PDA

View Full Version : جنازہ بڑا ہوتا ہے یا جلسہ؟



intelligent086
10-08-2014, 07:27 AM
جنازہ بڑا ہوتا ہے یا جلسہ؟ کالم نگار | ڈاکٹر محمد اجمل نیازی (http://www.nawaiwaqt.com.pk/Columnist/8)



Share (https://www.addtoany.com/share_save#url=http%3A%2F%2Fwww.nawaiwaqt.com.pk%2 Fcolumns%2F06-Oct-2014%2F332721&title=%D8%AC%D9%86%D8%A7%D8%B2%DB%81%20%D8%A8%DA%9 1%D8%A7%20%DB%81%D9%88%D8%AA%D8%A7%20%DB%81%DB%92% 20%DB%8C%D8%A7%20%D8%AC%D9%84%D8%B3%DB%81%D8%9F&description=%D8%A8%DA%BE%DA%A9%D8%B1%20%D9%85%DB%8 C%DA%BA%20%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D8%AF%D8%B1%D9%85%20% D9%86%D8%AC%DB%8C%D8%A8%20%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81 %20%D8%AE%D8%A7%D9%86%20%D8%A7%DB%8C%D9%85%20%D9%B E%DB%8C%20%D8%A7%DB%92%20%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%86% DB%8C%20%D9%85%DB%8C%DA%BA%20%D9%81%D9%88%D8%AA%20 %DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92%DB%94%20%D9%84%D8%A7%DB%8 1%D9%88%D8%B1%20%D9%85%DB%8C%DA%BA%20%D9%85%D8%AD% D8%AA%D8%B1%D9%85%20%D9%85%DB%8C%D8%A7%DA%BA%20%D8 %B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%AC%DB%8C%D8%A F%20%D9%81%D9%88%D8%AA%20%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92% DB%94%20%D9%86%D8%AC%DB%8C%D8%A8%20%D8%B5%D8%A7%D8 %AD%D8%A8%20%D9%BE%DA%86%D8%A7%D8%B3%20%D8%A8%D8%B 1%D8%B3%20%D8%B3%DB%92%20%DA%A9%D9%85%20%D8%AA%DA% BE%DB%92%20%D8%A7%D9%88%D8%B1%20%D9%85%D8%AC%DB%8C %D8%AF%20%D8%B5%D8%A7%D8%AD%D8%A8%20100%C2%A0%20%D 8%A8%D8%B1%D8%B3%20%D8%B3%DB%92%20%D8%B2%DB%8C%D8% A7%D8%AF%DB%81%20%D8%AA%DA%BE%DB%92%DB%94)








