہے چہرا تیرا
جب بھی درد کہانی چھڑتی ہے یاروں میں
سب رنگ موسم کے زاہد کو شوبھا دیتے ہیں
پھول بن کر جب زخم کھلتے ہیں بہاروں کے
29-10-1970


حریت کی راہ پر چلنے والو
ہر پل نیا ایک پھندا ہو گا
شہادت کے در وا ہوں گے
ضمیر جس قوم کا زندہ ہو ا
حرص کی راہ میں کھوج عدل کی
ٹقلید مغرب دھندا ہو گا
گر اسلام نہ آیا بستی میں
کائی دھوپ سرکنڈا ہو گا
خواب غفلت سے جاگو ورنہ
پیٹھ تمہاری کفر کا ڈنڈا ہو گا
بھیک کا طوق نہ لے کر جانا
حضور خدا کے شرمندہ ہو گا
ہتھیلی پر سر رکھنے والا
آج بھی زندہ کل بھی زندہ ہو گا
عمل میں جتنی تاخیر کرو گے
دل مردہ ذہن پرگنندہ ہو گا
امسال کعبہ میں پھر حسنی
آقا ہو گا نہ بندہ ہو گا
29-10-1970



مغرب جب سے ہمارا خدا ہوا ہے
دشمنوں میں ہر چند اضافہ ہوا ہے
ہر کوئی حصول زر میں لگا ہوا ہے
دوست بھی دشمن کا ہم نوا ہوا ہے
عیش و طرب کی خاطر آج ابن آدم
قرض کے جہنم کا ایندھن بنا ہوا ہے
مرے دور کے بےحس انسانوں نے
خودی بیچ دینے کا عہد کیا ہوا ہے
ظالم عزت و توقیر کا مستحق ٹھہرا ہے
مظلوم پا بہ زنجیر رکھا ہوا ہے
کون بولے اس بےحجاب حمام میں
ہر کسی کے منہ میں زیرہ بھرا ہوا ہے
بوری کے اندر کیا ہے کوئی کیا جانے
بوری کا منہ ٹھیک سے سلا ہوا ہے
7 جون 1978


موچی ہیں درزی ہیں یا نائی ہیں
سوچو ہم بھی توتمہاے بھائی ہیں
قدرت ہے اس مالک دوجہان کی
کچھ بن گیے پہاڑ کچھ رائی ہیں
کچھ امن کے داعی ہیں ان میں
کچھ مردہ ضمیر کچھ سراپا لڑائی ہیں
بات کریں جو روٹی کی اس دور میں
وہ دیوانے ہیں پاگل ہیں سودائی ہیں
1970

ایمان ان کا تھا حاصل دین ان کی ملکیت
دولت ان کا ہے حاصل ایمان کی جاگیریں
ادھر پہنے ہے ہزار سوٹ اور نیچے کار
ادھر غریب پہنے ہے غریب کھدر کی لیریں
کھانے کو ملتا نہیں سوکھا ٹکڑا غریب کو
کھاتے ہیں وہ زردے پلاؤ اور کھیریں
مفت بکتا ہے اب کہ خون غریب کا
کھوٹی ہوئی ہیں ان کے ماتھے کی لکیریں
غریب کی دنیا میں اندھیرے ہیں زاہد
'ورنہ قوم بدلے تو بدل جاتی ہیں تقدیریں'
1970

کانٹوں کی سیج پر پڑی حیا دیکھ
خون میں ڈوبی ہوئی فضا دیکھ
آباد تھیں کل تک جو بستیاں
آج بہتا واں خون کا دریا دیکھ
کل تک رواں تھا جو قفلہ
آج وہ سر بازار لٹا دیکھ
تل گئی شرافت اہل مغرب کے ترازو پر
گویا آج پھر منصور سولی چڑھا دیکھ
1970

KhUsHi
08-12-2015, 07:37 PM
Buhat umda

zabardast

Thanks for sharing

Dr Maqsood Hasni
08-12-2015, 08:22 PM
shukarriya janab