intelligent086
10-10-2014, 09:21 PM
وجود کی حقیقت
جلتا ہے بدن سارا، بھڑکا ہے لہو میرا
لبریز ہے شعلوں کی سُرخی سے سبو تیرا
اک سانپ مرے تن سے لپٹا ہے محبّت سے
مجبور ہے لیکن وہ زہریلی طبیعت سے
پھنکار کے ہونٹوں پر ڈستا ہے وہ جب مجھ کو
لگتا ہے عجب اس کی آنکھوں کا غضب مجھ کو
اور زہر دکھاتا ہے اک خوابِ طرب مجھ کو
آتی ہے سزا بن کے یاد اپنی حقیقت کی
خواہش کے جہنّم میں اک چیخ مسرّت کی
جلتا ہے بدن سارا، بھڑکا ہے لہو میرا
لبریز ہے شعلوں کی سُرخی سے سبو تیرا
اک سانپ مرے تن سے لپٹا ہے محبّت سے
مجبور ہے لیکن وہ زہریلی طبیعت سے
پھنکار کے ہونٹوں پر ڈستا ہے وہ جب مجھ کو
لگتا ہے عجب اس کی آنکھوں کا غضب مجھ کو
اور زہر دکھاتا ہے اک خوابِ طرب مجھ کو
آتی ہے سزا بن کے یاد اپنی حقیقت کی
خواہش کے جہنّم میں اک چیخ مسرّت کی