PDA

View Full Version : روگ دل کا



CaLmInG MeLoDy
12-18-2014, 04:12 PM
آج صبح سے ہی دل کچھ بوجھل تھا. بستر چھوڑنے کو دل نہیں کر رہا تھا. ہوتا ہے ایسا کبھی کبھی. پر آج کچھ دل بجھا بجھا سا تھا. سوچا کیوں نہ یہ سب تمہیں بتا دوں.



ایک تم ہی تو ہو جس کو میں نے ہمیشہ سب کچھ بتایا ہے. اور پتا نہیں کیوں سب بتا کر تم کو دل ایسا ہو جاتا ہے . جیسے تم اس دنیا میں ہو ہی اسلئے کہ تمہیں میں اپنی پریشانی بتا کے ایسے ہو جاؤں جیسے میں نے کچھ نہ دیکھا نہ سنا ..... سویرا مہ رخ سے مخاطب ہوئی.




آؤ چلو باہرلان میں چل کے کچھ دیر بیٹھتے ہیں ، یہ کہتے ہوئے مہ رخ نے ڈائننگ روم کی لائٹ آف کی اور سویرا کا ہاتھ پکڑ کر اسکو بڑے جوش سے لان کی طرف کھینچتی ہوئی لے گئی.


ہآ ہا ہا..
ہا ہا ہا !!!


ماہا، رکو ، مجھے ہنسی آ رہی ہیں، یہ کیا تم مجھے ایسے گھسیٹتے ہوئے لے جا رہی ہو جیسے کوئی ماں اپنے بچے کو زبردستی نیے سکول میں گھسیٹتی ہوئی لئے جا رہی ہو، اور بچہ جانے کا نام نہ لے رہا ہو..


سویرا ماہ رخ کو مہا کہ کر پکارا کرتی تھی.


بہت پیاری رات تھی یہ ، ہلکی ہلکی ہوا چل رہی تھی. اور لان میں مختلف مقامات پہ جلتے روشن بلب مدھم تھے مگر انکی روشنی بہت ہی خوبصورت تھی. اور اس خوبصورت روشنی میں مہا اور سویرا کے ہلکے گلابی چہرے بھی بہت خوبصورت لگ رہے تھے.


تم بہت خوبصورت لگ رہی ہو مہا اس روشنی میں !! سویرا یہ کہ کر دھپ سے لان میں پڑی کرسی پہ بیٹھ گئی. اور بڑی شان سے اپنے پاؤں میز کی طرف بڑھا لئے میز پر رکھنے کو. اور اپنی زلفوں کو ہوا کے بکھرنے کے ڈر سے سمیٹنے لگی.





آہ...ہا .....ٹھنڈی آہ بھری مہا نے اور ٹھیک سویرا کے پیچھے کھڑی ہو کہ اسکے چہرے کو پیار سے پکڑ کر بولی..الله تمہاری زبان میں اور مٹھاس دے میں تو ایسے الفاظ کے لئے ترس سی گئی ہوں. ہونے کو تو بہت کچھ ہے میرے پاس ، پر میرے لئے کسی کے پاس مٹھاس نہیں ہے.


سویرا نے مہا کے ہاتھ پکڑ لئے ، اور اسکو سامنے والی کرسی کی طرف بیٹھنے کے لئے دھکیل دیا.
مہا مجھے بتاؤ نور آخر چاہتا کیا ہے !!! وہ کوئی فیصلہ بھی نہیں کر پا رہا اور تمہیں بھی اپنے آسرے بٹھا رکھا ہے.. تم اس سے ایک دفعہ صاف صاف بات کرتی کیوں نہیں ہو...شاید وہ تمہیں اپنے دل کی سچی بات بتا دے.


نہیں سویرا ایسا نہیں ہے کے میں نے نور سے کبھی کچھ پوچھا نہیں ،،یا اس نے کبھی کچھ بتایا نہیں. ، مسلہ تو یہ ہے کے اس نے کوئی حل بھی تو نہیں نکالا...مجھ پر رحم کر دے یا پھر اس پر...کسی ایکپر اسکو ترس کھانا ہوگا..


