PDA

View Full Version : ابھی امید کا دامن ہمارے ہاتھ سے چھوٹا نہیں 



ayesha
12-02-2014, 09:58 AM
ابھی امید کا دامن ہمارے ہاتھ سے چھوٹا نہیں ہے
ابھی دیوار سے باتیں کیے جانے کی عادت کے بدلنے کا کوئی امکان نہیں ہے
ابھی ہم آسمان پرخود سے وابسطہ ستارہ ڈھونڈھتے ہیں
ابھی ہم روشنی کا استعارہ ڈھونڈھتے ہیں
ابھی تاریکیوں میں اپنی آنکھوں پہ بھروسہ،
زندگی کے راستوں کا ہم سفر ہے
ابھی اس ذہن و دل کو اپنی منزل کی طلب سے ہٹ کے کچھ بھی سوچنا
سننا سمجھ لینا گنوارا ہی نہیں ہے
ابھی ہم خواب جیسی کیفیت اوڑھے ہوئے ہیں
ابھی خوش فہمیوں کا تجربہ جھوٹا نہیں لگتا
ابھی تو زندگی میں رائیگانی کی سبھی باتیں محض افسانہ لگی ہے
ابھی امید کا دامن ہم اپنے ہاتھ میں محسوس کرتے ہیں
مگر امید خود اک خواب ہے
اور خواب کی آخری سرحد بھی ہوتی ہے
کسی خوش فہم نادیدہ سفر کی حد بھی ہوتی ہے
اسی حد پر
گھروں کو لوٹنے کا فیصلہ باقی نہیں رہتا
یہیں پر ہاتھ ملتی رائیگانی کی کسک ہمراہ ہوتی ہے
کسک آسیب کی صورت
نظر سے روشنی اور دل سے دھڑکن چین لیتی ہے

UmerAmer
12-02-2014, 03:44 PM
Bohat Khoob

Arosa Hya
12-02-2014, 04:45 PM
nice to read
apka intekhab la jawab hota h

stay blessed

ayesha
12-03-2014, 09:35 AM
nice to read
apka intekhab la jawab hota h

stay blessed
thank u dear sis...:)

intelligent086
09-20-2015, 02:23 AM
پسند کرنے کا شکریہ