http://www.nawaiwaqt.com.pk/print_images/290/2014-10-06/news-1412538954-6727.gif

بھکر میں برادرم نجیب اللہ خان ایم پی اے جوانی میں فوت ہوئے۔ لاہور میں محترم میاں عبدالمجید فوت ہوئے۔ نجیب صاحب پچاس برس سے کم تھے اور مجید صاحب 100 برس سے زیادہ تھے۔ نجیب اللہ برادرم سعید اللہ خان کے چھوٹے بھائی تھے۔ سعیداللہ خان تحریک انصاف کے بانی صدر تھے۔ وہ کالم نگار حفیظ اللہ خان اور ن لیگ کے سابق ایم پی اے انعام اللہ خان کے بھائی تھے۔ نجیب اللہ خان بھکر سے دوسری بار ایم پی اے بنے۔ برادرم نجیب اللہ خان کو تحریک انصاف کا ٹکٹ ملا تھا مگر سعیداللہ خان کے کہنے پر اس نے واپس کر دیا۔ انعام اللہ خان کو تحریک انصاف نے ٹکٹ نہ دیا تھا۔ نجیب اللہ خان دوسری بار آزاد امیدوار کی حیثیت میں جیت گیا تھا۔ وہ مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے۔ شہباز شریف اس کے ساتھ پیار کا رشتہ رکھتے تھے۔ وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر انہیں لاہور لانے کے لئے آ رہا تھا مگر وہ اس سے پہلے خالق حقیقی سے جا ملے۔
وہ عمران خان کے فرسٹ کزن تھے مگر وہ جنازے میں شریک نہ ہوئے۔ یہ بے مروتی عمران خان کی شخصیت کا حصہ ہے۔ اس کے والد اکرام اللہ خان نیازی کا جنازہ بھی اس گھر سے اٹھایا گیا تھا۔ عمران جنازے کے فوراً بعد واپس چلے آئے۔ ان سے عزیزوں رشتہ داروں نے کہا کہ لوگ فاتحہ خوانی کے لئے آ رہے ہیں۔ تھوڑی دیر کے لئے رک جائو مگر وہ نہ ٹھہرے۔ اب ان کے بھائی کا بے مثال جنازہ تھا۔ کہتے ہیں کہ اتنا بڑا جنازہ ان کے بزرگ ڈاکٹر نور محمد خان کا تھا جس میں سارا شہر امڈ آیا تھا۔ اب بھی سارا شہر امڈ آیا تھا۔ ڈاکٹر نور محمد میانوالی کے پہلے ایم بی بی ایس تھے۔ بہت بڑی فلاحی شخصیت کے مالک تھے۔ اپنی پہلی کتاب کا انتساب میانوالی کے معروف شاعر ظفر خان نیازی نے ڈاکٹر نور محمد کے نام کیا ہے اور لکھا ہے کہ انہیں لوگوں نے کہا کہ آپ ایک مریض سے صرف 14آنے لیتے ہیں۔ اسے پورا روپیہ کر دیں تاکہ حساب میں آسانی ہو۔ انہوں نے فرمایا میں ایک مریض کے لئے بارہ آنے کر دوں گا۔ اس سے مریضوں کو آسانی ہو گی۔ تب روپے کے 16 آنے ہوتے تھے اور ایک آنے کی کچھ حیثیت ہوتی تھی۔ وہ میانوالی میں بہت مقبول تھے۔
نجیب اللہ خان بظاہر فلاحی شخصیت نہ تھے مگر وہ اتنے مقبول تھے کہ اس کا اندازہ جنازے میں ہوا۔ مجھے دوستوں نے بتایا کہ بھکر اور دریا خان میں اتنا بڑا جنازہ تھا کہ وہ اس علاقے میں ایک مثال بن گیا ہے۔ لوگ دھاڑیں مار مار کے روتے تھے۔ سر میں خاک ڈالتے تھے۔
تینوں رون گے دلاں دے جانی
تے ماپے تینوں گھٹ رون گے
ابھی کچھ دن پہلے مجھے وہ آنکھوں کے مثالی ڈاکٹر خالد وحید کے پاس لے گیا۔ مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ سب لوگوں نے اسے پیار سے دیکھا۔ وہ بہت خوبصورت جوان تھا۔ میرے ساتھ اس کی خاص محبت تھی۔ بڑا مقرر تھا۔ معروف صحافی اور دوست ناصر اقبال خان اسے یاد کر رہا تھا کہ ملتان جیل میں وہ انعام اللہ خان کے ساتھ تھا۔ نجیب اللہ روزانہ آتا اور سب سے گپ شپ لگاتا۔ ہمیں اس کے ساتھ زیادہ محبت ہو گئی تھی۔ اس حوالے سے میرے ساتھ بات کرتا رہا تھا۔ اتنی بڑی موت اس کے نصیب میں تھی۔ وہ چھوٹی سی زندگی گزار کے گیا مگر ایک بڑی زندگی کی گواہی اس کے جنازے نے دے دی۔ ایک بڑے آدمی نے اپنے مخالفیوں سے کہا تھا کہ یہ تو جنازہ ثابت کرے گا کہ بڑا کون تھا۔ عمران آتا اور دیکھتا کہ جنازہ بڑا ہوتا ہے یا جلسہ بڑا ہوتا ہے۔
کچھ دن پہلے ہم میاں عبدالحمید کے جنازے میں تھے۔ وہ ایک سینئر ممتاز صحافی اور ایڈیٹر عطاالرحمن کے سگے ماموں تھے۔ مجیب الرحمن شامی رئوف طاہر اور علی عباس کے علاوہ بہت لوگ تھے۔ انہوں نے مینار پاکستان کی تعمیر میں حصہ لیا تھا۔ وہ محکمہ اوقاف کے انجینئر تھے۔ سائیکل پر سوار ہو کر اچھرہ سے روزانہ مینار پاکستان جاتے تھے۔ ایک لمبی عمر اچھرہ میں گزار دی کسی کھلے علاقے میں جانے کی خواہش بھی نہ کی۔ تب بہت بڑے ادیب بہت زبردست کتاب ’’آواز دوست‘‘ کے مصنف مختار مسعود لاہور کے کمشنر تھے۔ ترک آرکیٹیکٹ مراد بھی اس قوی پراجیکٹ میں شریک تھے۔ وہ تحریک پاکستان کے ایک بڑے کارکن لاہور کی بڑی شخصیت میاں عبدالعزیز واہڈا کے داماد تھے۔ ان تین شخصیتوں نے مینار پاکستان کی تعمیر میں دل و جان سے حصہ لیا۔
وہ آغاز ہی سے نوائے وقت کے قاری تھے۔ آبروئے صحافت مجید نظامی کے بہت معتقد تھے۔ وہ بہت بڑے اور پرانے نوائے وقتئے تھے۔ یہ نظامی صاحب کی طرف سے نوائے وقت سے محبت رکھنے والوں کے لئے ایک ہدیہ تبریک بھی تھا۔ میاں عبدالمجید نے اوقاف کے انجینئر کی حیثیت سے داتا دربار کی تزئین و آرائش کا اہتمام کیا۔ اس کے علاوہ کئی آثار قدیمہ کے لئے بھی خلوص اور دیانت داری سے کام کیا۔ انہوں نے بڑی عمر پائی۔ سنچری مکمل کی۔ ہر چیلنج کا مقابلہ کیا۔ کوئی انہیں آئوٹ نہ کر سکا۔ وہ شکست کھائے بغیر ایک بڑی اننگز کھیل کر اپنی منزل کی طرف لوٹ گئے۔ وہ عشق و محبت کے راستے کے مسافر تھے۔
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را