تمہیں پتا ہے سویرا جس عورت کو کسی مرد کی زندگی میں دوسری عورت ہونے کا نام مل رہا ہو ، یا مل گیا ہو.تو وہ نام اس کے لئے ایک کھوٹ بن جاتا ہے. کہنے کو تو وہ دوسری عورت زندگی میں جیت چکی ہوتی ہے ، اس آدمی کو اس کی پہلی بیوی سے..پر اسکی جیت ثانوی ہی ہوتی ہے. اور یہ ثانوی حثیت بڑی ہی تکلیف دہ ہے ..تمہیں نہیں پتا کبھی میں اپنے درد کو سه رہی ہوتی ہوں. اور کبھی اس سائرہ سے اتنی نفرت ہو رہی ہوتی ہے کہ دل کرتا ہے اس سے اس کی ساری خوشی چھین لوں. ..اور کسی نہ کسی طرح جا کے نور کو بھی وہاں سے لے آوں...اور کبھی اپنے سے دور نہ جانے دوں.


پر اس کے مترادف جب نور میرے پاس ہوتا ہے . میں میں تب بھی سکون کا سانس نہیں لے پاتی. تب مجھے یہ درد ستاتا ہے کے یہ میرے پاس نور کچھ دیر کو ہی تو ہے. پھر سائرہ کے پاس چلا جائے گا. یا پھر کھبی میرے اندر کی عورت جاگ جاتی ہے اور دل کی ساری خوشی سارا جوش . اور حسد جلن چھین کے لے جاتی ہے. اور میری حقیقت میرے سامنے لا کھڑی کرتی ہے. پھر مجھے بڑی اذیت ہوتی ہے، جب یہ سوچتی ہوں کہ میں نے ایک عورت سے اس کا حقیقی ساتھی چھین لیا ...نہ میں اس کی محبت کا شکار ہوتی نہ نور کو اپنی طرف بلاتی..نور کا خیال بھی تو بھٹکا دیتا ہے مجھے.


سویرا نور بھی تو خوش نہیں ہے. وہ کیا چاہتا ہے وہ یہ فیصلہ تک تو کر نہیں پا رہا. پھر سوچو کہ جو انسان اپنے فیصلوں کا ہی قیدی ہو گیا ہے، وہ میرا یا صرف سائرہ کا قیدی کیسے رہ سکتا ہے. اسکو تو اب آزادی کی خواہش ہوگی..ایسے ہی تو وہ خاموش نہیں ہو گیا ہے. ایسے ہی تو وہ نیند میں چونک چونک کے اٹھنے نہیں لگا.. کیا اسکو بھی ڈر ہے میرے یا سائرہ کے اس سے دور ہو جانے کا...؟؟


ہاں یار. !!! یہ که کر سویرا اٹھ کھڑی ہوئی. اور مہا کو کہنے لگی کے الله تم پر اور تمہاری حالت پہ رحم کرے....میں اور کیا که سکتی ہوں...چلو اب مجھے بھی دیر ہو رہی ہے..کچھ خود بھیفریش ہو جاؤ گی...ڈروپ کر آؤ مجھے ..اور کسی بہانے آئس کریم بھی نوش فرما لینگے...دونو نے قہقہہ لگایا..اور چل دین........





مارکیٹ میں بڑا رش تھا....ختم ہوتی سردیوں کی راتیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں...کبھی سردی لگتی ہے تو کبھی موسم بڑا خوشگوار لگتا ہے.........ایسا ہی سویرا اور مہا کو محسوس ہو رہا تھا....دونون نے کار کو لاک کیا اور آئس کریم پارلر کی طرف بڑھی.....اندر داخل ہوتے ہی دونو کے قدم رک گئے...


مہا تو جیسے ششدر رہ گئی ..اور چوروں کی طرح واپس گاڑی کی طرف روانہ ہوئی....ایسے جیسے اگر وہ رکی تو کوئی اس کی چوری پہچان کر اسکو پکڑ لے گا..یا پھر شاید ،اسکو لوگوں کے بہت سے سوالوں کے جواب دینے پڑینگے....


