PDA

View Full Version : ضمیر



CaLmInG MeLoDy
05-12-2014, 04:07 PM
https://encrypted-tbn3.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcTmH36H-etYDXuu7QYSOSeQrweTcYwMVg-HlpCDRJhy9rjSjKmCFg
ضمیر جس کا دوسرا نام انسان کی سوچ کا وہ حصّہ ہے جو انسان کو
اپنے آپ سے ملواتا ہے. کہا جاتا ہے کے ضمیر مردہ ہو گیا. کبھی کہا جاتا ہے کے ضمیر زندہ ہے.مگر در حقیقت ضمیر کبھی مردہ نہیں ہوتا ، نہ ہی سوتا ہے، بلکہ انسان اس کی آواز سننے سے انکار کر دیتا ہے.ضمیر کا ہونا انسان کی زندگی میں بہت اہمیت کا حامل ہے.انسان اپنے ضمیر سے ملنے کے معاملے میں بہت کمزور ہے ، ہم عام طور پہ اپنے ضمیر کا سامنا کرنا پسند نہیں کرتے، آنکھ چرا لیتے ہیں اپنے ضمیر سے تو کبھی ضمیر کی آواز کو اپنی انا کی آواز کے پیچھے دھکیل دیتے ہیں.بس یہیں سے انسان کا امتحاں شروع ہو جاتا ہے. ضمیر کی بات نہ سننا یا ضمیر کو جھٹلا دینا اصل میں خود کی حقیقت سے انکار کرنا ہے.

ہم اپنی حقیقت کو خود سے چھپانے کے لئے ہی اپنے ضمیر کی آواز سنننے سے انکار کر دیتے ہیں. یہاں ہم امتحاں میں ناکام ہو جاتے ہیں. نفس سے بغاوت کیا ہے.ضمیر سے انکار بھی اپنے نفس سے بغاوت ہے.انسان کا ضمیر اور نفس انسان کو ہر اس کام کرنے سے روکتےہیں ، جو شیطان انسان کو کرنے کے لئے مجبور کر رہا ہوتا ہے.ایسا کیوں ہوتا ہے کے ہر وہ کام ہم کو اچھا لگتا ہے جو ہمیں ہمارے نفس سے بغاوت کروا رہا ہوتا ہے. کبھی ہم سمجھتے ہیں کہ انسان گناہ جوانی کے زعم میں کرتا ہے، کبھی سمجھتے ہیں کے ہم اپنی پریشانیوں سے بھاگنے کے لئے گناہ کر رہے ہوتے ہیں. کبھی سمجھتے ہیں کے ہماری ذہنی الجھن نے ہمیں بے راہ روی پہ مجبور کیا ، در حقیقت ہم خود سے بہانہ کر رہے ہوتے ہیں خود کو اپنے ضمیر کی آواز سے دور رکھنے کے لئے. وجہ صرف یہ ہوتی ہے کے ہم اپنے آپ کو دھوکے میں رکھ رہے ہوتے ہیں.اپنی آنکھیں بند کر کے حقیقت سے آنکھ چرا رہے ہوتے ہیں. .ایسے ہم خود کو شیطان کے حوالے کر رہے ہوتے ہیں ، بجاے اسکے کہ ہم الله کے حکم کی پیروی کریں ہم شیطان کے پیچھے چل رہے ہوتے ہیں.

کیوں کسی انسان کا دل یا ضمیر اسکو بار بار سوچنے پہ مجبور کر رہا ہوتا ہے. کیوں انسان کا ضمیر انسان کو برے کام کرنے پہ پچھتاوا دے رہا ہوتا ہے،، کیوں انسان کا ضمیر اسکو برے کاموں سے روک رہا ہوتا ہے، کبھی اس بات پی غور کیا ہے؟ نفس اور ضمیر دو چیزیں ہیں.ضمیر کوہمیں سننا پڑتا ہے جب کہ نفس کو روکنا ہوتا ہے.میری سوچ ہو سکتا ہے الگ ہو آپ سب کی سوچ سے، ہو سکتا ہے کے میرا نظریہ بھی الگ ہو، پر پھر بھی مجھے لگتا ہے کہ یہ بات جو میں کہنا چاہ رہی ہوں ، اس کا تعلّق انسان کی روح سے ضرور ہے. میرے خیال سے ضمیر در حقیقت الله پاک کا حکم ہے جو بلکل ویسے ہی کام کرتا ہے جیسے کسی انسانی جسم میں اسکی روح. روح کو تو جسم مل گیا ہے، مگر ضمیر کو صرف ایسی آواز ملی ہے جو انسان کے خود کے علاوہ کوئی اور نہیں سن پاتا. اور یہ ہم سب جانتے ہیں کہ الله پاککا حکم ہمیں گناہ کرنے سے روکتا ہے، اور ہمیں ہمارے کیے گئے گناہوں پر پچھتاوا محسوس کرواتا ہے.تاکہ ہم بار بار وہ ہی گناہ نہ کریں.

