PDA

View Full Version : فضائل و مناقب، خلیفہ سوم حضرت عثمان بن عفا



intelligent086
10-10-2014, 07:54 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x10785_15376776.jpg.pagespeed.ic.ddJfW8xrbi .jpg

مولانا عبدالنعیم
وہ لوگ جو ایمان لے آئے‘اپنا گھر چھوڑااوراپنے مال اورجان سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا‘اللہ کے نزدیک ان کا بہت مقام ہے۔(سورہ توبہ) ****** آپؓنے اسلام قبول کرنے کے بعداپنے گھر والوں کے ظلم وستم برداشت کئے آپؓ اللہ کی راہ میں سب سے پہلے ہجرت کرنے والوں میںسے ہیں اللہ کی راہ اور دین اسلام کی سرخروئی کیلئے اپنے مال کوبے دریغ خرچ کیا ****** پیکرشرم وحیا،جامع القرآن،سبب بیعت رضوان،صدیقؓ وفاروقؓ کے مشیر،رفیق علی ؓ،سرتاج رقیہؓو ام کلثومؓ،شہید وفا،اسلام کے مایہ ناز سپوت،شاہراہ خلافت کی ایک روشن قندیل جو کہ ۱۸ ذی الحجہ ۳۵ ہجری کو شہادت کے لہو سے مسافرین حیات مشعل اسلام کو ہمیشہ کیلئے روشن کر گئی۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے فضائل اور مناقب بے شمار ہیں۔قرآن مقدس میں اللہ عز وجل نے سورئہ توبہ میں آپؓ کے فضائل کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا’’اور وہ لوگ جو ایمان لے آئے‘اپنا گھر چھوڑااوراپنے مال اورجان سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا‘اللہ کے نزدیک ان کا بہت مقام ہے۔‘‘حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کرنے کے بعداپنے گھر والوں کے ظلم وستم برداشت کیے‘آپؓ اللہ کی راہ میں سب سے پہلے ہجرت کرنے والوں میںسے ہیں۔آپ ؓ نے اللہ کی راہ میں اور دین اسلام کی سرخروئی کیلئے اپنے مال کوبے دریغ خرچ کیااور سوائے غزوہ بدر کے جس میں آپؓ اپنی زوجہ حضرت رقیہؓ کی بیماری کی وجہ سے شریک نہ ہو سکے،ہر غزوہ میں آپ ﷺ کے ہمراہ رہے چنانچہ اللہ پاک نے آپ ؓ کی شان میں یہ آیت نازل فرمائی۔ حضرت عثمان غنیؓنے اپنا تمام مال دین اسلام کی سربلندی کیلئے وقف کر رکھا تھا۔آپؓ کا دسترخوان بہت کشادہ تھا،صبح شام لوگ آپ ؓ کے دسترخوان سے کھاتے تھے۔حضرت عثمان غنیؓ نے جب غزوہ تبوک کے موقع پراپنا مال حضورنبی کریم ﷺکی خدمت میں پیش کیاتو آپﷺ نے فرمایاکہ آج کے بعدعثمانؓپرکوئی مواخذہ نہیں۔ حضرت عثمان ؓ کی شہادت کی جھوٹی خبرپرجب نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے حدیبیہ کے مقام پربیعت لی کہ وہ حضرت عثمان ؓکی شہادت کا بدلہ لیں گے ، اسے بیعت رضوان کے نام سے یادکیا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے سورئہ فتح میںاسکا تذکرہ فرمایا’’بیشک اللہ ان سے راضی ہوگیاجب وہ اس درخت کے نیچے تم سے بیعت کر رہے تھے تو اللہ نے ان کے دلوں کوجانا‘‘آپ ﷺ نے اس بیعت میں اپنابایاں ہاتھ اپنے دائیں ہاتھ پر رکھتے ہوئے فرمایا تھا کہ یہ ہاتھ عثمانؓ کا ہاتھ ہے۔