Ria
10-08-2014, 09:19 AM
nice thread, thanks for sharing

Moona
05-08-2016, 01:10 AM
جنازہ بڑا ہوتا ہے یا جلسہ؟

کالم نگار | ڈاکٹر محمد اجمل نیازی (http://www.nawaiwaqt.com.pk/Columnist/8)



Share (https://www.addtoany.com/share_save#url=http%3A%2F%2Fwww.nawaiwaqt.com.pk%2 Fcolumns%2F06-Oct-2014%2F332721&title=%D8%AC%D9%86%D8%A7%D8%B2%DB%81%20%D8%A8%DA%9 1%D8%A7%20%DB%81%D9%88%D8%AA%D8%A7%20%DB%81%DB%92% 20%DB%8C%D8%A7%20%D8%AC%D9%84%D8%B3%DB%81%D8%9F&description=%D8%A8%DA%BE%DA%A9%D8%B1%20%D9%85%DB%8 C%DA%BA%20%D8%A8%D8%B1%D8%A7%D8%AF%D8%B1%D9%85%20% D9%86%D8%AC%DB%8C%D8%A8%20%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81 %20%D8%AE%D8%A7%D9%86%20%D8%A7%DB%8C%D9%85%20%D9%B E%DB%8C%20%D8%A7%DB%92%20%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%86% DB%8C%20%D9%85%DB%8C%DA%BA%20%D9%81%D9%88%D8%AA%20 %DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92%DB%94%20%D9%84%D8%A7%DB%8 1%D9%88%D8%B1%20%D9%85%DB%8C%DA%BA%20%D9%85%D8%AD% D8%AA%D8%B1%D9%85%20%D9%85%DB%8C%D8%A7%DA%BA%20%D8 %B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%AC%DB%8C%D8%A F%20%D9%81%D9%88%D8%AA%20%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92% DB%94%20%D9%86%D8%AC%DB%8C%D8%A8%20%D8%B5%D8%A7%D8 %AD%D8%A8%20%D9%BE%DA%86%D8%A7%D8%B3%20%D8%A8%D8%B 1%D8%B3%20%D8%B3%DB%92%20%DA%A9%D9%85%20%D8%AA%DA% BE%DB%92%20%D8%A7%D9%88%D8%B1%20%D9%85%D8%AC%DB%8C %D8%AF%20%D8%B5%D8%A7%D8%AD%D8%A8%20100%C2%A0%20%D 8%A8%D8%B1%D8%B3%20%D8%B3%DB%92%20%D8%B2%DB%8C%D8% A7%D8%AF%DB%81%20%D8%AA%DA%BE%DB%92%DB%94)