مہا یہ کیا حرکت ہے..تم ایسے کیوں لوٹی ہو..نور تمہارا شوہر ہے..کوئی عاشق نہیں که جس کو اسکی بیوی کے ساتھ دیکھا تو تم خود کو چور سمجھنے لگی...مجھے تمہاری یہ حرکت پسند نہیں آئ..مہا خود کو سمبھالو..حوصلے سے مقابلہ کرو..سچائی کا.......


سویرا پلیز ....تم ذرا چپ ہو..اور مجھے واپس کار میں کچھ دیر آرام سے سانس لینے دو....اور پلیز آئس کریم کا آرڈر کرتی آؤ ...ہم یہیں کار میں بیٹھ کر کھا لینگے...سویرا نے پارلر کے سامنے کھرے ویٹر کو آرڈر دیا اور واپس آ گئی...


دیکھا سویرا تم نے....یہ حالت ہوتی ہے میری جب میں نور اور سویرہ کو اکھٹے دیکھتی ہوں..تم اگر سوچو تو میں وہاں جا کر بیٹھ بھی سکتی تھی..ان کے سامنے کسی اور میزپر ...مزے سے بیٹھ کر لطف اندوز ہو سکتی تھی...پر سویرا تم سوچو ..کتنے پتھر مجھے دل پر رکھنے پڑتے...نور کو اسکی پہلی بیوی کے ساتھ بیٹھے دیکھنے کے لئے...اور پھر سوچو.....جب نور نے مجھے گھر دیا ہے. عیش دی ہے. اپنی بیوی ہونے کا نام دیا ہے...تو میں کیسے اس کی پہلی بیوی سے نور کو چھین سکتی ہوں..مگر یہ میری کمزوری ہے کے میں نور کو سائرہ کے ساتھ برداشت بھی نہیں کر سکتی.....میں خود سمبھل جاتی ہوں.پر دل کو کیسےسمبھالوں ..دیکھو میرے دل کی کیا حالت ہے...بغیر کسی جرم کے ایسے دھڑک رہا ہے...جیسے نہ تیزی سے دھڑکا تو رک جاتا.....
بولو...کیا حیثیت ہے میری ...ایک دوسری عورت کی........؟؟ ...میں چور بن کے رہ گئی ہوں..نور کے اپنے رشتےداروں میں سائرہ کا مقام ہے..نور کے آفیشل فنکشن میں سائرہ اس کے ساتھ آیا جایا کرتی ہے....نور تو آزاد ہے.....حق بنتا ہے اسکا سائرہ پر بھی...اور مجھ پر بھی....



دیکھو مہا یہ باتیں تمہارے سوچنے کی نہیں ہیں. ...تم آج کل کی دنیا کے ساتھ چلو. اور آج کل کی دنیا کے طور طریقے سیکھو، دوسروں کی کوئی نہیں سوچتا ہے آج کل.. اپنی سوچو ..تم کیا چاہتی ہو ؟؟ کس طرح جینا چاہتی ہو ...تمہیں صرف تمھارے دل کا فیصلہ ہی سکون دے سکتا ہے. یوں کب تک بے کل رہو گی . کبھی غور کیا ہے تم نے کہ تم کو یہ الجھے بال سنوارے کتنے دن ہو گئے ہیں..دیکھا ہے کبھی اپنی طرف..یہ پر نور چہرہ تمھارے سو کالڈ نور کی وجہ سے بجھا جا رہا ہے..کیا تمھاری اپنی کوئی زندگی نہیں ہے ؟؟ بولو جواب دو مجھے. ....


پر تم سوچو کیا میں آزاد ہوں ؟؟؟...سائرہ بھی آزاد ہے..وہ پہلی بیوی ہے نور کی.اسکو کوئی نور سے کیسے الگ کر سکتا ہے ..بولو سویرا کیا میں یہ حق رکھتی ہوں...؟؟ ...میں تو ان سب حقوق میں سے کوئی ایک حق بھی نہیں رکھتی...ہوا نہ یہ رشتہ میرے لئے روگ..ہوا نہ یہ رشتہ میرے لئے درد......