نبی کریم ﷺ کے اس فرمان سے حضرت عثمانؓ کے مقام اور مرتبے کا پتہ چلتا ہے۔سورئہ بقرہ میںحضرت عثمان ؓ کے انفاق فی سبیل اللہ کا یوں تذکرہ فرمایا ہے’’اور وہ لوگ جواپنے مال کو اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیںاوراحسان نہیں جتلاتے اور نہ تکلیف دیتے ہیں ان کیلئے ان کے رب کے پاس بہت بڑااجر ہے‘‘۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کا گزرحضرت عثمانؓ کے پاس سے ہوا ان دنوں حضرت عثمان ؓ کی زوجہ حضرت رقیہ ؓ کا انتقال ہواتھا۔حضرت عثمان ؓ نہایت مغموم تھے،نبی کریم ﷺ نے آپ ؓ سے دریافت فرمایاکہ’’ اے عثمان تم کیوں پریشان ہوتے ہو؟‘‘حضرت عثمانؓ نے عرض کیا کہ آپ ﷺ سے اپنا رشتہ منقطع ہونے پر مغموم ہوں۔ حضورنبی کریم ﷺ نے جب ۶ہجری میں عمرہ کا ارادہ کیا اور مکہ مکرمہ روانہ ہوئے تو حضرت عثمانؓ کوسفارت کیلئے سرداران مکہ کے پاس بھیجا۔سرداران مکہ نے آپؓ کو اکیلے بیت اللہ کے طواف کی اجازت دی مگر آپؓ نے کہا کہ میں اس وقت تک بیت اللہ کا طواف نہیں کروں گا جب تک کہ حضور نبی کریم ﷺطواف نہیں کر لیتے۔دوسری جانب صحابہ کرام ؓ اس بات پر رشک کر رہے تھے کہ اگر انہیں طواف کی اجازت نہ بھی ملی تو عثمان ؓ طواف ضرور کر لیں گے۔رسول اکرم ؐ نے صحابہ کرام ؓ کی اس بات کے جواب میںفرمایا کہ’’ عثمان ہرگز میرے بغیرطواف نہیں کریں گے،یہاں تک کہ مجھے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے‘‘۔حضورنبی کریمﷺ کو حضرت عثمان ؓ سے بے پناہ محبت تھی اور اس محبت کی دلیل واقعہ جیش عسرہ ہے۔ حضرت عبدالرحمن بن حباب سلمی ؓسے مروی ہے کہ حضورنبی کریم ؐنے خطبہ دیااور جیش عسرہ کیلئے لوگوں کوترغیب دی توحضرت عثمان ؓنے عرض کیا کہ میں 100 اونٹ بمع پالان اور کجاوہ کے دوں گا۔آپ ؐاپنے منبر سے نیچے تشریف لے آئے اور لوگوں کو اس کیلئے آمادہ کیا،تو حضرت عثمان ؓ نے پھر100اونٹ مع کجاوہ اور پالان کے دینے کا اعلان کیا۔حضور نبی کریم ؐ نے فرمایا’’ عثمان پر آج کے دن کے بعدکوئی مواخذہ نہیں ہوگااورعثمان کو کوئی عمل نقصان نہیں دے گا‘‘۔آپ ؐ نے یہ جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔ روایات میں آتا ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پرایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب مدینہ منورہ میں قحط پڑ گیااور نوبت درختوں کے پتے کھانے تک آ گئی ۔جب غزوہ تبوک کی تیاری شروع کی گئی تو اس وقت نہایت بے سروسامانی کا عالم تھا۔