http://www.nawaiwaqt.com.pk/print_images/290/2014-10-06/news-1412538954-6727.gif

بھکر میں برادرم نجیب اللہ خان ایم پی اے جوانی میں فوت ہوئے۔ لاہور میں محترم میاں عبدالمجید فوت ہوئے۔ نجیب صاحب پچاس برس سے کم تھے اور مجید صاحب 100 برس سے زیادہ تھے۔ نجیب اللہ برادرم سعید اللہ خان کے چھوٹے بھائی تھے۔ سعیداللہ خان تحریک انصاف کے بانی صدر تھے۔ وہ کالم نگار حفیظ اللہ خان اور ن لیگ کے سابق ایم پی اے انعام اللہ خان کے بھائی تھے۔ نجیب اللہ خان بھکر سے دوسری بار ایم پی اے بنے۔ برادرم نجیب اللہ خان کو تحریک انصاف کا ٹکٹ ملا تھا مگر سعیداللہ خان کے کہنے پر اس نے واپس کر دیا۔ انعام اللہ خان کو تحریک انصاف نے ٹکٹ نہ دیا تھا۔ نجیب اللہ خان دوسری بار آزاد امیدوار کی حیثیت میں جیت گیا تھا۔ وہ مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے۔ شہباز شریف اس کے ساتھ پیار کا رشتہ رکھتے تھے۔ وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر انہیں لاہور لانے کے لئے آ رہا تھا مگر وہ اس سے پہلے خالق حقیقی سے جا ملے۔
وہ عمران خان کے فرسٹ کزن تھے مگر وہ جنازے میں شریک نہ ہوئے۔ یہ بے مروتی عمران خان کی شخصیت کا حصہ ہے۔ اس کے والد اکرام اللہ خان نیازی کا جنازہ بھی اس گھر سے اٹھایا گیا تھا۔ عمران جنازے کے فوراً بعد واپس چلے آئے۔ ان سے عزیزوں رشتہ داروں نے کہا کہ لوگ فاتحہ خوانی کے لئے آ رہے ہیں۔ تھوڑی دیر کے لئے رک جائو مگر وہ نہ ٹھہرے۔ اب ان کے بھائی کا بے مثال جنازہ تھا۔ کہتے ہیں کہ اتنا بڑا جنازہ ان کے بزرگ ڈاکٹر نور محمد خان کا تھا جس میں سارا شہر امڈ آیا تھا۔ اب بھی سارا شہر امڈ آیا تھا۔ ڈاکٹر نور محمد میانوالی کے پہلے ایم بی بی ایس تھے۔ بہت بڑی فلاحی شخصیت کے مالک تھے۔ اپنی پہلی کتاب کا انتساب میانوالی کے معروف شاعر ظفر خان نیازی نے ڈاکٹر نور محمد کے نام کیا ہے اور لکھا ہے کہ انہیں لوگوں نے کہا کہ آپ ایک مریض سے صرف 14آنے لیتے ہیں۔ اسے پورا روپیہ کر دیں تاکہ حساب میں آسانی ہو۔ انہوں نے فرمایا میں ایک مریض کے لئے بارہ آنے کر دوں گا۔ اس سے مریضوں کو آسانی ہو گی۔ تب روپے کے 16 آنے ہوتے تھے اور ایک آنے کی کچھ حیثیت ہوتی تھی۔ وہ میانوالی میں بہت مقبول تھے۔
نجیب اللہ خان بظاہر فلاحی شخصیت نہ تھے مگر وہ اتنے مقبول تھے کہ اس کا اندازہ جنازے میں ہوا۔ مجھے دوستوں نے بتایا کہ بھکر اور دریا خان میں اتنا بڑا جنازہ تھا کہ وہ اس علاقے میں ایک مثال بن گیا ہے۔ لوگ دھاڑیں مار مار کے روتے تھے۔ سر میں خاک ڈالتے تھے۔
تینوں رون گے دلاں دے جانی
تے ماپے تینوں گھٹ رون گے