سویرا کہنا بڑا آسان ہے اس رشتے کے بارے میں..پر اس رشتے کو سہنا بہت بہت مشکل ہے..مہا نے ڈرائیونگ سیٹ کا شیشہ نیچے اتار کر ویٹر سے آئس کریم پکڑی اور ایک کپ سویرا کو پکڑاتے ہوئے ، ساتھ ہی ویٹر کو بل کا که دیا. ...مہا نے خاموشی سے آئس کریم کو ایسے سینے میں اتارنا شروع کر دیا.کہ جیسے اس ہی کی ٹھنڈک سے اس کے دل میں لگی آگ ٹھنڈی ہو جائے گی...مگر آئس کریم اس کے سینے میں درد کرتی اتر رہی تھی...مہا باقاعدہ اس کی ٹھنڈک اور نرمی کو اپنے سینے میں محسوس کر رہی تھی...مگر یہ آئس کریم کی نرمی اس کے سینے میں درد کا احساس پیدا کر رہی تھی...


آئس کریم ختم ہونے کے بعد بہت دیر کی خاموشی ٹوٹی......کار کے شیشے پہ ویٹر نے ہلکا سا نوک کیا..تو مہا ایک دم چونک گئی...اور ویٹر سے بل لے کر اس کو پیمنٹ کی..کار سٹارٹ کر کے سویرا کو اس کی منزل کی طرف چھوڑنے کے لئے کار کو اس کے گھر کی طرف کر دیا....


تم چونک کیوں گئی تھی مہا ، جب ویٹر نے نوک کیا تھا..اتنی مگن ہو گئی تھی آئس کریم میں کے ڈر گئی..اس کی آہٹ سے....


مہا نے بری سی مسکراہٹ دی..اور بولی حضور ..آپ کو کیا لگتا ہے..میں جلتے دل کے ساتھ آئس کریم کو اپنے سینے میں میلٹ کر رہی تھی...؟؟چلو تمہارا گھر آ گیا ہے اترو....ورنہ یہیں ہم دونو ہلکی سردی سے جو اب رات بڑھنے کے ساتھ بڑھ رہی ہے فریز ہو جاہیں گے....


سویرا نے مہا کے چہرے کو بڑے پیار سے اپنے ہاتھ میں لیا....اور بولی.....میں جانتی ہوں کیا گزر رہی ہے تم پہ ...میں اس کیفیت سے گزری نہیں ہوں.پر تمکو میں نے خود میں محسوس کیا ہے....اور اسی طرح تمہاری فیلنگس کو بھی میں اپنے اندر محسوس کر رہی ہوں....مجھے بیشک درد نہیں ہو رہا تمھاری تکلیف کا..پر تمہاری تکلیف مجھے اتنا ہی دکھ دے رہی ہے..جتنا درد تم کو ہو رہا ہے....روح تمھاری تڑپتی ہے....پر رونگھٹے میرے کھڑے ہو جاتے ہیں....اتنا محسوس کیا ہے ..میں نے تمہیں مہا....


میری جان تم اداس مت رہا کرو....خود کو اس قید کی زندگی سے نکالو.اور کچھ اپنا بھی سوچو....بڑی لمبی عمر پڑی ہے ابھی تمھاری..کیا ساری زندگی اس ہی خوف اور انتظار میں گزار دو گی....کہ کب نور مکمل تمہارا ہو جائے گا..تم نے دیکھا نہیں..نور کو، وہ تو اپنی پہلی بیوی سے بھی پیارکرتا ہے ..وہ تو اس کی ذمداری بھی پوری کرنا چاہتا ہے...