جبکہ ہمارا نفس ہم سے کنٹرول نہیں ہو رہا ہوتا. کیوں کے نفس میں بہت سی چیزیں کار فرما ہے، انسان ایک جیتی جاگتی ، محسوس کرتی، دیکھتی، اور بولتی چالتی شکل میں موجود ہے.ظاہر ہے کبھی ہماری آنکھ کا محور حسن ہوتا ہے ، کبھی یہ ہی آنکھ کسی گناہ کو سر زد ہوتے دیکھ رہی ہوتی ہے، کبھی ہمارے کان کوئی غلط بات سن رہے ہوتے ہیں، کبھی ہماری زبان کچھ غلط کلمات بول رہی ہوتی ہے، کبھی ہمارا جسم کچھ غلط کام کر رہا ہوتا ہے.جب اتنی ساری چیزیں ہمارے نفس پہ کار فرما ہیں تو یقیناً حاوی تو ہونگی.اور ہر چیز کو اپنے اوپر حاوی ہونے سے روکنا ہمارے نفس کے لئے بری مشکل بات ہے. اسی وجہ سے ہم اپنے نفس سے ہار جاتے ہیں. کیوں کے جسم کو روک لیں پر سوچ کو نہیں روک پاتے، سوچ کو روک لیں تو زبان کو نہیں روک پاتے یا پھر کبھی کان کو ہی بری بات سننے سے روک نہیں پاتے.اور اگر ان سب کو روکنے میں کامیاب ہو بھی جاہیں تو چاہتے نہ چاہتے اپنی آنکھ سے کوئی گناہ ہوتے ضرور دیکھ لیتے ہیں.اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ یا تو ہم خاموش ہو جاتے ہیں ، بدی کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتے یا پھر اس ہی گناہ کو اپنے دل میں رچا بسا لیتے ہیں اپنا شوق بنا کے.

غرض یہ کہ انسان کے نفس کو اگر کوئی چیز سب سے زیادہ بھٹکا رہی ہوتی ہے تو وہ چیز ہے انسان کا اپنا جسم.اور جسم انسان کا اسکی روح کا مرکز ہے، روح کے ظاہر ہونے کو مٹی کی ایک شکل دے کر جسم کس صورت دی گئی. یقیناً یہ مٹی ایک دن مٹی میں ہی مل جائے گی. یہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بس یہ پہچان لیں کے یہ جسم مٹی ہے، صرف مٹی. جسکو ہم خاک کہتے ہیں .یہ ہی وہ مٹی ہے جو ہمیں چھ فٹ گہرے کھڈے میں دھکیل دیتی ہے. اور لاکھ ہماری روح تڑپ جاتی ہو ، یا ہمارے اپنے تڑپ جاتے ہوں پر یہ مٹی ہمیں باہر نہیں لا سکتی. ہم مٹی کا حصّہ ہیں وہیں شامل ہو جاتے ہیں. مگر ہماری روح عالم برزخ میں چلی جاتی ہے. جہاں قیامت کے دن ہونے والے حساب کتاب کا انتظار ہمارا مقدر ہوتا ہے.اور یہ ہم سب جانتے ہیں کے روح الله پاک کا ایک حکم ہے جو اس دنیا میں آتی ہی تب ہے جب الله پاک کا حکم ہوتا ہے . جیسا کہ ابھی ذکر کیا میں نے کہ مجھے لگتا ہے کے انسان کا ضمیر بھی الله پاک کا حکم ہے بلکل ویسے جیسے روح ہے، تو یقیناً الله کا حکم کسی بھی روپ میں انسان کے لئے بہت اھم ہے. اور ہم ظاہری صورت رکھنے والے حکم یعنی قران پاک کو مانتے ہیں ویسے ہی ہمیں پوشیدہ حکم یعنی اپنے ضمیر کی آواز کو بھی ماں لینا چاہیے . وہ بھی کھلے دل سے. کیوں کے ضمیر درحقیقت روح کا حصّہ ہے. . ہر حال میں بس حکم ہی حکم ہے. پھر کیوں ہم انسان پل پل اس حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں. اور ہم بظاھر تو ضمیر کو جھٹلا کے اپنی حقیقت کو خود سے چھپا رہے ہوتے ہیں.مگر اصل میں ہم خود کو شیطان کے حوالے کر رہے ہوتے ہیں اور الله کے حکم کو ماننے سے انکار کر رہے ہوتے ہیں.ہم سب ہی گناہ گار ہیں سب ہی گناہ کرتے ہیں. پر ہم کو چاہیے کے ہم اپنے ضمیر کی آواز کو رد نہ کریں. اور اپنے ضمیر کی آواز کو سن کر الله کے حکم کو سن لیں.شاید یہ ہی تبدیلی ہمیں کسی برے گناہ سے محفوظ کر لے.

Ria
05-14-2014, 11:48 AM
Well done Ruby jee....
bht aalaa.....
Zameer ki awaz asl me hoti he es liye hy k hum us ko sun laien na k usy jutla daien...
Aur zameer ki awaz ko sunty hoy Nafss py qaboo pana..
Aur Zameer ka rooh sy kia khoob talluq byan kia
bht khoob
asy he likhti rahiey....

BDunc
10-23-2014, 05:43 PM
Bht khoob

CaLmInG MeLoDy
10-23-2014, 05:53 PM
bohot nawaazish BDunc

singer_zuhaib
11-26-2014, 09:29 PM
Assalam o Alaikum.

Aala or Acha Likha hai par mene apne ek msg mai ek line likhi thi i think Ap ki Sari baat ka hasil Kalam he hai ye line.

Herat Hai..!!!

Zameer Mar Gaya Hai Or Insaan Zinda hai.

IQBAL HASSAN
10-22-2015, 09:58 PM
http://mobopk.com/images/142583280625511fsf.gif

CaLmInG MeLoDy
10-24-2015, 07:46 AM
Assalam o Alaikum.

Aala or Acha Likha hai par mene apne ek msg mai ek line likhi thi i think Ap ki Sari baat ka hasil Kalam he hai ye line.

Herat Hai..!!!

Zameer Mar Gaya Hai Or Insaan Zinda hai.




http://mobopk.com/images/142583280625511fsf.gif

shukria.