آپ ؐ نے صحابہ کرام ؓ کو جہاد کی ترغیب دی حضرت عثمان ؓ نے 100اونٹ سامان سے لدے ہوئے پیش کیے۔آپ ؐ نے پھر جہاد کی ترغیب دی توحضرت عثمانؓ نے 100اونٹ مزیدسامان سے لدے ہوئے پیش کیے ۔آقا نامدارؐ نے جہاد کی ترغیب جاری رکھی یہاں تک کہ حضرت عثمانؓ ؓمزید ایک سو اونٹ مع سامان لے کرحضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔حضور اقدسؐ نے ممبر سے نیچے اترکر فرمایا’’آج کے بعد کوئی عمل عثمان ؓ کونقصان نہیں پہنچائے گا‘‘۔ انفاق فی سبیل اللہ کا یہ عالم تھا کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ کے دور خلافت میں مدینہ منورہ میں قحط پڑ گیا،اتفاق سے ان دنوں حضرت عثمان غنی ؓ نے کئی سو اونٹ غلے کے بذریعہ تجارت منگوائے۔حضرت عمر فاروق ؓ کو معلوم ہوا توانہوں نے حضرت عثمانؓ سے فرمایا کہ وہ غلے کے اونٹ انہیں فروخت کر دیں۔حضرت عثمان غنی ؓ نے حضرت عمر ؓ کو انکار کر دیا جس سے حضرت عمر ؓ کو بہت افسوس ہوا۔حضرت عثمانؓ نے غلے کے تمام اونٹ مدینہ میں تقسیم کر دئیے۔حضرت عمر ؓ کو خبر ہوئی ،توانہوںنے حضرت عثمان ؓسے پوچھاکہ تم نے مجھے کیوں نہ بیچے؟حضرت عثمان ؓنے جواب میں کہا کہ آپ مجھے ان کی قیمت کم دے رہے تھے جبکہ میں نے انہیں اپنے رب کے ہاتھوں زیادہ منافع پر فروخت کیا۔حضرت عمرفاروقؓ نے جب حضرت عثمان ؓ کایہ جواب سنا تو اس جذبے سے بے حد خوش ہوئے۔ حضرت بشیر ؓ سے مروی ہے کہ جب مہاجرین ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو انہیں مدینہ منورہ کا پانی پسند نہ آیا کیونکہ وہ پانی کھارا تھا۔اس وقت مدینہ میں میٹھے پانی کا ایک ہی کنواں تھا،اسکانام بیررومہ تھا،جس کا مالک ایک یہودی تھا۔وہ یہودی اس کنویں کا پانی بیچا کرتا تھا ۔حضور نبی کریم ﷺ نے اعلان کیا کہ جو اس کنویں کو خرید کر وقف کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔حضرت عثمان غنی ؓ نے وہ کنواں 35ہزار درہم میں خرید کر وقف کردیا۔حضرت عمر فاروق ؓ جب اس دنیا سے رخصت ہونے لگے تو لوگوں نے درخواست کی کہ آپ کسی کو اپنا جانشین نامزد کر دیجئے۔آپ ؓ نے فرمایا کہ یہ چھ شخص ہیں،عثمانؓ،علیؓ،طلحہؓ،زبیرؓ،عبدالرحمن بن عوفؓ اورسعد بن ابی وقاص ؓ ان سے زیادہ کوئی مستحق خلافت نہیں۔ان میں سے کسی کو منتخب کر لینا، مگرتین دن سے زیادہ انتخاب میں دیر نہ کرنا۔چنانچہ حضرت عمر فاروق ؓ کے دفن کرنے کے بعدیہ چھ حضرات جمع ہوئے۔حضرت عبدالرحمن ؓ نے فرمایا کہ چھ میں سے تین کو سب اختیار دے دئیے جائیں۔حضرت زبیرؓ نے فرمایا کہ میںاپنا اختیارعلیؓ کو دیتا ہوں، حضرت طلحہ ؓنے کہا کہ میں نے اپنا اختیارعثمانؓ کو دیا۔حضرت سعدؓنے کہا کہ میں نے اپنا اختیارعبدالرحمنؓ کو دیا۔