PDA

View Full Version : جمہوریت سے عوام کو خطرہ ہے



Dr Maqsood Hasni
12-14-2014, 11:32 AM
جمہوریت سے عوام کو خطرہ ہے


عبدالروف پڑھا لکھا آدمی تو نہیں ہے۔ آبائ مشقتی ہے۔ آج اس کی باتیں سن کر مجھے بڑی حیرانی ہوئ۔ اس قسم کی باتیں تو اکثر پڑھے لوگ بھی نہیں کرتے۔ میں نے اس سے دریافت کیا یہ باتیں تم نے کہاں سے سیکھی ہیں۔ کہنے لگا میں رات کو کام سے فارغ ہو کر خبریں سنتا ہوں' تبصرے سنتا ہوں۔ دوہری حیرانی ہوئ اول تا آخر پنجابی ہے پڑھا لکھا بھی نہیں اور انگلش گزیدہ اردو کسی دقت کے بغیر سمجھ لیتا ہے۔ تیسری بڑی بات یہ کہ اپنی راءے بھی رکھتا ہے۔ اپنی راءے کے حوالہ دلاءل بھی رکھتا ہے۔


اس کا کہنا ہے پاکستان دراصل انگریز کے چیلوں اور تلوے چاٹنے والوں کو نوازنےکےلیے بنایا گیا۔ دو نمبر لوگ حکومت کرتے آءے ہیں۔ شروع سے یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔ اس وقت میڈیا محدود اور حکومت وقت کا غلام تھا اس لیے ان لوگوں کی کرتوتیں عوام تک نہیں پہنچ پاتی تھیں اس لیے لوگ بے بسی یبچارگی کو حالات کا المیہ سمجھتے تھے۔ حاکم نت نءے نعرے استعمال کرکے اپنے عرصہ حکومت کو طوالت دیتے رہے۔ کشمیر کا نعرہ ایک عرصہ چلا۔ روٹی کپڑا اور مکان والے نعرے میں بڑی جان تھی۔ کوئ یہ نہ سمجھ سکا کہ یہ نعرہ لگانے والا کس طبقے سے متعلق تھا اور بھوک پیاس کیا ہوتی ہے سے آگاہ بھی تھا یا بے خبر تھا۔ اس کے بعد اسلام جو یہاں کے عوام کی نفسیاتی کمزوری ہے کو استعمال کیا گیا۔ جنرل مشرف نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ دیا جو اسلامی روح کے ہی خلاف تھا۔ آج جمہوریت کا نعرہ لگایا جا رہا ہے۔ جلد ہی کہا جاءے گا جمہوریت خطرے میں ہے۔ کوئ نہیں کہے گا کہ جمہوریت نے یہاں کے لوگوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔


جمہوریت عوام کا مسلہ نہیں ہے۔ آپ نے غور کیا ہو گا الیکشن والے دن امیدواوں کے چمچے اور کہیں خود امیدوار' لوگوں کو پکڑ پکڑ کر سو طرح کے سبز باغ دکھا کر ووٹوں کے پیسے دے کر اپنی گاڑیوں میں بیٹھا کر پولنگ اسٹیشن لے کر جاتے ہیں۔ اگر جمہوریت عوام کا مسلہ ہو تو وہ الیکشن کے عمل میں حصہ نا لیں۔ عوام کا مسلہ صرف روٹی کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرسی والوں نے عوام کو روٹی کے چکروں میں ڈال دیا ہے۔ لوگ کرسی والوں کی باندر پوٹوسیوں سے خوب آگاہ ہیں لیکن کیا کریں انہیں بھوک نے نڈھال کر دیا ہے۔ آج ان کا مسلہ صرف اور روٹی ہے۔


عدلیہ طاقت کے سامنے ڈٹی ہوئ ہے۔ عدلیہ ان کے لیے مذاق بنی ہوئ ہے۔ یہ بھی ان چال بازوں کی ایک چال ہے۔ عدلیہ خط کے چکروں میں پڑی رہے اور اس کی توجہ اداروں میں ہر روز ہونے والی اربوں کی کرپشن اور غبن کی طرف نہ جاءے۔ سارا قصور سیاست دانوں کا نہیں ہے اداروں کے افسر یقین دلاتے رہتے ہیں کہ جناب فکر نہ کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ یہ افسر داؤ پیچ بھی بتاتےرہتے ہیں۔ اس خیرخواہی کے صلے میں لمے نوٹ کما رہے ہیں۔


اس کا کہنا ہے جن لوگوں کا اپنا پیٹ نہیں بھرا اور وہ اس حوالہ عدلیہ سے ٹکر لینے پر اترے ہوءے ہیں۔ یہی نہیں عدلیہ کو مجبور و بے بس کر دینے پر تلے ہوءے ہیں؛ اپنی اس سر کشی کو آءنی قرار دیتے ہیں۔ ان سے خیر کی توقع رکھنا کھلی حماقت ہو گی۔


اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے گلے میں سب زیادہ ٹیکس دیتا ہے۔ اناج اور سبزیات پنجاب مہیا کرتا ہے پھر بھی بتی اسے محروم رکھا جا رہا ہے۔ بادشاہ کے لیے تو سب برابر ہوتے ہیں۔ کوئ اس کے اس ڈنڈی مار پروگرام پر بات نہیں کر رہا۔ اسے تو سب اچھا کی آواز سنائ دیتی ہو گی۔


اس کا موقف یہ ہے۔ لوگوں کے اختیار میں کچھ نہیں۔ لوگ تو ان کا کھلونا ہیں۔ جمہوریت یعنی ان کی بادشاہت کو کوئ خطرہ نہیں کیونکہ ساری گوٹیاں سارا گلہ افسر شاہی اس کے ہاتھ میں ہے۔ افسر شاہی کو اس سے بڑھ کر موجو میسر نہیں آ سکتا۔


عبدالروف کی باتوں سے اتفاق ہونا یا نہ ہونا قطعی الگ بات ہے۔ ساری عوام بھی اس طور سے سوچے تو کچھ فرق نہیں پڑتا۔ اصل سوچنے کی بات یہ ہے کہ لوگ جہوریت یعنی حکومت کے بارے میں سوچنے لگےہیں۔ اس قسم کی سوچوں سے بےچینی بڑ ھے گی جو بادشاہ لوگوں کی صحت کے لیے کسی طرح درست نہیں۔ عوام کی جمہوریت کے حوالہ سے آگہی کسی وقت بھی بغاوت کا دروازہ کھول سکتی ہے۔ آتے ممکنہ خطرے کے پیش نظر صرف ایک ٹی وی چینل پی ٹی وی رہنےدیا جاءے باقی سب بند کرا دیءے جاءیں کیونہ یہ اتشار پھیلاتے ہیں اور ان کے باعث نقص امن کا خطرہ ہے۔ کار سرکار میں یہ کھلی مداخلت ہے۔ اسی طرح دو ایک سرکاری اخبارات سے بخوبی کام چل سکتا ہے اور چلتا آیا ہے لہذا انھیں بند کرا دینے سے جموریت کو اس اپنے قدموں پر رکھا جا سکتا ہے۔

singer_zuhaib
12-19-2014, 06:12 PM
Assalam o AlaikumBilkol Esa he hai,awaam ko bewakoof bana rahe hain or Awaam khushi khushi Ban rahe hain.

Dr Maqsood Hasni
12-19-2014, 08:00 PM
aap ki mohabat aur tovajo ke liay ehsan'mand hoon.