intelligent086
10-05-2014, 11:39 PM
گیت
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
جو گزر گئی ہیں راتیں
اُنہیں پھر جگا کے لائیں
جو بسر گئی ہیں باتیں
اُنہیں یاد میں بُلائیں
چلو پھر سے دل لگائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
کسی شہ نشیں پہ جھلکی
وہ دھنک کسی قبا کی
کسی رگ میں کسمسائی
وہ کسک کسی ادا کی
کوئی حرف بے مروّت
کسی کُنجِ لب سے پھُوٹا
وہ چھنک کے شیشۂ دل
تہِ بام پھر سے ٹوٹا
یہ مِلن کی نا مِلن کی
یہ لگن کی اور جلن کی
جو سہی ہیں وارداتیں
جو گُزر گئی ہیں راتیں
جو بِسر گئی ہیں باتیں
کوئی ان کی دھُن بنائیں
کوئی ان کا گیت گائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
1974ء
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
جو گزر گئی ہیں راتیں
اُنہیں پھر جگا کے لائیں
جو بسر گئی ہیں باتیں
اُنہیں یاد میں بُلائیں
چلو پھر سے دل لگائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
کسی شہ نشیں پہ جھلکی
وہ دھنک کسی قبا کی
کسی رگ میں کسمسائی
وہ کسک کسی ادا کی
کوئی حرف بے مروّت
کسی کُنجِ لب سے پھُوٹا
وہ چھنک کے شیشۂ دل
تہِ بام پھر سے ٹوٹا
یہ مِلن کی نا مِلن کی
یہ لگن کی اور جلن کی
جو سہی ہیں وارداتیں
جو گُزر گئی ہیں راتیں
جو بِسر گئی ہیں باتیں
کوئی ان کی دھُن بنائیں
کوئی ان کا گیت گائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
1974ء