مہا ابھی بھی تم نے آنکھیں نہیں کھولی تو تمہاری آنکھیں ہمیشہ کے لئے بند ہو جاہیں گی..کوئی کسی کے لئے نہیں مرتا ...نہ ہی کوئی کسی کے ساتھ اس دنیا سے چلا جاتا ہے ...سب کے سب لوگ اپنی تقدیریں اپنی زندگی موت اپنے ساتھ لاتے ہیں..تم کسی کی تقدیر کو اپنے ساتھ زبردستی نہ تو جوڑ سکتی ہو،،نہ کسی کی تقدیر کو اپنی تقدیر بگاڑ کر سنوار سکتی ہو...بس جینا سیکھو..اپنے بارے میں سوچنا شروع کر دو......میری مانو گی اور اس بات پہ عمل کرو گی تو تمہیں پھر جینے کا مزہ آنے لگے گا....


آہ. ..........سانس بڑی لمبی سی لی مہا نے...ظالم مجھے تو کبھی نہیں پتا تھا تم اتنی پتھر دل بھی ہو سکتی ہو سویرا...!!!
چلو تمھاری بات مانی..میں پوری کوشش کرونگی خود کو ایسا بنا لینے کی...پر تم کو پتا ہے، میں بہت کوشش کر رہی ہوں خود کو مضبوط بنانے کی..خود کو پتھر دل بنانے کی...تمہیں پتا ہے..میں جب خود پہ خود کے غصّےپہ خود کے درد پہ ، جب بڑی ہمت پیدا کر کے اپنے دل کو بڑا حوصلہ دینے کی کوشش کر رہی ہوتی ہوں..نہ تو یہ وحشی دل ہی میرا ساتھ دیتا ہے، نہ ہی سوچ.........میں اپنے سوچ کی رفتار کو اپنے خیلات کی رفتار کو کم کر رہی ہوتی ہوں.اور یہ وحشی دل میری رفتار سے اور میری سوچوں کی رفتار سے کہیں تیز چل رہا ہوتا ہے...


بتاو سویرا ...ایسے میں کیسے خود پہ اور پھر اس ظالم دل پہ قابو رکھ سکتی ہوں..جب میرا دل اور دماغ ہی ساتھ نہیں دیتے ، ایک دوسرے کا ..تو میں کیسے کسی اور کا ساتھ دے سکتی ہوں. جب کہ میرا دل مجبور ہے نور کے ساتھ کے لئے..اور میرا دماغ مجبور ہے سائرہ کے دل کا غم سوچنے کے لئے...بے ربط ہو گئی ہے زندگی...



مہا تم نے کبھی غور کیا ہے...تم دو عورتیں جب صرف ایک مرد کو اپنے دل میں رکھ کے جی سکتی ہو...تو کیا اس مرد کو بھی صرف ایک ہی عورت کو اپنے دل میں جگہ دینے کی نہیں سوچنی چاہیے.....؟؟ .....کیوں اس نے اپنے دل میں ایک سے زیادہ کو جگہ دی...کیا نور کا دل ہی دل ہے..که جس میں جو جی چاہے آ سکتا ہے .اور جو جی چاہے اس کے لئے تڑپ سکتا ہے ...


جیسے تم کو نور کی ہلکی سی تکلیف کا احساس ہے..که اسکو تم دونو میں تقسیم ہونا پڑ رہا ہے...تو کیا اسکو تمہاری اور سائرہ کی تکلیف کا احساس نہیں...جو نہ نور کی ہو سکی..نہ اپنی ذات کی..صرف نور کی ذات کے لئے دونو نے اپنا آپ کھویا ہوا ہے..کیا تم کسی اور کے ساتھ جڑ کر اپنا مقام نہیں پا سکتی تھی..؟؟ کیا کمی ہے تم میں ..تمہارے روپ میں..کچھ کمی نہیں ہے....


مہا دل کے ہاتھوں مجبور مت کرو خود کو...ہوش سمبھال کر فیصلہ کرو..کیوں برباد کر رہی ہو خود کو...اس مرد کے لئے جو تم دونو کو سہی سے آباد نہیں کر پایا..وہ ایک کا نہیں ہو پایا تو دو کا کیسے ہو جائے گا.... بے کلی کی زندگی میں خود جی رہا ہے ..اور تمہارا کل کیسے سنوارے گا.....خود کو اس کے پنجرے سے نکالو....


