PDA

View Full Version : بزرگ کی کرامت



KhUsHi
12-28-2014, 04:18 PM
بزرگ کی کرامت
بیان کیا جاتا ہے کہ کو ہستان لبنان کے رہنے والے ایک بزرگ ایک دن مشق کی جامع مسجد میں حوض کے کنارے بیٹھے وضو کر رہے تھے اتفاق سے ان کا پاؤں کچھ اس طرح پھسلا کہ وہ حوض میں گر گئے اور لوگوں نے انھیں بصد دشواری پانی سے نکالا۔
بعد ایک شخص ان بزرگ کے پاس آیا اور بہت ادب کے ساتھ سوال کیا کہ حضر، مہربانی فرما کر یہ تو بتائیے کہ جناب کی آج کی پہلی حالت میں اس قدر فرق کیوں نظر آیا ؟ مجھے یاد آتا ہے کہ ایک بار میں جناب کے ساتھ سفر کر رہا تھا۔ ہمارے راستے میں ایک دریا آیا تو جناب نے بغیر کشتی اور پل کے اس دریا کو اس طرح پار کر لیا کہ جناب کے پیروں کے پنجے بھی پوری طرح نہ بھیگے تھے، جب کہ آج یہ حالت دیکھی گئی کہ جناب ایک معمولی حوض میں گر گئے اور خود باہر نہ نکل سکے ؟
بزرگ نے یہ سوال سن کر کچھ دیر غور کیا اور پھر فرمایا، اے عزیز! اس سلسے میں پیغمبر بر حق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کا فرمان قابل غور ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ کبھی میری یہ حالت ہوتی ہے کہ براہ راست اللہ پاک کی قربت کا شرف حاصل ہوتا ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی واسطہ نہیں بتے۔ اس فرمان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ''کبھی'' ارشاد فرما کر اس طرف اشارہ کر دیا کہ کبھی ایسا نہیں بھی ہوتا۔
اس طرح حضرت یعقوبؑ کے بارے میں تم نے سنا ہو گا کہ ایک وقت تو وہ تھا کہ جب حضرت یوسف کے بھائیوں نے انھیں کنویں میں گرا دیا تھا اور حضرت یعقوبؑ کو معلوم نہ ہوسکا تھا کہ ان کا پیارا بیٹا کہاں ہے اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ انھوں نے سینکڑوں کوس دور سے حضرت یوسفؑ کے کرتے کی خوشبو سونگھ لی۔ ان کا ارشاد ہے۔
حالت ہماری برق ضیا بار کی سی ہے
ظاہر ہوئی کبھی، کبھی رو پوش ہو گئی
کھلتے ہیں لوح دل پہ کبھی آسماں کے راز
ہوتی نہیں کبھی ہمیں خود سے بھی آگہی
وضاحت
اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے یہ بات بتائی ہے کہ انبیا اور اولیا سے جو معجزات اور کرامتیں ظاہر ہوتی ہیں ان کا انحصار ان کی ذاتی کوششوں یا اپنے کمالات پر نہیں بلکہ یہ سب کچھ اللہ پاک کی طرف سے ہوتا ہے۔ منعم کمالا ت خدا ہی کی مقدس ذات ہے۔

Dr Maqsood Hasni
12-28-2014, 04:45 PM
haan aap ne darust farmaya
bohat khoob
tasawaf ka aap ne eak ahaum masla paish kiya hai
shukarriya
Allah aap ko jaza de aur asanioon main rakhe

KhUsHi
10-08-2015, 02:31 PM
Ameen
Buhat shukria

intelligent086
10-09-2015, 02:20 AM
بزرگ کی کرامت
بیان کیا جاتا ہے کہ کو ہستان لبنان کے رہنے والے ایک بزرگ ایک دن مشق کی جامع مسجد میں حوض کے کنارے بیٹھے وضو کر رہے تھے اتفاق سے ان کا پاؤں کچھ اس طرح پھسلا کہ وہ حوض میں گر گئے اور لوگوں نے انھیں بصد دشواری پانی سے نکالا۔
بعد ایک شخص ان بزرگ کے پاس آیا اور بہت ادب کے ساتھ سوال کیا کہ حضر، مہربانی فرما کر یہ تو بتائیے کہ جناب کی آج کی پہلی حالت میں اس قدر فرق کیوں نظر آیا ؟ مجھے یاد آتا ہے کہ ایک بار میں جناب کے ساتھ سفر کر رہا تھا۔ ہمارے راستے میں ایک دریا آیا تو جناب نے بغیر کشتی اور پل کے اس دریا کو اس طرح پار کر لیا کہ جناب کے پیروں کے پنجے بھی پوری طرح نہ بھیگے تھے، جب کہ آج یہ حالت دیکھی گئی کہ جناب ایک معمولی حوض میں گر گئے اور خود باہر نہ نکل سکے ؟
بزرگ نے یہ سوال سن کر کچھ دیر غور کیا اور پھر فرمایا، اے عزیز! اس سلسے میں پیغمبر بر حق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کا فرمان قابل غور ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ کبھی میری یہ حالت ہوتی ہے کہ براہ راست اللہ پاک کی قربت کا شرف حاصل ہوتا ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی واسطہ نہیں بتے۔ اس فرمان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ''کبھی'' ارشاد فرما کر اس طرف اشارہ کر دیا کہ کبھی ایسا نہیں بھی ہوتا۔
اس طرح حضرت یعقوبؑ کے بارے میں تم نے سنا ہو گا کہ ایک وقت تو وہ تھا کہ جب حضرت یوسف کے بھائیوں نے انھیں کنویں میں گرا دیا تھا اور حضرت یعقوبؑ کو معلوم نہ ہوسکا تھا کہ ان کا پیارا بیٹا کہاں ہے اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ انھوں نے سینکڑوں کوس دور سے حضرت یوسفؑ کے کرتے کی خوشبو سونگھ لی۔ ان کا ارشاد ہے۔
حالت ہماری برق ضیا بار کی سی ہے
ظاہر ہوئی کبھی، کبھی رو پوش ہو گئی
کھلتے ہیں لوح دل پہ کبھی آسماں کے راز
ہوتی نہیں کبھی ہمیں خود سے بھی آگہی
وضاحت
اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے یہ بات بتائی ہے کہ انبیا اور اولیا سے جو معجزات اور کرامتیں ظاہر ہوتی ہیں ان کا انحصار ان کی ذاتی کوششوں یا اپنے کمالات پر نہیں بلکہ یہ سب کچھ اللہ پاک کی طرف سے ہوتا ہے۔ منعم کمالا ت خدا ہی کی مقدس ذات ہے۔




جزاک اللہ خیر

KhUsHi
10-12-2015, 11:28 AM
Ameen
Buhat shukria