حضرت عبدالرحمن ؓ نے کہا کہ اچھا اب عثمان ؓوعلیؓمیں سے جو اپنی خلافت نہ چاہتا ہوانتخاب کا اختیار اسی کو دیا جائے،یہ سن کر دونوں حضرات خاموش رہے تو حضرت عبدالرحمن ؓ نے کہا کہ اچھا میں اپنے لیے خلافت نہیں چاہتا،لہٰذا میرے سپرد کردیجئے،آپ دونوں میں سے جو افضل ہوگا میں اسکا انتخاب کر دوں گا۔حضرت عبدالرحمن ؓ کو یہ اختیار دیدیا گیااور ان کو تین دن کی مہلت دی گئی،حج کا موسم تھا،لوگ حج سے فارغ ہو کر مدینہ منورہ آئے ہوئے تھے،لہٰذا مدینہ کے علاوہ دوسرے مقامات کے مسلمانوں کااجتماع بھی اس وقت نہایت زیادہ تھا۔حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے خفیہ طورپرہر مسلمان کی رائے لی۔لہٰذا بغیر کسی نزاع اور اختلاف کے حضرت عثمانؓکا انتخاب ہوگیا اور سب نے انکے دست مبارک پر بیعت کر لی۔ 12 دن کم 12 سال حضرت عثمان ؓ نے خلافت کے فرائض سر انجام دئیے،اسلامی فتوحات کا سلسلہ بھی آپؓ کے عہد مبارک میں جاری رہااور مسلمانوں کی دینی و دنیوی ترقیاں دن بدن بڑھتی رہیں۔مسلمان باہم متحد اور متفق تھے،اور سب کی قوت کفر اورشعائر کفر کوفنا کرنے میں صرف ہورہی تھی ،برکات نبوت موجود تھیںمگر حضرت عثمان ؓکوشہید ہوناہی تھا باہم اختلاف پیدا ہوگیااور وہی تلوار جو کافروں کیلئے تھی آپس میں چلنے لگی۔اس وقت سے آج تک اس جیسا اتفاق و اتحادمسلمانوں کو نصیب نہیں ہوابلکہ روزبروزاختلاف وافتراق کا دائرہ وسیع ہی ہوتا گیا۔حضرت عثمان ؓ کی شہادت اوراس کے نتائج رسولؐ خدا نے پہلے ہی بیان فرمادئیے تھے۔حضرت عثمان ؓ ایک بامروت اور نرم مزاج شخص تھے،اس لیے بعض ناعاقبت اندیش لوگوں کو بے جا دلیری کا موقع ملتا رہااور ان کی سرکشی اس قدر بڑھ گئی کہ اخیر میں انہوں نے حضرت عثمان ؓ کا محاصرہ کیااور موقع پا کرآپؓ کو شہید کر دیا ۔آپ ؓ کی شہادت کا المناک اور درد انگیزسانحہ ۱۸ ذوالحجہ ۳۵ ہجری جمعتہ المبارک والے دن پیش آیا۔حضرت عثمان ؓ کی شہادت تاریخ اسلام کاسب سے بڑا سانحہ تھا۔آپ ؓ کی شہادت کے بعد دین اسلام کا شیرازہ بکھر گیااور تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد کبھی دوبارہ متحد نہ ہوسکے ، مسلمانوں میں اختلافات بڑھتے چلے گئے جس کے نتیجے میں اغیار نے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمانوں میں تقسیم پیدا کردی ۔اس وقت سے لے کرآج تک پھر ایسا اتحادواتفاق مسلمانوں کو نصیب نہیں ہوا۔ ٭٭٭٭

BDunc
10-15-2014, 02:00 PM
V good

UmerAmer
10-15-2014, 08:10 PM
JazakAllah

intelligent086
10-15-2014, 10:22 PM
شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

intelligent086
01-31-2016, 12:28 AM
http://i58.tinypic.com/21jt4lu.jpg
http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png