ابھی کچھ دن پہلے مجھے وہ آنکھوں کے مثالی ڈاکٹر خالد وحید کے پاس لے گیا۔ مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ سب لوگوں نے اسے پیار سے دیکھا۔ وہ بہت خوبصورت جوان تھا۔ میرے ساتھ اس کی خاص محبت تھی۔ بڑا مقرر تھا۔ معروف صحافی اور دوست ناصر اقبال خان اسے یاد کر رہا تھا کہ ملتان جیل میں وہ انعام اللہ خان کے ساتھ تھا۔ نجیب اللہ روزانہ آتا اور سب سے گپ شپ لگاتا۔ ہمیں اس کے ساتھ زیادہ محبت ہو گئی تھی۔ اس حوالے سے میرے ساتھ بات کرتا رہا تھا۔ اتنی بڑی موت اس کے نصیب میں تھی۔ وہ چھوٹی سی زندگی گزار کے گیا مگر ایک بڑی زندگی کی گواہی اس کے جنازے نے دے دی۔ ایک بڑے آدمی نے اپنے مخالفیوں سے کہا تھا کہ یہ تو جنازہ ثابت کرے گا کہ بڑا کون تھا۔ عمران آتا اور دیکھتا کہ جنازہ بڑا ہوتا ہے یا جلسہ بڑا ہوتا ہے۔
کچھ دن پہلے ہم میاں عبدالحمید کے جنازے میں تھے۔ وہ ایک سینئر ممتاز صحافی اور ایڈیٹر عطاالرحمن کے سگے ماموں تھے۔ مجیب الرحمن شامی رئوف طاہر اور علی عباس کے علاوہ بہت لوگ تھے۔ انہوں نے مینار پاکستان کی تعمیر میں حصہ لیا تھا۔ وہ محکمہ اوقاف کے انجینئر تھے۔ سائیکل پر سوار ہو کر اچھرہ سے روزانہ مینار پاکستان جاتے تھے۔ ایک لمبی عمر اچھرہ میں گزار دی کسی کھلے علاقے میں جانے کی خواہش بھی نہ کی۔ تب بہت بڑے ادیب بہت زبردست کتاب ’’آواز دوست‘‘ کے مصنف مختار مسعود لاہور کے کمشنر تھے۔ ترک آرکیٹیکٹ مراد بھی اس قوی پراجیکٹ میں شریک تھے۔ وہ تحریک پاکستان کے ایک بڑے کارکن لاہور کی بڑی شخصیت میاں عبدالعزیز واہڈا کے داماد تھے۔ ان تین شخصیتوں نے مینار پاکستان کی تعمیر میں دل و جان سے حصہ لیا۔
وہ آغاز ہی سے نوائے وقت کے قاری تھے۔ آبروئے صحافت مجید نظامی کے بہت معتقد تھے۔ وہ بہت بڑے اور پرانے نوائے وقتئے تھے۔ یہ نظامی صاحب کی طرف سے نوائے وقت سے محبت رکھنے والوں کے لئے ایک ہدیہ تبریک بھی تھا۔ میاں عبدالمجید نے اوقاف کے انجینئر کی حیثیت سے داتا دربار کی تزئین و آرائش کا اہتمام کیا۔ اس کے علاوہ کئی آثار قدیمہ کے لئے بھی خلوص اور دیانت داری سے کام کیا۔ انہوں نے بڑی عمر پائی۔ سنچری مکمل کی۔ ہر چیلنج کا مقابلہ کیا۔ کوئی انہیں آئوٹ نہ کر سکا۔ وہ شکست کھائے بغیر ایک بڑی اننگز کھیل کر اپنی منزل کی طرف لوٹ گئے۔ وہ عشق و محبت کے راستے کے مسافر تھے۔
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را








intelligent086 Thanks 4 informative sharing :)

intelligent086
05-08-2016, 09:42 AM
@intelligent086 (http://www.urdutehzeb.com/member.php?u=61) Thanks 4 informative sharing :)



Moona
رائے اور پسند کا شکریہ