وہ بھی تمھارے خیال رکھنے کی سوچ سے آزاد ہوگا..اور اپنی منزل کا تعین کر سکے گا..اور تم بھی پنجرے سے نکل کر کھلی فضا میں سانس لو گی....کبھی محسوس کیا ہے ..اس کھلی فضا کو ..جس میں اگر تم ہوتی تو کیسے جیتی..؟؟؟......


تمہاری ابھی بہت عمر نہیں ہوئی..ایک نہیں دس لوگ مل جائے گے تمہیں ..جو صرف تمہارے ہونگے...اور تم صرف انکی..سوچو میری جان سوچو..اپنے لئے بھی سوچو..چھوڑ دو نور کے بارے میں سوچنا...جو خود سائرہ کے ساتھ بیٹھا اس میں کھویا ہوا ہے..تمہاری تنہایی کی اس کو خبر بھی نہیں...اسکو تو تمہاری آہٹ کی بھی پہچان نہیں...تم اس کے پاس سے واپس لوٹ آئ اور اسکو پتا بھی نہیں چلا..ایسے ہی تمھارے ساتھ وہ سائرہ کو بھول جاتا ہوگا...اسکی تو پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں...


ہمم ......بڑی سی ہاں بھر کر مہا نے سویرا کو تھینکس کہا...اور اپنے آنسو کو ٹشو پیپر سے پونچھ لیا...اور بولی....ٹھیک ہے .میں سوچتی ہوں..اس بارے میں...واقعی...میں نے کھبی غور ہی نہیں کیا..کہ جس کی آرزو میں ..میں خود کو لٹا رہی ہوں...وہ تو دونو ہاتھوں سے اپنی محبت سائرہ پر لٹا رہا ہے...تم اب جاؤ ...اور تمہارا بہت شکریہ...تم نے میری آنکھیں کھول دی ہیں..تمہاری کل ایک نئی مہا سے ملاقات ہوگی..جو اب ماہ رخ نور نہیں ..بلکہ صرف ماہ رخ ہوگی...اور ماہ رخ کا چہرہ پھر سے چاند کی طرح ہی دمکے گا...دیکھ لینا...تم سویرا....اور پھر مہا سویرا کو اس کے گھر ڈروپ کر کے اپنے دل میں آرام محسوس کر کے نئی زندگی کا فیصلہ کرنے کی راہ پہ چل دی....اور اس دفع اس نے اپنی کار کو اس روڈ کی طرف نہیں دوڑایا ، جو نور کے ہی گھر کی طرف جاتی تھی...بلکہ اس نے کار کو اس گھر کی طرف دوڑا دیا..جو اس کے اپنے ماں باپ کا گھر تھا.که جن کو وہ صرف نور کی چاہ میں چھوڑ آئ تھی....


مہا نے فیصلہ کر لیا تھا..کے اب وہ نور کے گھر میں اور نور کے دل میں دوبارہ واپس نہ جائے گی..اسکو اب اپنی اور اپنے مقام کی فکر ہو رہی تھی وہ واپس اپنا مقام چاہ رہی تھی..اور اب اسکو کافی ہلکا پن محسوس ہو رہا تھا...
تحریر روبی اکرم !!!

Arosa Hya
12-18-2014, 05:31 PM
complicated...............

Admin
12-18-2014, 06:42 PM
Zabardst

UmerAmer
12-18-2014, 07:12 PM
Awesome

singer_zuhaib
02-13-2015, 11:49 PM
Assalam o Alaikum...Aala o umda,Par Insaan ki Muhabbat mai becheni he becheni hai Ek Vo RABB REHMAN hai jis ki Muhabbat mai Sakoon he sakoon,sakoon he sakoon,sakoon he sakoon hai,Or beshak Har Muhabbat RABB REHMAN se shuro ho kar RABB REHMAN ki paak zaat pe khatam hoti hai.