PDA

View Full Version : دل کا عالم



CaLmInG MeLoDy
12-18-2014, 04:13 PM
نہیں میں نے امی کو فون نہیں کرنا. وہ میری آواز سے ہی میرے دکھ کو پرکھ لینگی . قمیض کی آستین استری کرتے ہوئے غزالہ نے اپنے خیال کو واپس قمیض کی استری کی طرف کیا. رات کافی ہو چکی تھی. تقریباً بارہ بجنے والے تھے. کمرے میں مدھم آواز میں چلتی دھنن غزالہ کے دل کو تھوڑا اور اداس کر رہی تھی. مگر غزالہ اس دھیمی دھن کو سنتی رہنا چاہتی تھی. کیوں کے آج صبح سے ہی غزالہ نے اپنے آپ کو اس کمرے میں قید کر رکھا تھا. قید کیا کر رکھا تھا. خود کو مصروف رکھا ہوا تھا. باہر کافی ہلچل تھی. غزالہ بھرے پرے خاندان میں رہتی تھی . اسکے ساتھ آباد لوگ کافی مصروف زندگی گزار رہے تھے. غرض یہ کے اسکے ارد گرد کافی گہما گہمی تھی. مگر غزالہ کو اس گہما گہمی میں کوئی دلچسپی نہیں تھی. خاص کر ایسے موقعے کافی تنہائی لئے آتے تھے غزالہ کے لئے. اس نے استری ہو جانے کے بعد کپڑوں کو سلیقے سے ہینگر میں لٹکا دیا. گھڑی پر نظر ڈالی بارہ بجنے کو تھے. اور اسکو اپنے شوہر کا انتظار تھا جو صبح سے مصروف تھا . اسکو عید پہ قربانی کا جانور خریدنا تھا. تینوں بھائیوں میں غزالہ کا شوہر یعنی جاوید کو قربانی کا جانور خریدنے کا شوق تھا. تو اکثر عید پہ جاوید ہی جایا کرتا تھا. آج ویسے بھی خریداری کا آخری دن تھا کیوں کے کل صبح عید تھی. غزالہ نے لائٹ آف کی ، اور ہلکی روشنی والا اپنا من پسند لیمپ آن کر لیا. مدھم دھن سے سجا ایک اور گانا اس کے کانوں میں اداسی کے سر بکھیر رہا تھا. مگر غزالہ نے گانے سنتے رہنے کو ترجیح دی.

یہ اداسی غزالہ کے لئے نئی نہیں تھی. اسکو یہ اداسی جھیلتے پندرہ سال ہو گئے تھے. ہر برس کی عیدیں اسکے لئے خاموشی لے کر آتی تھی. کیوں کے اسکے ارد گرد مصروف زندگی اسکو تنہا ہونے کا احساس اور دلاتی تھی. کیوں کے لوگ اپنے لئے، اپنے بچوں کے لئے ، عید کی تیاریوں میں مصروف ہوا کرتے تھے. اسکا شوہر آدمی ہونے کے ناتے مصروف زندگی گزار رہا تھا. مگر غزالہ بے اولاد ہونے کی وجہ سے عید جیسے پر مسرت موقعے پر خود کو اکیلا محسوس کرنے لگتی تھی. اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں تھا. قصور اسکے نصیب کا تھا. جس نے اسکو دنیا کی ہر نعمت کا مالک تو بنا دیا تھا. مگر اولاد جیسی رونق سے محروم رکھا تھا. غزالہ بڑی رونق پسند انسان تھی. سب سے ملنا جلنا ، تعلقات رکھنا. رشتوں کو نبھانا اسکو بہت اچھے سے آتا تھا. مگر ایسے موقعے پر اسکے دل کے درد کو پڑھنے والا کوئی نہیں تھا. کیوں کے قدرتی طور پر سب لوگ ہی اپنی اپنی زندگی میں مصروف تھے. اسکو خیال آیا بھی کے اپنے امی ابو کو فون کر لے، مگر اسکا دل اس قدر مرجھا جایا کرتا تھا. کہ خوشی کا کوئی بھی احساس اسکے دل کو پر نور نہیں ہونے دیتا تھا. اسکا دل کسی کو عید کی مبارک بعد دینے کو بھی نہیں چاہتا تھا. اسکو عادت ہو گئی تھی اکیلے ہی اپنے درد کو سہنے اور لوگوں کی خوشیوں سے بھری زندگی میں اپنی تنہائی کے احساس کو چھپانے کی.

ہر سال وہ اپنے لئے اپنے شوہر کے لئے دعا کرتی. شوہر کی لمبی زندگی کی، عیدیں خوشیوں سے گزرنے کی، فیملی ممبر خوش و خرم رہیں یہ دعا تو وہ ہمیشہ ہی کرتی. کسی کی خشیوں کو اسکی مایوسی اور اکیلے پن کی نظر نہ لگے یہ بھی وہ سوچا کرتی. پتا نہیں میری زندگی میں بھی یہ رونقیں کب میسر ہونگی یہ خیال بھی اسکو آتا. خیالوں میں غزالہ بھی اپنی بھر پور فیملی کے ساتھ جیتی . مگر یہ صرف خیال ہوتے ، حقیقت سے بہت دور. عید کا دیں بھی آ جاتا . اسکا دل اداسی اور اکیلے پن سے بھرا ہوتا. یہ ہی کیفیت کبھی اسکو چڑچڑا کر دیتی ، اور یہ ہی کیفیت کبھی اسکو اکیلے میں رلا دیتی ..مگر یہ سب اسکے اپنے دل کا طوفان تھا. جو اسکے دل میں اٹھ کےتھم جاتا. عید جیسے خوشیوں کے موقعے پر وہ اس دل آزاری سے، بیزاری سے، درد سے، غم سے، ہر سال گزرتی. مگر کسی کو کبھی احساس نہ ہونے دیتی. کوئی الله سے دعا کر دے. غزالہ جیسی ہر عورت کی یہ ازیت ختم ہو جائے ..سب کچھ ہوتے بھی جو اسکے خالی پن کا احساس ہے، وہ ختم ہو جائے. اور پتا نہیں کتنے سال یہ کٹھن سفر غزالہ کو طے کرنا ہے.

Arosa Hya
12-18-2014, 04:37 PM
ameen...
such people should adopt any orphan...

UmerAmer
12-18-2014, 07:12 PM
Ameen Sum Ameen
Zabardast

singer_zuhaib
02-13-2015, 11:29 PM
Assalam o Alaikum.Humare Samne Rasoolo ki zindgi behtareen Misaal hai,Hazrat Yaqoob A.S apne bete Yousuf A.S k liye barsa Baras bil bila kar rote rahe hata k Ankhoo ka noor he chala gaya,hazrat Ibraheem A.S barguzeeda Tareen Rasool the par Sari umr Olaad ko Taraste rahe or Olaad mili kab Jab Dono Miyan bv Burhape mai ponch gaey or Tab RABB REHMAN ne Olaad ki khush khabri sunai,to RABB REHMAN ki Nemate na dene mai bhi Insaan K liye Kher o bhalai or Hikmate pochida hain or Nemate ata karne mai bhi insaan k liye kher o bhalai or hikmate pochida hain...RABB REHMAN Har Musalman Ko Nek o Saleh or RABB O RASOOL or Waldein ki Farma Bardaar Olaad Ata farmaey,Ameen,pls ek bar darood pak zaroor parhe.